سعودی عرب نے ریاض پر ناکام میزائل حملے کے بعد یمن تک رسائی مکمل طور پر بند کر دی

،تصویر کا ذریعہGetty Images
سعودی قیادت میں فوجی اتحاد کا کہنا ہے کہ وہ یمن میں حوثی باغیوں کے لیے ایران سے آنے والے اسلحے کا راستہ روکنے کے لیے عارضی طور پر یمن کے تمام فضائی، زمینی اور سمندری راستوں کو بند کر رہے ہیں۔
پیر کو سعودی عرب کے سرکاری خبر رساں ادارے ایس پی اے کے ذریعے جاری کیے جانے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ اقدامات سنیچر کو سعودی دارالحکومت ریاض کی جانب داغے جانے والے میزائل کو ناکارہ بنانے کے بعد کیے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
سعودی عرب کی قیادت میں بننے والے فوجی اتحاد نے میزائل داغے جانے کو ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں کی جانب سے 'خطرناک پیش رفت' قرار دیا ہے جن کا یمن کے ایک بڑے حصے پر کنٹرول ہے۔

،تصویر کا ذریعہGetty Images
فوجی اتحاد اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ دونوں نے ایران پر حملے کا الزام لگایا ہے، لیکن ایرانی پاسدارانِ انقلاب نے اتوار کو ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے الزامات کو بہتان قرار دیا۔
سعودی عرب کے فضائی دفاعی نظام نے ایک بیلسٹک میزائل کو ریاض ایئرپورٹ کے قریب بغیر کسی نقصان کے ناکارہ بنا دیا تھا۔
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی
سعودی فوجی اتحاد حوثی باغیوں کو 2015 سے نشانہ بنا رہا ہے جب انھوں نے ملک کے دارالحکومت صناء سمیت ملک کے کئی علاقوں پر قبضہ کر لیا تھا اور صدر عبدالرب منصور حادی کو فرار ہونے اور پڑوسی ملک سعودی عرب سے مدد مانگنے پر مجبور کر دیا تھا۔
سرکاری خبر رساں ادارے کے ذریعے جاری کیے جانے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ 'امدادی کارکن اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر پہنچائی جانے والی امداد کو یمن میں جانے اور باہر نکلنے کی اجازت ہو گی۔'

،تصویر کا ذریعہGetty Images
اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی امدادی اداروں نے فوجی اتحاد پر کئی بار امدادی کارروائیوں خصوصاً شمال میں باغیوں کے زیر قبضہ علاقوں میں امدادی سامان کی رسائی میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام لگایا ہے۔
عرب دنیا کے غریب ممالک میں شامل یمن میں خانہ جنگی کے دوران 10 ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور شدید انسانی بحران پیدا ہوگیا ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق پانچ لاکھ سے زیادہ یمنی شہری حیضے میں مبتلا ہیں جبکہ 70 لاکھ سے زیادہ قحط کا شکار ہیں۔









