جوہری حملے میں کیسے بچا جا سکتا ہے

،تصویر کا ذریعہGetty Images
- مصنف, کرس بارانک
- عہدہ, بی بی سی فیوچر
شمالی کوریا کے حکمران کم جونگ ان نے تین ستمبر کو ہائیڈروجن بم کا تجربہ کیا۔ اس تجربے کا دھماکہ اتنا زور تھا کہ علاقے میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔
کم جونگ ان کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا جتنے چاہے اتنے جوہری ہتھیار بنا سکتا ہے۔
بیشتر شدت پسند تنظیمیں بھی جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی تلاش میں ہیں۔ ویسے تو یہ بہت مشکل ہے کہ کوئی ایٹم بم سے حملہ کرے لیکن اگر ایسا ہو جائے تو کیا ہوگا؟ کیا ہم ایٹم بم کے حملے کو برداشت کرنے کے لیے تیار ہیں؟
ایٹم بم سے ہیروشما اور ناگاساکی پر ہونے والے حملوں میں تباہی دنیا بھول نہیں سکی ہے۔ چیرنوبیل جیسے حادثے کی یادیں بھی مٹ نہیں سکی ہیں۔ لیکن جیسے جیسے وقت گزر رہا ہے شاید وہ یادیں دھندلی پڑتی جا رہی ہیں۔ ان حادثوں کاشکار ہونے والے افراد آج بھی تکلیفوں سے پوری طرح باہر نہیں نکل سکے ہیں۔

،تصویر کا ذریعہGetty Images
بنکر
برطانیہ میں پنڈار کے نام سے ایک محفوظ بنکر بنا ہوا ہے جہاں کسی جوہری حملے کی صورت میں فوج اور حکومت کے اہلکار اپنی جان بچا سکیں گے۔ جوہری جنگ کے دوران اور جنگ کے بعد بھی یہاں سے تمام سرکاری کام کیے جاتے رہیں گے۔ لیکن کیا شہریوں کی حفاظت کے لیے بھی حکومتوں نے کوئی تیاری کی ہے؟
اگرچہ اس بات کے امکان کم ہی ہیں کہ جوہری ہتھیاروں کا استعمال ہوگا لیکن ان امکانات کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا کہ آج کل شدت پسند تنظیموں کا نیٹ ورک بہت مضبوط ہے۔ اس لیے شہریوں کی حفاظت کا بھی مکمل انتظام ضروری ہے۔
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی

،تصویر کا ذریعہAlex Wellerstein
جوہری تابکاری سے بچاؤ کیسے ہو
امریکہ کے سٹیوینز انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے پروفیسر ایلیکس والرسٹائن نے ایک نیوک میپ بنایا تھا جس میں گوگل میپ کی طرح نقشے کے ذریعے یہ بتانے کی کوشش کی گئی تھی کہ ایٹم بم سے حملہ ہونے پر وہاں کون سے علاقے متاثر ہو سکتے ہیں۔
ایک اور پراجیکٹ میں لوگوں کو یہ بتایا جائے گا کہ وہ خود کی حفاظت کیسے کریں۔ سب سے بنیادی مشورہ تو یہ ہی ہے کہ حملے کی صورت میں لوگ گھروں کے اندر ہی رہیں۔ لیکن جوہری حملے میں پورا ماحول ہی متاثر ہوتا ہے۔ گھر میں رہنے سے اتنا ضرور ہوگا کہ آپ خود کو تھوڑے لمبے عرصے تک جوہری تابکاری کے اثرات سے بچا پائیں گے۔
شمالی کوریا خود کو جوہری ہتھیاروں سے لیس بتا رہا ہے۔ ایک کے بعد ایک میزائیل تجربے کر رہا ہے۔ اس کا دعوی ہے کہ اس کے پاس ایسے میزائیل موجود ہیں جو امریکی شہروں کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔
اس کے ان دعوؤں نے امریکہ کی نیند اڑا دی ہے۔ شمالی کوریا کے ہمسایہ ممالک بھی فکرمند ہیں۔ جاپان کے کئی گاؤں میں تو مشقوں کے ذریعے لوگوں میں آگاہی پیدا کی جا رہی ہے۔

،تصویر کا ذریعہGetty Images
شہریوں کی تربیت
شمالی کوریا کے نشانے پر امریکہ کا گوآم جزیرہ ہے۔ لہذا یہاں بھی شہریوں کی تربیت کا کام شروع کر دیا گیا ہے۔ اس درمیان امریکی وزارت داخلہ نے اپنی ویب سائٹ کو نئے سرے سے ڈیزائن کیا ہے۔ اس کے ایک حصے میں نیوکلئیر دھماکے کے بارے میں معلومات دی گئی ے۔
تمام ممالک اپنے بڑے رہنماؤں کی حفاظت کی تیاری کرتے ہیں۔ عام لوگوں کو ان کے حال پر چھوڑ دیا جاتا ہے۔
دوسری جنگ عظیم کے دوران اور اس کے بعد سرد جنگ کے دور میں عام شہریوں کی حفاظت پر بہت زور دیا جاتا تھا۔ لوگوں کو جنگ کے حالات میں اپنی حفاظت کرنے کی تربیت کی جاتی تھی لیکن سرد جنگ ختم ہونے کے ساتھ اس بارے میں زیادہ توجہ نہیں جا رہی ہے۔ ایلیکس وارلسٹائن اور ان کے ساتھی اب یہی کام کر رہے ہیں۔

،تصویر کا ذریعہAFP
بنیادی تیاری
پورٹسمتھ اور ساؤتھ ہمپٹن برطانیہ کے دو ایسے شہر ہیں جہاں ایٹمی آبدوز کے لیے بندرگائیں ہیں۔ پورٹسمتھ میں ایک پرانا ایئر ریڈ سائرن لگا ہے۔ اسے اکثر چیک کیا جاتا ہے۔ فیکٹریوں سے نکلنے والے دھوئیں سے لوگوں کو خبردار کرنے کے لیے پورے برطانیہ میں سائرن کا سسٹم ہے۔
دنیا بھر میں کئی جگہ نیوکلئیر شیلٹر ہاؤس بنے ہوئے ہیں۔ لیکن ان کا استعمال اب دیگر مقاصد کے لیے ہو رہا ہے۔ ریڈ کراس جیسے ادارے ہر طرح کے حالات سے نمٹنے کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔ اگرچہ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر جوہری حملہ ہوتا ہے تو کوئی بھی ادارہ فوری طور پر کوئی مدد نہیں کر پائے گا۔ کیوں کہ جوہری حملے ہماری تیاری سے زیادہ طاقتور ہوتے ہیں۔

،تصویر کا ذریعہGetty Images
ذہنی تیاری
وارلسٹائن کا خیال ہے کہ اگر لوگوں کو اس طرح کے حملوں کے لیے پہلے سے ذہنی طور پر تیار کر لیا جائے تو بھاری نقصان سے بچا جا سکتا ہے۔ حالات سے بالکل انجان ہونے کی صورت میں نقصان زیادہ ہوگا۔
شمالی کوریا کی امریکہ کو دھمکیوں کے بعد وہاں شہریوں کے لیے کچھ اہم ہدایات جاری کی گئی ہیں۔
شہریوں سے کہا گیا ہے کہ اگر کوئی تیزی سے بڑھتا ہوا آ گ کا گولا یا تیز روشنی نظر آئے تو اس کی طرف نہ دیکھیں۔ یہ بینائی چھین سکتی ہے۔ جتنا جلدی ہو سکے خود کو کسی بند جگہ میں قید کر لیں۔ تابکاری میلوں دور تک پھیلتی ہے۔ اس لیے زیادہ دور جانے کے بجائے جہاں ہیں وہیں اپنے لیے کوئی بند جگہ تلاش کریں۔

،تصویر کا ذریعہGetty Images
جوہری تابکاری آپ کے کپڑوں تک میں اتر جائے گی۔ اپنے کپڑے جلد از جلد بدل ڈالیں اور جسم کو اچھی طرح صاف کر لیں۔ اتارے گئے کپڑوں کو کسی پلاسٹک کے بیگ میں بند کر کے انسانوں اور جانوروں سے جتنا دور ہو سکے اتنا دور رکھیں۔ جسم دھوتے وقت اسے رگڑنا نہیں چاہیے۔ اپنے کان، ناک اور آنکھوں کو بہت نازک طریقے سے کسی صاف کپڑے یا ٹشو پیپر سے صاف کریں۔
امریکہ میں جاری یہ گائیڈ لائنز پاکستان اور انڈیا کے لیے بھی کام کی ہیں۔









