موصل: عراقی فورسز نے داعش کے جوابی حملوں کو ناکام بنا دیا

عراق کے شمالی شہر موصل میں حکومتی فورسز نے خود کو دولت اسلامیہ کہلانے والی شدت پسند تنظیم کے جوابی حملوں کو ناکام بناتے ہوئے اسے موصل کے پرانے شہر تک محدود کر دیا ہے۔

عراقی حکام کا کہنا ہے کہ دولت اسلامیہ نے شہر کے مختلف علاقوں میں خود کش حملہ آوروں کا جال سا بچھا دیا تھا لیکن متاثرہ علاقوں میں حالات پر قابو پالیا گیا ہے۔

اتوار کے روز داعش کے تقریباً 20 ٹھکانوں پر فضائی بمباری کی گئی اور پھر رات میں بھی ان پر مزید حملے کیے گئے۔ ہیلی کاپٹر گن شپ سے بھی ان کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا اور مزید حملے جاری ہیں۔

اتوار کی رات کو داعش کی جانب سے کم از کم دو حوابی حملوں کی اطلاعات ہیں۔

بغداد میں واقع کردش نیوز ایجنسی نے مغربی موصل میں الطانک رجم حدید کے علاقے اور یرموق ضلع میں بھی ایسے ہی تین حملوں کی اطلاع دی ہے۔

ایجنسی کے مطابق ان حملوں میں رہائشی علاقوں کو نشانہ بنایا گیا اور کئی مکانات آگ کی لپیٹ میں دیکھے گئے۔

دولت اسلامیہ کے جنگجو اب موصل کے پرانے شہر میں تقریباً ایک مربع میل کے دائرے میں سمٹ کر رہ گئے ہیں۔ عراقی فورسز موصل کو دولت اسلامیہ سے آزاد کرنے میں بس اب اپنے آخری مرحلے میں ہیں۔

موصل میں محاذ جنگ پر عراقی فورسز کے ساتھ موجود بی بی سی کی نامہ نگار اورلا گیورن کے مطابق موصل میں دولت اسلامیہ کے اب یہ آخری دن ہیں۔

بی بی سی کی نامہ نگار کے مطابق بدھ کے روز دلت اسلامیہ کے جنگجوؤں نے شہر کی تاریخی نوری مسجد کو تباہ کر دیا تھا۔ اس سے عراقی فورسز کو فائدہ پہنچا کیونکہ اب وہ بڑی تيزی سے داعش کے خلاف کارروائی کرنے کے اہل ہیں اور وہ ایسا کر بھی رہے ہیں۔

عراقی فورسز نے اپنی امریکی اتحادیوں کی مدد سے گذشتہ برس اکتوبر میں موصل کو داعش سے آزاد کرنے کے لیے فوجی کارروائی کا آغاز کیا تھا۔

اس کارروائی میں امریکہ کے ساتھ ساتھ عراقی فورسز، کردش پشمرگا جنگجو، سنی عرب قبائیل اور شعیہ ملیشیا ایک ساتھ داعش سے نبرد آزما ہیں۔