ریپ کے حوالے سے مذاق، فلپائن کی صدر پر ایک بار پھر تنقید

فلپائن کے صدر ایک بار پھر تنقید کا نشانہ بن رہے ہیں کیونکہ انھوں نے فوجیوں سے خطاب کرتے ہوئے ریپ کے حوالے سے مذاق کیا۔

ملک کے جنوبی علاقے میں کرفیو نافذ کرنے کے بعد فوجی کیمپ میں خطاب کے دوران انھوں نے کہا کہ فوجیوں کو تین خواتین کا ریپ کرنے کی اجازت ہے۔

صدر کے لیے امیدوار ہونے کا اعلان کرنے کے بعد سے یہ دوسرا موقع ہے کہ انھوں نے ریپ کے حوالے سے مذاق کیا ہے۔

انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے گروپ نے ان کے اس مزاح کو 'گھٹیا' قرار دیا جبکہ چیلسی کلنٹن نے ٹویٹ میں کہا ہے کہ ریپ کبھی بھی مزاح نہیں رہا۔

فلپائن کے صدر نے خطاب کے دوران کہا 'مجھے یہ کہنے پر جیل ہو جائے گی۔ اگر آپ لوگ تین عورتوں کا ریپ کرتے ہو تو میں کہوں گا کہ میں نے کیا ہے۔ لیکن اگر آپ نے چار کے ساتھ شادی کی تو تم لوگوں کی پٹائی ہو گی۔'

سابق امریکی صدر بل کلنٹن کی بیٹی چیلسی کلنٹن نے ٹویٹ میں کہا کہ فلپائن کے صدر کو انسانی حقوق کا کوئی خیال نہیں ہے اور ریپ کے حوالے سے کبھی مذاق نہیں کرنا چاہیے۔

ہیومن رائٹس واچ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ صدر کا بیان مزاح کی ایک بیہودہ کوشش ہے اور فوجیوں کو ایک اشارہ ہے کہ مارشل لا کے دوران وہ حقوق کو پامال کر سکتے ہیں۔

یاد رہے کہ پچھلے سال انھوں نے آسٹریلوی مشنری کا 1989 میں ریپ اور قتل کے بارے میں مذاق کیا تھا۔ انھوں نے کہا تھا کہ جس علاقے میں یہ واقعہ ہوا تھا وہ اس وقت اس علاقے کے میئر تھے اور ان کو 'ریپ کے لیے لائن میں سب سے پہلے کھڑے ہونا چاہیے تھا'۔