سینیٹ کی کمیٹی نے فون کی نگرانی سے متعلق صدر ٹرمپ کے دعوے مسترد کر دیے

،تصویر کا ذریعہGetty Images
امریکہ میں سینیٹ کی ایک کمیٹی کا کہنا ہے کہ امریکی صدارتی انتخاب سے قبل یا بعد میں حکومت کی جانب سے ٹرمپ ٹاور کی نگرانی کرنے کے ’اشارے نہیں‘ ملے ہیں۔
ریپبلکن سینیٹر اور سینیٹ کی انٹیلیجنس کمیٹی کے چیئرمین رچرڈ بر کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے فون کو ٹیپ کیے جانے کے دعوی کو مسترد کیا گیا ہے۔
رچرڈ بر کے ہمراہ قانون سازی کرنے والے عملے کے ارکان بھی شامل تھے جنھوں نے ان الزامات کو مسترد کیا۔
اس سے قبل جمعرات کو ہی ہاؤس سپیکر پال رائن کا بھی کہنا تھا کہ ’فون کی نگرانی جیسا کچھ نہیں ہے۔‘
تاہم صدر ڈونلڈ ٹرمپ بدھ کے روز بھی اپنے غیر مصدقہ الزامات پر قائم رہتے ہوئے فاکس نیوز کو بتایا کہ ’فون ٹیپ کرنے میں بہت سی چیزیں آجاتی ہیں۔‘
انھوں نے اشارہ دیا کہ ان کی جانب سے اس مبینہ نگرانی کے بارے میں مزید معلومات آنے والے دنوں میں فراہم کی جا سکتی ہیں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل امریکی میڈیا کے مطابق تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی کے ڈائریکٹر جیمز کومی نے بھی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس دعوے کی تردید کی تھی۔
اطلاعات کے مطابق جیمز کومی نے امریکی وزارتِ قانون سے کہا تھا کہ وہ ان الزامات کو مسترد کر دیں۔
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی

،تصویر کا ذریعہJoe Raedle
اس سے قبل امریکی صدارتی انتخاب کے دوران نیشنل انٹیلیجنس کے ادارے کے ڈائریکٹر نے کہا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ یا ان کی انتخابی مہم کی فون کالز کی نگرانی نہیں کی گئی تھی۔
سابق ڈائریکٹر انٹیلیجنس جیمز کلیپر نے امریکی ٹی وی چینل این بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انھیں کسی عدالتی حکم کا بھی معلوم نہیں جس میں ڈونلڈ ٹرمپ کی وائر ٹیپنگ کی اجازت دی گئی ہو۔
یاد رہے کہ حال ہی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سابق صدر براک اوباما پر الزام لگایا ہے کہ انھوں نے ان کے منتخب ہونے سے ایک ماہ قبل ان کی فون کالز ٹیپ کی تھیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا ایک ٹویٹ کی ذریعے کہنا تھا کہ 'افسوس ناک! ابھی معلوم ہوا ہے کہ اوباما نے ٹرمپ ٹاور میں میری جیت سے ایک ماہ قبل میرا 'فون ٹیپ کیا'۔ کچھ نہیں ملا، یہ مشتبہ کارروائی ہے۔'
اس کے جواب میں سابق امریکی صدر براک اوباما کے ترجمان کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ کی جانب سے فون کالز کی نگرانی کے الزامات بالکل جھوٹے ہیں۔








