سفری پابندی: امریکی صدر ٹرمپ نے نئے صدارتی حکم نامے پر دستخط کر دیے

ٹرمپ

،تصویر کا ذریعہ@PressSec

،تصویر کا کیپشنصدر ٹرمپ کی صدارتی حکم نامے پر دستخط کرتے ہوئے وائٹ ہاؤس کی طرف سے جاری کردہ تصویر

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کے روز نئے صدارتی حکم نامے پر دستخط کر دیے ہیں جس کے مطابق چھ مسلم ممالک کے شہریوں پر 90 دن کے لیے امریکہ کے نئے ویزے کے حصول پر پابندی لگا دی گئی ہے۔

اس حکم نامے کے مطابق وہ افراد جن کے پاس پہلے سے ویزا موجود ہے، وہ امریکہ جا سکتے ہیں۔

پہلے جاری کیے گئے حکم نامے میں عراق کا بھی نام پابندی لگائے گئے ملکوں کی فہرست میں شامل تھا لیکن نئے حکم نامے میں اس کا نام خارج کر دیا گیا ہے۔

نئے حکم نامے کے مطابق پناہ گزینوں پر 120 دن کی پابندی لاگو ہوگی جبکہ اس حکم نامے کا اطلاق 16 مارچ سے ہوگا۔

خیال رہے کہ جنوری میں سفری پابندیوں سے متعلق جاری کیے گئے ایک حکم نامے کے خلاف ملک بھر میں مظاہرے دیکھنے میں آئے تھے اور امریکہ کے ہوائی اڈوں پر شدید افرا تفری کا عالم تھا تاہم اس حکم نامے کو فیڈرل کورٹ نے فروری میں معطل قرار دے دیا تھا۔

واضح رہے کہ فروری کے اوائل میں امریکہ میں اپیل کورٹ نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سات مسلم اکثریتی ممالک کے شہریوں کی امریکہ آمد پر پابندی کے صدارتی حکم کی معطلی کے فیصلے کو برقرار رکھا تھا۔

نائنتھ یو ایس سرکٹ کورٹ آف اپیلز کا کہنا تھا کہ وہ لوئرکورٹ کی جانب سے کیے گئے صدارتی حکم نامے کی معطلی کے فیصلے کو تبدیل نہیں کر سکتی۔

اس عدالتی فیصلے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک نئے صدارتی حکم نامے کا عندیہ دیا تھا۔

امریکہ

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشننئے حکم نامے میں شامی پناہ گزینوں کی امریکہ داخلے پر مکمل پابندی ہٹا لی گئی ہے

نئے حکم نامے میں نیا کیا ہے؟

ایران، لیبیا، شام، صومالیہ، سوڈان اور یمن کے شہریوں پر مزید 90 روز کے لیے سفری پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔

اگرچہ نئے حکم نامے میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے منظور شدہ پناہ گزینوں کو ملک میں داخلے کی اجازت ہوگی تاہم ان کی تعداد اس سال کے لیے زیادہ سے زیادہ 50 ہزار تک محدود کی گئی ہے۔

نئے حکم نامے میں شامی پناہ گزینوں کی امریکہ داخلے پر مکمل پابندی ہٹا لی گئی ہے جبکہ گرین کارڈ رکھنے والے ان مذکورہ ممالک کے شہریوں پر یہ پابندی اثرانداز نہیں ہو گی۔

خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق نیا حکم نامہ گذشتہ حکم نامے کے برعکس مذہبی اقلیتوں کو ترجیح نہیں دیتا۔

ٹرمپ انتظامیہ کے ناقدین کا عیسائی پناہ گزینوں کو ترجیح دینے کے حوالے سے کہنا تھا کہ وہ ایک غیرقانونی پالیسی تھی۔