’اسرائیل اور فلسطین یکطرفہ کارروائی سے گریز کریں‘

اسرائلی فلسطین

،تصویر کا ذریعہAFP

،تصویر کا کیپشناسرائیل اور فلسطین کے درمیان تنازعے کے حل کے طور پر دو قومی نظریے پر مبنی ریاست کی باتیں ایک عرصے سے ہوتی رہی ہیں

ستر ممالک کے نمائندوں نے سرائیل اور فلسطین کے درمیان امن مذاکرات شروع کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے اور دونوں ممالک کو خبردار کیا ہے کہ وہ کسی بھی یکطرفہ کارروائی سے گریز کریں۔

اسرائیل اور فلطسین کو یہ پیغام فرانس کے دارالحکومت پیرس میں ایک بین الاقوامی سربراہی اجلاس کے بعد جاری بیان میں دیا گیا ہے۔

اجلاس کے شرکا نے اسرائیل اور فلسطین کے درمیان مسئلے کے دو ریاستی حل کی ازسرنو توثیق اور حمایت بھی کی۔

ستر ممالک اجلاس، فلسطین، اسرائیل، تنازع

،تصویر کا ذریعہEPA

فلسطین نے اس اجلاس کا خیر مقدم کیا تھا لیکن اسرائیل اس میں شریک نہیں ہوا کیونکہ اس کا موقف ہے کہ یہ کانفرنس اس کے خلاف ہے۔

خیال رہے کہ دونوں ممالک کے درمیان براہ راست مذاکرات کا آخری دور اپریل سنہ 2014 میں ان کی باہمی دشمنی کا شکار ہو گيا تھا۔

اسرائیل اور فلسطین کو اس اجلاس کے نتائج سننے کے لیے دعوت دی گئی تھی تاہم انھیں شرکت کی دعوت نہیں دی گئی تھی۔

برطانوی حکومت کی جانب سے اس طریقہ کار پر تنقید کی گئی ہے اور سوال اٹھایا گیا ہے کہ یہ اجلاس کیسے پراثر ہوگا جب دونوں فریقین کو صرف اس کا مشاہدہ کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔

یہ اجلاس ایک ایسے وقت میں منعقد ہوا جب بین الاقوامی برادری اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی جاری ہے کیونکہ گذشتہ ماہ اقوام متحدہ نے مقبوضہ علاقے میں اسرائيل کی تعمیرات کے خلاف ایک قرارداد منظور کی ہے۔

اسرائیل نے اوباما انتظامیہ پر اس بل کی پشت پناہی کرنے اور اسے سکیورٹی کونسل میں ویٹو کے ذریعے نہ روکنے کا الزام لگایا ہے۔

تاہم اجلاس میں نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے امریکی سفارتخانے کو تل ابیب سے یرشلم منتقل کرنے کے ارادے پر کسی بھی تبصرے سے گریز کیا گیا۔

غزہ

،تصویر کا ذریعہAFP

،تصویر کا کیپشناسرائیلی فوج اور فلسطین کے باشندوں کے درمیان غرب اردن اور غزہ میں اکثرو بیشتر کشیدگی نظر آتی ہے

اطلاعات کے مطابق پیرس میں ہونے والے اجلاس کے مجوزہ بیان میں اسرائیل اور فلسطین نے پر زور دیا گیا ہے کہ وہ دو قومی نظریے کے تحت 'دو ریاستی حل' کے لیے اپنے عہد کی باضابطہ پاسداری کریں اور یکطرفہ طور پر ایسے اقدام سے گریز کریں جس سے مصالحت کے حتمی نتائج متاثر ہوں۔

خیال رہے کہ اسرائیل کے ساتھ فلسطین نامی ملک کے دو ریاستی نظریے پر طرفین ایک عرصے سے زور دے رہے ہیں لیکن ریاست کے خدو خال پر طرفین میں بہت زیادہ اختلاف ہے۔

اسرائیل امن کی بحالی کے سلسلے میں بین الاقوامی مداخلت کو مسترد کرتا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ تصفیہ صرف براہ راست مذاکرات سے ہی ممکن ہے۔

اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نتن یاہو نے پیرس میں ہونے والے اجلاس کو 'فریب زدہ کانفرنس' قرار دیا ہے اور اس کے پابند ہونے سے انکار کیا ہے۔

انھوں نے کہا تھا کہ 'اس سے امن کو دھچکہ لگے گا۔'

اسرائیلی آبادکاری

،تصویر کا ذریعہAFP

،تصویر کا کیپشنفلسطین کے مقبوضہ علاقوں میں اسرائیل کی تعمیرات دونوں قوموں کے درمیان تنازعے کا باعث ہیں

اس سے قبل امریکہ کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ وزیر خارجہ جان کیری کانفرنس میں موجود ہوں گے تاکہ وہ اس بات کی یقین دہانی کرائیں کہ وہاں جو کچھ ہو وہ مثبت اور متوازن ہو۔

ترجمان مارک ٹونر نے کہا کہ 'امریکہ نہیں چاہتا کہ اسرائیل پر کوئی حل نافذ کیا جائے۔'