آپ اس وقت اس ویب سائٹ کا ٹیکسٹ پر مبنی ورژن دیکھ رہے ہیں جو کم ڈیٹا استعمال کرتا ہے۔ مرکزی ویب سائٹ جہاں تمام تصاویر اور ویڈیوز موجود ہیں دیکھیے
'ہم سیاہ فاموں کو ٹِپ نہیں دیتے'
امریکی ریاست ورجینیا کے ایک ریستوراں کے گاہک ایک سیاہ فام ویٹریس کی حمایت میں سامنے آئے ہیں کیونکہ حال ہی میں انھیں ٹپ کے بجائے نسلی تعصب کا سامنا رہا۔
ورجینیا کے ریستوران ’انيٹا‘ میں کام کرنے والی ویٹریس کیلی کارٹر کو ایک جوڑے نے ٹپ دینے کے بجائے ایک پرچی تھما دی جس پر انھوں نے لکھا: ’بہت اچھی سروس، لیکن ہم سیاہ فاموں کو ٹِپ نہیں دیتے ہیں۔‘
خیال رہے کہ اچھی خدمات فراہم کرنے کے لیے امریکہ میں ٹپ دینے کی روایت ہے کیونکہ وہاں ویٹرز کی تنخواہیں عموماً کم ہوتی ہیں اور اس کی تلافی ٹِپس سے ہو جاتی ہے۔
ریستوران کے مالک ٹومی ٹیلیز نے بی بی سی نیوز کو بتایا کہ اس واقعہ کے بعد ’بے مثال‘ رد عمل سامنے آيا ہے۔
لوگ مسز کارٹر کو نقد ٹپ دینے کے لیے جوق در جوق ریستوران آ رہے ہیں اور ’ینگ کیئرنگ‘ نامی ایک مہم نے تو ان کے لیے 300 ڈالر سے زیادہ رقم اکھٹا کر لی ہے۔
ان کے مستقل گاہک ریستوران میں آ کر ان سے گلے مل رہے ہیں۔
ٹپ دینے سے انکار کرنے والے گورے جوڑے کی عمر 20 سے 30 سال کے درمیان بتائی جا رہی ہے اور انھوں نے وہاں کھانے پینے پر تقریباً 30 ڈالر خرچ کیے تھے۔
مز کیلی کارٹر نے کہا کہ ان میں سے ایک نے تو سنیچر کے ناشتے کے لیے انھیں ’شاباشی‘ بھی دی تھی۔
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی
کیلی کارٹر کا کہنا ہے کہ اگر وہ پھر سے انیٹا کے نیو میکسیکو سٹائل کیفے میں آتے ہیں تو وہ اس گورے جوڑے کے استقبال کے لیے بخوشی تیار ہیں کیونکہ '’ایک نفرت آمیز تبصرہ انھیں اپنے کام سے نہیں روک سکتا۔‘
کارٹر نے کہا: ’ان کے استقبال کے لیے میری باہیں اب بھی کھلی ہیں۔‘
دوسرے دن صبح جب وہ کام پر آئیں تو انھوں کہا کہ ’بات میری نہیں بلکہ ان کی ہے۔ انھوں نے خود کو ہی نقصان پہنچایا ہے، مجھے تو بلکہ مضبوط ہی کیا ہے۔‘
ریستوراں کے مالک مسٹر ٹیلیز کا کہنا تھا کہ مز کارٹر نے اس واقعے پر ’بہتر رد عمل ظاہر کیا‘ اور اس جوڑے کو دوبارہ سرو کرنے کے ان کے فیصلے کی وہ حمایت کرتے ہیں۔
انھوں نے کہا: ’دو غلطیاں مل کر ایک صحیح نہیں ہو سکتا۔‘ انھوں نے مزید کہا ’ان کا تبصرہ قابل نفرت، دل شکن اور اشتعال انگیز تھا۔‘
ان کے خیال میں گذشتہ سال کی سیاسی بیان بازی کے نتیجے میں ’گذشتہ 18 مہینے کے دوران نسلی تعصبات کی باز گذشت سنائی دیتی رہی ہے اور اس نے آگ میں گھی کا کام کیا ہے‘ ہر چند کہ امریکہ میں یہ آگ کبھی قابو سے باہر نہیں ہوئي ہے۔