ٹرمپ کی جیت امریکی تاریخ کا ایک نیا باب

ٹرمپ کی ریلی

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشنٹرمپ کی ریلیوں میں کبھی بھی بھیڑ کی کمی نہیں ہوئی
    • مصنف, جان سوپل
    • عہدہ, شمالی امریکہ ایڈیٹر

ڈونلڈ ٹرمپ اپنی بات کو لوگوں تک پہنچانے میں بہت زیادہ موثر شخصیت ہیں۔

سر ایلٹن جان نے بظاہر کہا تھا کہ وہ بغیر آواز اور بغیر ساز کے بہترین براہ راست پرفارمر ہیں۔ وہ لوگوں سے شاندار طور پر گفتگو کرتے ہیں۔

لیکن ایک چیز جسے ان کے سامعین شاید بھول گئے وہ ان کا 'برگزٹ پلس پلس پلس' کا وعدہ ہے۔

برطانیہ یورپی یونین سے علیحدہ کیوں ہوا یہ بہت سے امریکیوں کے لیے زیادہ اہمیت کا حامل نہیں لیکن اس سے ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے اس کی کیا معنویت تھی وہ بہت اہم ہے۔

انھوں نے اس سے یہ سبق لیا کہ اگر برطانیہ جیسا ایک بورنگ، ہوشمند، قدامت پسند ملک مستقبل کی پرواہ کیے بغیر برگزٹ کے حق میں ووٹ دے سکتا ہے تو انھیں یہ یقین تھا کہ امریکیوں کو بھی اپنی جست لینے کے لیے تیار کیا جا سکتا ہے۔

برگزٹ ووٹنگ کے ایک دن بعد میں ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ سکاٹ لینڈ کے مغربی ساحل پر ان کے ٹرن بیری گولف کورس کے دوبارہ کھلنے کے موقعے پر گیا۔

انھوں نے نویں ٹی پر بحرِ اوقیانوس کے ساحل پر پریس کانفرنس کی۔ اس دن امریکہ اور برطانیہ کے درمیان تین ہزار میل پھیلے پانی کا فاصلہ کسی بھی طرح کم نظر نہیں آ رہا تھا۔ اس دن انھیں اس بات کا یقین ہو گيا کہ امریکی ان کے ’میک امریکہ گریٹ اگین‘ کے پیغام پر لبیک کہیں گے۔

ٹرمپ

،تصویر کا ذریعہReuters

،تصویر کا کیپشنامریکی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کو واضح جیت حاصل ہوئی ہے

اور انھوں نے ایسا ہی کیا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکہ کے مزدوروں کے غصے کو پہچانا جن کا خیال تھا کہ ملک غلط سمت میں جارہا ہے، امیگریشن کے متعلق لوگوں کے خدشات کو پہچانا کہ وہ کنٹرول سے باہر ہے۔ یہ پہچانا کہ تجارتی معاہدوں سے امریکہ کے محنت کش مزدوروں کو نقصان پہنچا ہے اور یہ کہ ڈیموکریٹس ان کی بندوقیں ان سے چھین لیں گے اور یہ کہ سپریم کورٹ کو مزید لبرل سمت میں جھکایا جائے گا۔

انھوں نے اس بیانیے کو اہمیت دی کہ امریکہ بہت تیزی کے ساتھ بدل رہا ہے اور واشنگٹن میں بیٹھے سیاست داں اسے تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں۔

اس لیے سیاست کے باہر کے فرد کے طور پر ان کے پیغام کی لوگوں میں بازگشت سنائی دینے لگی کہ وہ اسٹیبلشمنٹ کی دیوار گرا کر اس کی اینٹوں سے جنوبی سرحد پر ایک دیوار بنائیں گے۔

آخر کے دنوں میں ان کی انتخابی مہم ہر چہار سمت سے پریشانیوں کا شکار رہی۔ انھیں ہالی وڈ ٹیپ سکینڈل کا سامنا رہا۔ ان کے خلاف خواتین آئيں جنھوں نے کہا انھوں نے ان کے خلاف ان کی خواہش کے بغیر دست درازی کی۔ مختلف شدت کے ٹوئٹر کے طوفان دیکھنے کو آئے۔

ہلیری کلنٹن کو ایف بی آئی سے اپنی مہم کے معاملے میں دقت ہوئی ہوگی لیکن کون جانتا ہے کہ اس کے کیا اثرات مرتب ہوئے۔

ایک چیز جو ان کی مہم کے دوران بالکل غیرمستحکم رہی وہ بڑی بھیڑ تھی جو ان کی ریلیوں میں اس امید کے ساتھ شامل ہوتی تھی کہ وہ ان کی دعاؤں کا نتیجہ ہیں۔

اس چیز نے ارب پتی تاجر کو وہ اعتماد فراہم کیا جو انتخابی جزیات کے ماہرین اور تجزیہ کار دیکھنے سے قاصر رہے کہ بہت سے نہ نظر آنے والے ووٹرز ان کے لیے نکلیں گے۔

ٹرمپ کے حامیان

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشنٹرمپ نے یہ محسوس کیا کہ امریکہ کے مزدور خوش نہیں ہیں

ٹرمپ ایک بار پھر درست ثابت ہوئے۔ ان کی حمایت کا تخمینہ ہمیشہ کم لگایا گیا۔

اس طرح امریکہ کی تاریخ میں ایک نیا اور حیرت انگیز باب لکھا گیا۔ ایک شخص جسے حکومت کا کسی شکل میں کوئی تجربہ نہ ہو اور کبھی کسی منتخب عہدے پر نہیں رہا ہو وہ امریکہ کا نیا صدر ہے۔ اس نے اپنے ناقدوں اور مخالفین کو چپ کرا دیا ہے۔

اور اب ٹرمپ زبردست قوت کے ساتھ وائٹ ہاؤس میں جائیں گے جہاں صدارت، رپبلیکن سینیٹ اور رپبلیکن کے زیر کنٹرول ایوان نمائندگان ہوگی۔

ان کے پاس عہد ایفا کرنے کے ذرائع ہیں۔ وہ اپنے نامزد شخص سے سپریم کورٹ کی خالی جگہ کو پر کریں گے۔ انھیں اس ڈیڈ لاک کا شکار نہیں ہونا پڑے کا جس کا صدر براک اوباما کو سامنا تھا۔

انھوں نے امریکہ کو عظیم بنانے کا وعدہ کیا ہے اور اب انھیں اس کو نبھانا ہے۔