http://www.bbc.com/urdu/

Monday, 16 April, 2007, 09:54 GMT 14:54 PST

عبدالرشید شکور
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، کراچی

’کپتانی دی گئی تو سوچوں گا‘

لیگ سپنسر دانش کنیریا کا کہنا ہے کہ وہ ٹیم کی قیادت کو اپنے لیے ایک اعزاز سمجھتے ہیں اور اگر انہیں اس قابل سمجھا گیا تو یقیناً انکار نہیں کریں گے۔

بی بی سی اردو سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ متعدد کھلاڑیوں کی جانب سے ٹیم کی کپتانی کی خواہش کا اظہار کیا جاچکا ہے، لیکن فی الحال وہ اس بحث میں پڑنے کے بجائے اپنے کھیل پر توجہ مرکوز رکھنا چاہتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس سال ستمبر تک ملکی ٹیسٹ کرکٹ میں کوئی مصروفیت نہیں ہے۔ اسی لیے وہ سمجھتے ہیں کہ کاؤنٹی کرکٹ کھیلنے سے انہیں میچ پریکٹس ملتی رہے گی اور وہ خود کو فٹ رکھ سکیں گے۔

دانش کنیریا نے کہا کہ کاؤنٹی ٹیمیں اپنے کپتانوں اور نائب کپتانوں کی باقاعدہ تربیت کرتی ہیں۔ ایسیکس ان کی نائب کپتان کے طور پر ٹریننگ کرے گی جس پر وہ بہت خوش ہیں۔

46 ٹیسٹ میچوں میں198 وکٹیں حاصل کرنے والے دانش کنیریا نے ٹیم میں غیرمعمولی مذہبی رجحان کے بارے میں کہا کہ وہ سات سال سے پاکستانی ٹیم کا حصہ ہیں لیکن انہیں اپنی مذہبی سرگرمیوں سے کبھی بھی نہیں روکا گیا اور نہ ہی انہیں مذہب تبدیل کرنے کو کہا گیا۔وہ غیرملکی دوروں کے دوران بھی مندر جاکر پوجا پاٹ کرتے رہے ہیں۔

 دانش کنیریا کا ایسیکس کاؤنٹی کے ساتھ یہ تیسرا سال ہے۔گزشتہ سال وہ پاکستانی ٹیم کے انگلینڈ کے دورے کی وجہ سے کاؤنٹی کی نمائندگی نہیں کرسکے تھے تاہم 2004 اور 2005 میں انہوں نے عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے صرف اٹھارہ فرسٹ کلاس میچوں میں پچانوے وکٹیں حاصل کی تھیں۔
 

ان کا کہنا تھا کہ وہ ابھی تک ورلڈ کپ سے پاکستانی ٹیم کے باہر ہونے اور کوچ باب وولمر کی موت کے صدمے سے مکمل طور پر باہر نہیں آئے ہیں۔

دانش کنیریا پیر کو انگلینڈ کے لیے روانہ ہوگئے جہاں وہ انگلش کاؤنٹی سیزن میں ایسیکس کی نمائندگی کریں گے۔ اٹھارہ اپریل کو ڈربی شائر کے خلاف میچ میں ہوم گراؤنڈ چیمسفرڈ میں اتریں گے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ نے دانش کنیریا کو کاؤنٹی کرکٹ کھیلنے کی اجازت دے دی ہے البتہ بورڈ نے فاسٹ بولرز محمد آصف اور عمرگل کو کاؤنٹی کرکٹ کھیلنے سے روکا ہوا ہے کیونکہ دونوں بولرز فٹنس کے مسائل سے دوچار رہے ہیں۔

دانش کنیریا کا ایسیکس کاؤنٹی کے ساتھ یہ تیسرا سال ہے۔گزشتہ سال وہ پاکستانی ٹیم کے انگلینڈ کے دورے کی وجہ سے کاؤنٹی کی نمائندگی نہیں کرسکے تھے تاہم 2004 اور 2005 میں انہوں نے عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے صرف اٹھارہ فرسٹ کلاس میچوں میں پچانوے وکٹیں حاصل کی تھیں۔