|
’کسی ٹیم کو فیورٹ نہیں سمجھتے‘ | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
پاکستان کی کرکٹ ٹیم کے کپتان انضمام الحق کا کہنا ہے کہ عالمی کپ میں اچھی کارکردگی کے ساتھ اچھی قسمت بھی بہت ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ قسمت نے 1992 کے عالمی کپ کی فاتح پاکستانی ٹیم کا بہت ساتھ دیا تھا اور اگر ہماری ٹیم کے ساتھ اسی طرح قسمت کا ساتھ رہا تو ہم بھی جیت سکتے ہیں۔ انضمام الحق نے نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں آج ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ پاکستان کی ٹیم کافی متوازن ہے تاہم یہ دعوٰی تو نہیں کیا جاسکتا کہ ہم جیت کر آئیں گے لیکن بہت اچھی کارکردگی کا مظاہرہ ضرور کریں گے۔ کھلاڑی محنت کر رہے ہیں اور ہوسکتا ہے کہ ہم جیت بھی جائیں۔ انضمام کے مطابق وہ کسی ٹیم کو بھی عالمی کپ کے لیے فیورٹ تو نہیں سمجھتے البتہ تین چار میچز میں آسٹریلیا کی شکست کے بعد لوگ آسٹریلوی ٹیم کے بارے میں غلط اندازے لگا رہے ہیں۔ جو ٹیم گزشتہ پندرہ سال سے کرکٹ پر حکمرانی کر رہی ہے تین چار میچ ہارنے سے اسے کمزور نہیں سمجھا جاسکتا اور وہ ابھی بھی فیورٹ سمجھی جا سکتی ہے۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ ٹیم ابھی تک گومگو کا شکار ہے۔ ’ہماری پوری ٹیم کیا ہوگی یہ ابھی تک معلوم نہیں۔ یہ واقعی ہمارے لیے ایک مشکل وقت ہے کیونکہ اس وقت تک ہمیں پوری طرح آگاہی ہونی چاہیے تھی کہ ہماری اصل طاقت کیا ہے تاکہ ہم بہتر منصوبہ بندی کر سکیں جبکہ ہمارے دو اہم کھلاڑی شعیب اختر اور محمد آصف کی صورتحال واضح نہیں۔ کوشش کی جا رہی ہے کہ وہ فٹ ہو جائیں اور ٹیم کا حصہ بن سکیں اور ان دونوں کی اہمیت کے پیش نظر ہی انہیں فٹ ہونے کے لیے وقت دیا جا رہا ہے‘۔ انضمام نے کہا کہ ہماری کوشش ہوگی کہ ہم فیلڈنگ کے شعبے پر خاص توجہ دیں کیونکہ اگر فیلڈنگ کی بدولت 15 سے 20 رنز بچالیں اور کیچز کے مواقع ضائع نہ کریں تو کافی اچھے نتائج ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایسا نہیں ہے کہ اگر جنوبی افریقہ میں بیٹسمین سکور نہیں کر سکے تو عالمی کپ میں بھی نہیں کریں گے۔ ویسٹ انڈیز اور جنوبی افریقہ کے حالات میں کافی فرق ہے اور عالمی کپ میں ہمارے بیٹسمین بہتر کارکردگی دکھائیں گے۔ انضمام نے کہا کہ بیٹنگ، بالنگ اور فیلڈنگ کی نسبت ٹیم کی فٹنس زیادہ تشویشناک مسئلہ ہے کیونکہ انگلینڈ اور جنوبی افریقہ کے خلاف سیریز ہارنے کی وجہ فٹنس کے مسائل تھے۔ اگر چھ سے سات کھلاڑی ان فٹ ہو جائیں تو ٹیم کا کمبی نیشن خراب ہو جاتا ہے لیکن جب بھی ہماری ٹیم اپنی پوری قوت کے ساتھ کھیلی ہے تو جیتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام کھلاڑیوں کو احساس ہے کہ عالمی کپ اہم ٹورنامنٹ ہے اور تمام لڑکے کارکردگی دکھانا چاہتے ہیں اس لیے وہ خود کو فٹ رکھنے کے لیے محنت کر رہے ہیں۔ اوپننگ کے مسئلے کی بابت انضمام کا کہنا تھا کہ وہ چار دن میں اس مسئلے کو حل نہیں کر سکتے۔ انضمام نے کہا کہ بقیہ ٹیموں کی طرح ان کا ٹارگٹ بھی عالمی کپ جیتنا ہے کیونکہ ’ باقی سب پوزیشنیں تو ایک جیسی ہی ہوتی ہیں‘۔ | اسی بارے میں ’پاکستان کے پاس سب سے زیادہ میچ وِنر‘13 February, 2007 | کھیل ورلڈ کپ، ٹیم کا اعلان منگل کو12 February, 2007 | کھیل ان فٹ کھلاڑی دورے پر کیسےگئے؟06 February, 2007 | کھیل شعیب اختر کا کیا بنے گا؟01 February, 2007 | کھیل ’کوچ کے ساتھ جھگڑے پر جرمانہ‘25 January, 2007 | کھیل شعیب اور عمر پاکستان روانہ23 January, 2007 | کھیل وولمرانگلینڈ کی کوچنگ کےخواہاں 22 January, 2007 | کھیل | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
| |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
| |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||