|
’شعیب کی کمی محسوس ہوئی‘ | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
بھارت کے سابق کرکٹر نوجوت سنگھ سدھو لباس اور گفتگو کے معاملے میں انتہائی دلچسپ شخصیت کے مالک ہیں۔ دیکھنے والا ان کے شوخ رنگ کے پٹکے اور ٹائی کے خوبصورت امتزاج سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتا اور جب وہ بولنا شروع کرتے ہیں تو اردگرد موجود لوگ ان کی شعروشاعری سے سجی بامحاورہ گفتگو سے خوب لطف اٹھاتے ہیں۔ پاک بھارت ون ڈے کے دوران نیشنل سٹیڈیم کے پریس باکس میں نوجوت سنگھ سدھو سے بات ہوئی تو ان کا کہنا تھا کہ کرکٹ میں چھوٹی چھوٹی باتیں بڑا فرق بن کر سامنے آتی ہیں جیسے بھارت کی جیت میں اس کے کھلاڑیوں کی عمدہ فیلڈنگ، وکٹوں کے درمیان دوڑنے کی خوبی اور رن آؤٹ نے اہم کردار ادا کیا جبکہ بھارتی ٹیم کی مثبت سوچ کا بھی کلیدی کردار رہا۔ نوجوت سنگھ سدھو جو بھارت کی طرف سے51 ٹیسٹ اور136 ون ڈے کھیل چکے ہیں شعیب اختر کے زبردست مداح ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کرکٹ ٹیم گیم ہے لیکن ایک دو کھلاڑیوں کا فرق بھی بڑی اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔ شعیب اختر کے نہ ہونے سے بھارتی ٹیم کو بہت بڑی نفسیاتی برتری حاصل ہوگئی کیونکہ شعیب اختر جیسے بولر ہر ٹیم کے پاس نہیں ہیں۔ سدھو سابق کپتان گنگولی کے ساتھ کیے جانے والے سلوک سے بھی خوش نہیں ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ کرکٹ کسی کے جانے سے نہیں رکتی۔ گواسکر اور کپل دیو کے بعد بھی بھارتی کرکٹ جاری رہی اور گنگولی کے بعد بھی جاری رہے گی لیکن کسی ہیرو کے ساتھ نامناسب سلوک زیب نہیں دیتا۔ سدھو کے مطابق گنگولی ٹیسٹ کرکٹ کا اچھا بیٹسمین ہے لیکن ون ڈے کرکٹ کے عظیم کھلاڑیوں میں سے ایک ہے جس نے تئیس سنچریوں کی مدد سے دس ہزار سے زائد رنز بنارکھے ہیں ایسے میں آپ اسے ون ڈے ٹیم میں منتخب ہی نہیں کرتے اور ٹیسٹ میں آل راؤنڈر کے طور پر لاکر باہر کردیتے ہیں۔ گنگولی کا موازنہ کسی طور بھی گوتم گمبھیر کے ساتھ نہیں کیاجاسکتا۔ نوجوت سنگھ سدھو کے خیال میں گریگ چیپل کے آنے سے بھارتی ٹیم کو نیا حوصلہ ملا ہے کیونکہ وہ نئے خیالات کے ساتھ سامنے آئے ہیں۔ پہلے بھارتی ٹیم سات بیٹسمینوں کے روایتی فارمولے کے ساتھ کھیلتی تھی لیکن اب ہر لمحہ حکمت عملی صورتحال کے مطابق تبدیل ہوتی ہے۔ گریگ چیپل نےصرف چار ماہ میں بھارت کو کئی اسٹارز دے دیئے ہیں۔ یوراج سنگھ اور دھونی کی کارکردگی میں نکھار آیا ہے۔ رائنا آر پی سنگھ اور سری سانتھ کی کارکردگی سب کے سامنے ہے۔ فیلڈ میں ہر کھلاڑی متحرک نظرآتا ہے۔ انگلینڈ کے خلاف سیریز میں تیز بولرز کے برائے نام کردار اور سپنرز کی اہمیت کے بارے میں سوال پر نوجوت سنگھ سدھو کا کہنا تھا کہ ہر ٹیم اپنی قوت کو پیش نظر رکھ کر وکٹیں بنانے کا حق ہوتا ہے۔ جب بھارتی ٹیم باہر جاتی ہے تو اس کے لیئے سپن وکٹیں نہیں بنائی جاتیں لیکن اب زمانہ بدل رہا ہے بھارت کو بھی ایک ہی طریقے سے جیتنے کا انداز بدلنا ہوگا۔ سدھو کے خیال میں جب مگرمچھ خشکی پر ہوتا ہے تو کتا بھی اس کی دم گھسیٹتا ہے لیکن پانی میں مگرمچھ شیر کو بھی پچھاڑ سکتا ہے، اس وقت | اسی بارے میں سیہواگ واپس جائیں گے | کھیل بھارتی کرکٹ ٹیم پاکستان پہنچ گئی05 January, 2006 | کھیل بھارتی ٹیم مرحلہ وار پاکستان جائےگی28 December, 2005 | کھیل | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
| |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
| |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||