http://www.bbc.com/urdu/

Wednesday, 07 September, 2005, 15:41 GMT 20:41 PST

اسد علی
بی بی سی اردو ڈاٹ کام لندن

پورا انگلینڈ جیت کی امید میں

جمعرات کو انگلینڈ اور آسٹریلیا کی ٹیمیں ایشز سیریز کے لیے اس سال آخری بار میدان میں اتریں گی۔ لاکھوں نگاہیں اوول گراؤنڈ میں کھیلے جانے والے سیریز کے پانچویں اور آخری ٹیسٹ میچ پر ہیں۔

خوبصورت برطانوی اداکارائیں ہوں، فٹبال کے کھلاڑی ہوں، انگلینڈ کے سابق وزیر اعظم ہوں یا سویڈن نژاد فٹبال ٹیم کے مینیجر سب انگلینڈ کی ٹیم کے لیے نہ صرف دعاگوہیں بلکہ کئی ایک نے اس میچ کو دیکھنے کا اہتمام کیا ہے۔

قصہ مختصر اب یہ نہیں کہا جا سکتا کہ کرکٹ اپنی جائے پیدائش پر لاوارث ہے۔ انگلینڈ نے کرکٹ کو ایک بار پھر قبول کر لیا ہے۔

برطانیہ کے سابق وزیر اعظم جان میجر نے ایک اخبار میں لکھا ہے کہ انگریزوں کو ایک بار پھر انگریزی زبان کے بعد ان کی دوسری عظیم ترین ایجاد کرکٹ کا بخار ہوگیا ہے۔

کرکٹ کی کامیابی کا سہرا آسٹریلیا اور انگلینڈ کے بائیس کھلاڑیوں کے سر ہے جنہوں نے ہر میچ کو دلچسپ بنایا اور فیصلہ ہونے تک شکست نہ تسلیم کرتے ہوئے سپورٹس مین سپرٹ کا اعلیٰ معیار قائم کیا۔

اب کرکٹ شائقین کے اعصاب پر ایک ہی سوال سوار ہے کہ آیا انگلینڈ بیس سال بعد ایشز جیت پائے گا؟ انگلینڈ کے حامیوں کے لیے ایشز جیتنا اہم ہے جبکہ دنیائے کرکٹ دیکھنا چاہتی ہے کہ ایلن بارڈر اور پھر اسٹیو وا کی طرف سے کھڑی کی گئی ٹیم رام ہو گی یا نہیں۔

بی بی سی کی ایک ریڈیو رپورٹ کے مطابق اس میچ کی ٹکٹیں مارچ ہی میں فروخت ہو چکی تھیں اور اس وقت ان کی قیمت 10 سے لے کر 66 پاؤنڈ تک تھی۔ اب دو ٹکٹوں کا جوڑا تقریباً ایک ہزار پاؤنڈ تک بھی فروخت ہو رہا ہے۔

شوق کی حد یہیں ختم نہیں ہوتی۔ اوول کرکٹ گراؤنڈ کے گرد فلیٹوں کی بالکونیاں کرائے پر لی جا رہی ہیں۔ بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق پانچ دن کے لیے ایک فلیٹ کا کرایہ بیس ہزار پاؤنڈ ہے۔

انگلینڈ نے آخری بار ایشز انیس سو ستاسی میں مائیک گیٹنگ کی قیادت میں جیتی تھی۔ اب وہ ایک بار جیت کے قریب ہے۔

انگلینڈ اور ویلز کے کرکٹ بورڈوں نے جشن کی تیاریاں مکمل کر لی ہیں۔ آخری ٹیسٹ میچ کے بارے میں کہا جا چکا ہے کہ اس میں کامیابی انیس سو چھیاسٹھ میں انگلینڈ کی عالمی فٹبال کپ میں جیت کے برابر ہوگی۔

بی بی سی کی کھیلوں کی ویب سائٹ کے مطابق سیریز کے چوتھے میچ میں سنیچر کے روز ان کی سائٹ کے لیے انٹرنیٹ قارئین کی طرف سے ہٹس کا نیا ریکارڈ بنا جب بارہ لاکھ افراد نے اس پر کلک کیا۔ رپورٹ کے مطابق ان قارئین میں چلی، امریکہ، کینیڈا، ایران، ہسپانیہ اور فن لینڈ کے رہنے والے بھی شامل تھے۔

ایک خبر کے مطابق چینل فور پر چوراسی لاکھ لوگوں نے چوتھا ٹیسٹ میچ دیکھا اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ انگلینڈ کی چھبیس فیصد آبادی نے اس میچ کو دیکھنے کا دعویٰ کیا ہے۔

ان اعداد و شمار کی روشنی میں پانچویں ٹیسٹ میچ کے لیے غیر معمولی جوش و خروش حیران کن نہیں ہونا چاہیے۔

غور طلب بات صرف ایک ہے۔ آیا انگلینڈ میں کرکٹ کا بخار آسٹریلیا کی جیت کی صورت میں بھی برقرار رہےگا۔ واضح رہے کہ سیریز برابر ہونے کی صورت میں ایشز ٹرافی آسٹریلیا کی پاس ہی رہے گی۔ یہ سیریز کا وہ اختتام ہے جس کے لیے کم سے کم انگلینڈ میں کوئی تیار نہیں جہاں جیت کے جشن کی تیاریاں بھی مکمل ہو چکی ہیں۔