|
ہار ہو یا جیت جشن لازمی | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
ویسٹ انڈیز کی ٹیم آجکل کے بُرے پیچ کے باوجود کیوں اتنی بڑی کرکٹ کی ٹیم سمجھی جاتی ہے۔ آخر کیا ہے یہاں کی مٹی میں اور یہاں کے لوگوں میں کہ کرکٹ ان کے خون میں رچی بسی سی معلوم ہوتی ہے۔ ویسٹ انڈیز کے ان چھوٹے بڑے جزیروں میں گیری سوبرز، روہن کنہائی، کلائیو لائڈ، اینڈی رابرٹس، جوئیل گارنر، ووین رچرڈز اور برائن لارا جیسے عظیم کھلاڑی پیدا ہوتے ہیں۔ ان سب کی لسٹ بہت لمبی ہے لیکن یہاں صرف چند مثالیں دینا مقصود ہے۔ میں یہ سوال لے کر ویسٹ انڈیز آیا تھا اور سوچا تھا کہ اس پر کچھ ریسرچ کروں گا لیکن اس کا جواب پہلے ہی دن سینٹ ونسنٹ کے میدان میں مل گیا۔ اور وہ بھی اس وقت جب ویسٹ انڈیز کچھ عرصہ پہلے جنوبی افریقہ سے بری طرح ہارنے کے بعد پاکستان سے بھی سیریز کا پہلا میچ ہار چکا تھا۔ میں نے آج تک جتنی بھی کرکٹ دیکھی ہے وہ اس سے مختلف تھی جو میں نے کل دیکھا۔ خصوصاً جنوبی ایشیا کے ممالک میں جب بھی کوئی ٹیم ہار جاتی ہے تو تماشائی یا تو میچ ختم ہونے سے پہلے ہی سٹیڈیم خالی کرنا شروع کر دیتے ہیں لوگ یہ سمجھتے ہوئے بھی کہ وہ میچ ہار رہے ہیں اور ہار ہی جائیں گےاپنی کرسیوں پر بیٹھے رہے۔ جیسے ہی میچ ختم ہوا اور لوگ سٹیڈیم سے باہر نکلے تو سب کچھ یکسر بدل گیا۔ ایک دم ناچ گانا، مستی اور پینا پلانا۔ یہاں کباب بن رہے ہیں اور وہاں سینٹ ونسنٹ کے جھنڈے بیچے جا رہے ہیں۔ یہاں ایک ٹولی گا رہی ہے تو دوسری ناچ رہی ہے۔ میں نے یہاں کہ ایک شہری سے پوچھا کہ اس کی وجہ کیا ہے تو ان کا کہنا تھا کہ ’ہم کیریبیائی لوگ جیتیں یا ہاریں کرکٹ کا جشن مناتے ہیں اور ہمارا کرکٹ کا جشن منانے کا طریقہ یہ ہے کہ ہم چھلانگیں لگاتے ہیں یا ڈانس کرتے ہیں۔ برتنوں اور بوتلوں کو بجا کر موسیقی پیدا کرتے ہیں اور اس وقت جو بھی ہمارے ہاتھ میں ہوتا ہے بجاتے ہیں‘۔ ’کرکٹ ہمارے لیے بہت اہم ہے اور ہم کرکٹ کو بڑی سنجیدگی سے لیتے ہیں، بدقسمتی سے ہم کوئی اچھا پرفارم نہیں کر رہے لیکن آئندہ کچھ دنوں میں یا سالوں میں ہم پھر ٹاپ پر ہوں گے‘۔ سو مجھے معلوم ہوگیا کہ کرکٹ اور ویسٹ انڈیز کا آپس میں رشتہ کیا ہے۔ |
| |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
| ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||