|
ٹونٹی ٹونٹی اور بیسیوں سوال | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
چھ دنوں پر محیط پاکستان کا پہلا ٹونٹی ٹونٹی کرکٹ ٹورنامنٹ تو ختم ہو گیا تاہم اپنے پیچھے کئی سوالات چھوڑ گیا۔ اس ٹورنامنٹ میں گیارہ ٹیموں نے شرکت کی۔ دو دو ٹیمیں لاہور اور کراچی سے جبکہ باقی بڑے بڑے شہروں کی ایک ایک ٹیم تھی۔ ہر شہر کی ٹیم کے ساتھ ایک ایک جانور کا نام جڑا تھا جو کہ سپانسر ادارے کی اختراع ہے۔ بیس بیس اوورز کے اس پر جوش ٹورنامنٹ کی چمپیئن بنی فیصل آباد ولوز کی ٹیم جس نے فائنل میں کراچی ڈولفن کو ایک انتہائی سنسنی خیز مقابلے کے بعد دو وکٹوں سے ہرایا۔ کراچی ڈولفن کی ٹیم نے پہلے کھیلتے ہوئے ایک سو انسٹھ رنز بنائے۔ فیصل آباد وولوز نے میچ کی سیکنڈ لاسٹ بال پر آٹھ وکٹوں کے نقصان پر یہ سکور پورا کر لیا۔ اس کرکٹ نے لاہور کے شائقین کرکٹ کو خاصا محظوظ کیا اور جتنی تعداد میں تماشائی اس ٹورنامنٹ کو دیکھنے آئے اتنی تعداد میں پہلے کسی ڈومیسٹک کرکٹ ٹورنامنٹ میں نہیں آئے۔ اس ٹورنامنٹ کو دیکھنے کے لیے خواتین بھی بڑی تعداد میں سٹیڈیم میں آئیں۔ پی سی بی کے اس اعلان کے بعد کہ قومی ٹیم کے کھلاڑی بھی اس میں کھیلیں گے اس ٹورنامٹ کی اہمیت اور بڑھ گئی۔ پاکستان ٹیم کے کھلاڑیوں نے اس ٹورنامنٹ میں حصہ تو لیا لیکن پوری طرح سے نہیں۔
کپتان انضمام الحق کہ جنہوں نے ملتان ٹائیگرز کی جانب سے کھیلنا تھا انہوں نے کسی میچ میں بھی حصہ نہیں لیا شاہد آفریدی کہ جن کی زور دار بیٹنگ کو دیکھنے کے لیے شائقین کرکٹ خاصے بے چین تھے انہوں نے صرف سپر لیگ کے مرحلے میں کراچی ڈولفن کی نمائندگی کی اور اس میں بھی وہ کھیل پیش نہ کر سکے جس کی تماشائی توقع کیے بیٹھے تھے۔ اس ٹورنامنٹ میں کچھ واقعات بد مزگی کا سبب بھی بنے۔ پول میچز کے مرحلے میں سیالکوٹ سٹالین کی ٹیم لاہور ایگلز سے صرف اس لیے ہار گئی کہ اسے سست رفتار اوورز پھینکنے پر پینلٹی رنز پڑے۔ اس ضمن میں سیالکوٹ سٹالین کے کپتان شعیب ملک کا مؤقف تھا کہ انہیں جان بوجھ کر قوائدوضوابط سے لا علم رکھا گیا۔ سیالکوٹ سٹالین کی ٹیم کراچی زیبرا کے ساتھ ایک اہم میچ اس لیے جان بوجھ کر ہار گئی تاکہ لاہور ایگلز کی ٹیم سپر لیگ میں نہ پہنچ سکے۔ میچ کے بعد سیالکوٹ سٹالین کے کپتان شعیب ملک نے کہا کہ یہ فیصلہ انہوں نے جذبات میں آ کر کیا۔ گو کہ پی سی بی نے اس میچ کو کینسل کر دیا اور یوں لاہور ایگلز ہی کی ٹیم سپر لیگ میں پہنچ گئی۔تاہم اس واقعے نے ٹونٹی ٹونٹی ٹورنامنٹ کی اہمیت کو نقصان پہنچایا۔ ادھرشعیب ملک کو بھی تحقیقاتی کمیٹی کا سامنا کرنا پڑا اور دو مئی کو نظم و ضبط کی کمیٹی ان کو سزا سنائے گی۔ اس ٹورنامنٹ کی بابت مبصرین کرکٹ کو ایک اور گلہ تھا کہ پاکستانی کرکٹ کے کھلاڑیوں میں پہلے ہی وکٹ پر زیادہ وقت گزارنے کی اہلیت کم ہے اب بیس بیس اوورز کی اس کرکٹ سے تو ان کی عادات مزید خراب ہو سکتی ہیں۔ |
| |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
| ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||