|
1984 کا دورہ مکمل نہ ہو سکا | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
سنیل گاوسکر کی قیادت میں پاکستان کا دورہ کرنے والی بھارتی ٹیم کا یہ دورہ وزیراعظم اندرا گاندھی کے قتل کے نتیجے میں مکمل نہ ہوسکا اور اسے وطن واپس جانا پڑا۔ لاہور اور فیصل آباد میں کھیلے گئے ٹیسٹ ڈرا پر ختم ہوئے ، قذافی اسٹیڈیم میں کھیلے گئے پہلے ٹیسٹ میں پاکستان نے ٹاس جیت کر بیٹنگ کرتے ہوئے نو وکٹوں کے نقصان پر چار سو اٹھائیس رنز بنائے، کپتان ظہیرعباس بھارتی بولنگ کا پیچھا چھوڑنے کے لئے تیار نہ تھے۔ ایک سو اڑسٹھ رنز ناٹ آؤٹ کی شکل میں انہوں نے ٹیسٹ کرکٹ میں اپنی بارھویں سنچری اسکور کی، وکٹ کیپر اشرف علی نے پینسٹھ رنز کی ذمہ دارانہ اننگز کھیلی۔ چیتن شرما اور روی شاستری نے تین تین وکٹیں حاصل کیں ، جواب میں بائیں ہاتھ کے تیز بولر عظیم حفیظ نے شاندار بولنگ کرتے ہوئے صرف چھیا لیس نز دے کرچھ وکٹیں حاصل کرکے بھارتی ٹیم کو ایک سو چھپن رنز پر ڈھیر کردیا اور اسے فالوآن پر مجبور ہونا پڑا۔ اپنے کیریر کا سوواں ٹیسٹ کھیلنے والے گاوسکر اڑتالیس رنز کے ساتھ ٹاپ اسکورر رہے ان کے علاوہ وینگسارکر اور مہندر امرناتھ ہی ڈبل فگرز میں داخل ہوسکے۔ فالوآن کے بعد بھارتی ٹیم نے نسبتاً بہتر بیٹنگ کی اور چھ وکٹوں پر تین سو اکہتر رنز بناکر شکست سے خود کو محفوظ کرلیا ، مہندر امرناتھ نے ناقابل شکست سنچری اسکور کی ، پہلی اننگز میں صفر پر آؤٹ ہونے والے روی شاستری نے اکہر رنز بنائے ، انشومن گائیکواڈ نے ساٹھ رنز اسکور کئے۔ اقبال اسٹیڈیم فیصل آباد میں دوسرا ٹیسٹ گیند بازوں کو رنز کے سیلاب میں بہا کر لے گیا۔ بھارت نے میزبان بولرز کے صبر کا امتحان لیتے ہوئے پانچ سو رنز بناکر دم لیا۔ سندیپ پاٹل نے اپنے مخصوص جارحانہ انداز میں ای سو ستائیس رنز بنائے ، روی شاستری نے بھی ایک سو انتیس رنز اسکور کئے۔ ان دونوں نے پانچویں وکٹ کے لئے دو سو رنز کا اضافہ کیا ، عظیم حفیظ نے چار وکٹیں حاصل کیں ، عبدالقادر نے بھی چار کھلاڑی آؤٹ کئے اور ٹیسٹ کرکٹ میں وکٹوں کی سنچری بھی مکمل کی۔ پاکستانی بیٹسمین بھی کمر کس کر وکٹ پر آئے جس کا نتیجہ چھ وکلاوں کے نقصان پر چھ سو چوہتر رنز تھا جو اسوقت پاکستان کا ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے بڑا اسکور بھی تھا۔ قاسم عمر نے شاندار ڈبل سنچری اسکور کی۔ مدثر نذر نے حسب معمول سست لیکن پر اعتماد بیٹنگ کی مگر نو گھنٹے اور بیس منٹ کی اننگز اسوقت ختم ہوئی جب وہ سنچری سے صرف ایک رن کی دوری پر تھے۔ مدثر نذر اور قاسم عمر نے دوسری وکٹ کی شراکت میں دو سو پچاس رنز کا اضافہ کیا۔ جاوید میانداد دونوں ٹیسٹ میچوں میں بجھے بجھے سے رہے اور ایک نصف سنچری بھی نہ بناسکے۔ بھارتی ٹیم جناح سٹیڈیم سیالکوٹ میں دوسرا ون ڈے کھیلنے میں مصروف تھی کہ اسےوزیراعظم اندرا گاندھی کے قتل کی خبر ملی اور وہ فوراً دورہ ادھورا چھوڑ کر نئی دہلی روانہ ہوگئی ، یہ پاک بھارت مقابلوں میں پانچویں ٹیسٹ سیریز تھی جو برابر رہی۔ |
| |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
| ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||