آئی پی ایل میں کرپشن روکنے کے لیے معاہدہ

گذشتہ آئی پی ایل سپاٹ فکسنگ سکینڈل کی وجہ سے متنازع بن گئی تھی

،تصویر کا ذریعہAFP

،تصویر کا کیپشنگذشتہ آئی پی ایل سپاٹ فکسنگ سکینڈل کی وجہ سے متنازع بن گئی تھی
    • مصنف, عبدالرشید شکور
    • عہدہ, بی بی سی اردو ڈاٹ کام، ڈھاکہ

آئی سی سی کا اینٹی کرپشن یونٹ اور بی سی سی آئی ایک معاہدے پر دستخط کرنے والے ہیں جس کا تعلق مستقبل میں آئی پی ایل میں ممکنہ کرپشن کی روک تھام سے ہے۔

واضح رہے کہ اس بار آئی پی ایل کے کچھ میچز متحدہ عرب امارات میں منعقد ہورہے ہیں۔

گذشتہ آئی پی ایل سپاٹ فکسنگ سکینڈل کی وجہ سے متنازع بن گئی تھی اور متعدد کرکٹرز کے ساتھ ساتھ بی سی سی آئی کے صدر سری نواسن کے داماد بھی اس میں ملوث پائے گئے تھے۔ یہ معاملہ اسوقت بھارتی سپریم کورٹ کے پاس ہے۔

آئی سی سی کے چیف ایکزیکٹیو ڈیو رچرڈ سن نے ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کے موقع پر ڈھاکہ میں صحافیوں کے ایک گروپ سے غیررسمی ملاقات میں بتایائی۔

چونکہ آئی سی سی کا صدر دفتر دبئی میں ہے لہذا اگر بی سی سی آئی کو آئی سی سی کے تعاون کی ضرورت پڑی تو آئی سی سی اسے تمام سہولتیں فراہم کرسکتی ہے تاہم آئی سی سی کی خصوصی توجہ اینٹی کرپشن کے معاملے پر ہوگی۔

اس ضمن میں آئی سی سی کے اینٹی کرپشن یونٹ اور بی سی سی آئی کے درمیان بات چیت جاری ہے اور توقع ہے کہ ایک معاہدہ ہوجائے گا۔ اس صورت میں بی سی سی آئی تمام اخراجات برداشت کرے گی۔

ڈیورچرڈسن نے اس تاثر کی نفی کی کہ آئی پی ایل کے میچز دبئی میں کرائے جانے میں آئی سی سی کا آشیرواد شامل ہے ۔ انھوں نے کہا کہ آئی پی ایل کے دبئی میں ہونے سے اس علاقے میں کرکٹ کو فروغ ملے گا لیکن ساتھ ہی آئی سی سی کی اس ایونٹ پر مکمل نظر بھی ہوگی کیونکہ ماضی میں صحیح یا غلط اس علاقے میں کرکٹ کی ساکھ کے ضمن میں کئی سوالات جنم لیتے رہے ہیں۔

ڈیورچرڈسن نے کہا کہ آئی سی سی کو جن چیلنجز کا سامنا ہے ان میں کرپشن قابل ذکر ہے

،تصویر کا ذریعہFocus Bangla

،تصویر کا کیپشنڈیورچرڈسن نے کہا کہ آئی سی سی کو جن چیلنجز کا سامنا ہے ان میں کرپشن قابل ذکر ہے

ڈیورچرڈسن نے کہا کہ آئی سی سی کو جن چیلنجز کا سامنا ہے ان میں کرپشن قابل ذکر ہے۔ ابتدا میں آئی سی سی کے اینٹی کرپشن یونٹ کا کام کھلاڑیوں کو کرپشن کے خطرات سے آگاہ کرنا اور اس کی روک تھام تھا لیکن حالیہ برسوں میں یونٹ کے کام میں کافی تبدیلی آچکی ہے جس میں تفتیش اور تحقیقات کا عمل بھی شامل ہوچکا ہے۔

ڈیورچرڈسن نے یہ بھی بتایا کہ آئی سی سی کا اینٹی کرپشن کا نیا ضابطہ اس سال جون میں نافذ ہوجائے گا جس میں کرپشن میں ملوث کرکٹرز کو فائدہ حاصل ہوسکے گا کہ وہ اپنی سزا کی مدت مکمل کرتے ہی فوری طور پر انٹرنیشنل کرکٹ میں واپس آسکیں گے۔

تاہم ڈیورچرڈسن نے یہ واضح کردیا کہ یہ ضابطہ کسی خاص کھلاڑی کو فائدہ پہنچانے کے لیے نہیں ہے۔

واضح رہے کہ پاکستانی فاسٹ بولر محمد عامر پر عائد پانچ سالہ پابندی آئندہ سال ستمبر میں ختم ہوگی۔

پاکستان کرکٹ بورڈ یہ کوشش کرتا رہا ہے کہ آئی سی سی محمد عامر کو پاکستان کرکٹ بورڈ کی ٹریننگ کی سہولتیں استعمال کرنے کی اجازت دے دے تاکہ پابندی ختم ہوتے ہی وہ انٹرنیشنل کرکٹ میں واپس آسکیں۔ آئی سی سی نے یہ معاملہ اپنی ایک کمیٹی کے سپرد کردیا تھا۔