’عدالتی فیصلے تک نیا کوچ نہیں آ سکتا‘

متحدہ عرب امارات میں پاکستان سری لنکا سیریز وارٹمور کی بطور پاکستانی کوچ آخری سیریز ہے

،تصویر کا ذریعہBBC World Service

،تصویر کا کیپشنمتحدہ عرب امارات میں پاکستان سری لنکا سیریز وارٹمور کی بطور پاکستانی کوچ آخری سیریز ہے
    • مصنف, عبدالرشید شکور
    • عہدہ, بی بی سی اردو ڈاٹ کام، کراچی

پاکستان کرکٹ بورڈ ادارے کے انتظامی امور چلانے کے بارے میں عدالتی فیصلہ آنے تک قومی کرکٹ ٹیم کے نئے کوچ کی تقرری نہیں کر سکے گا۔

یہ تقرری ڈیو واٹمور کی جگہ عمل میں آنی ہے جو پاکستان اور سری لنکا کے درمیان متحدہ عرب امارات میں جاری سیریز کے بعد کوچ نہیں رہیں گے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کے عبوری یا نگراں چیئرمین نجم سیٹھی نے تسلیم کیا ہے کہ فی الحال انہیں نئے کوچ کی تقرری کا اختیار حاصل نہیں ہے۔

نجم سیٹھی نے بی بی سی کو انٹرویو میں کہا کہ یہ اختیار نہ ہونے کی وجہ سے ہی ابھی تک نئے کوچ کی تلاش کے بارے میں سوچا نہیں گیا ہے اور نہ ہی اس ضمن میں کوئی بات آگے بڑھائی گئی ہے کیونکہ جو بھی نیا کوچ بنے گا وہ دو ماہ یا ایک سال کے لیے نہیں ہوگا بلکہ اس کی تقرری کم از کم دو سال کے لیے ہوگی۔

نجم سیٹھی نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کی ڈویژن بنچ کا فیصلہ اسی ماہ متوقع ہے ۔انہیں امید ہے کہ فیصلہ ان کے حق میں ہوگا اور انہیں پاکستان کرکٹ بورڈ کے معاملات چلانے کے مکمل اختیارات حاصل ہوجائیں گے جس سے بے یقینی کا خاتمہ ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ اختیارات نہ ہونے کے سبب وہ اس وقت سلیکشن کمیٹی کا چیئرمین بھی مقرر نہیں کر پا رہے ہیں اور سلیکٹرز کے معاہدوں کی تجدید بھی ہر ماہ ہو رہی ہے جبکہ پاکستانی ٹیم کے بولنگ کوچ محمد اکرم کے ساتھ بھی یہی معاملہ درپیش ہے کہ ان کا معاہدہ بھی ہر ماہ آگے بڑھادیا جاتا ہے۔

نجم سیٹھی نے مصباح الحق کو 2015 ء کے عالمی کپ تک کپتان بنائے جانے کے فیصلے کے بارے میں کہا کہ چونکہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے میں انہیں کپتان کی تقرری سے نہیں روکا گیا تھا لہذا انہوں نے اپنے اختیارات استعمال کرتے ہوئے مصباح الحق کو ورلڈ کپ تک کپتان بنانے کا فیصلہ کیا۔

نجم سیٹھی نے کہا کہ یہ فیصلہ ٹیم میں استحکام اور مستقل مزاجی کے لیے بہت ضروری تھا کیونکہ اس سے ایک جانب تو مصباح الحق کو اعتماد ملا اور دوسری جانب ٹیم میں ممکنہ گروپ بندی اور کپتان بننے کی خواہشات کا خاتمہ ہوا۔

ان کے مطابق اگرچہ کئی لوگوں نے ان کے اس فیصلے پر اعتراض بھی کیا لیکن اس فیصلے کے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں۔