ایشیا کپ میں انڈیا بمقابلہ پاکستان: کیا آج بابر کی ٹیم شکست کا بدلہ لے پائے گی؟

،تصویر کا ذریعہANI
- مصنف, چندر شیکھر لوتھرا
- عہدہ, بی بی سی ہندی
ایشیا کپ میں اتوار کو پاکستان ایک بار پھر انڈیا سے ٹکرائے گا۔ جمعے کو پاکستان نے ہانگ کانگ کو شکست دی تو ایشیا کپ میں پاکستان اور انڈیا کے درمیان دوسرے مقابلے کا فیصلہ ہو گیا۔
ایشیا کپ کے پہلے سپر فور میں انڈیا اور پاکستان کے درمیان ٹکراؤ سے بڑی سنسنی اور کیا ہو سکتی ہے، اسی لیے کرکٹ شائقین کی نظریں چار ستمبر کو دوبئی میں ہونے والے اس میچ پر لگی ہوئی ہیں۔
اتوار کو انڈیا نے پاکستان کو شکست دی۔ اس شکست کے بعد پاکستان کو کسی بھی قیمت پر ہانگ کانگ کے خلاف اپنا میچ جیتنا تھا۔ ہانگ کانگ کے خلاف سست آغاز کے باوجود پاکستان کی ٹیم محمد رضوان اور فخر زمان کی نصف سنچریوں کی بدولت 193 رنز تک پہنچنے میں کامیاب ہوئی۔
گرمی اور نمی میں رضوان نے وکٹ پر 78 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیلی۔ دوسرے سرے پر زمان نے ان کا خوب ساتھ دیا۔
دو وکٹوں پر 193 رنز بنانے کے بعد، پاکستان کے سپن بالرز شاداب خان اور محمد نواز نے آپس میں سات وکٹیں بانٹ کر ہانگ کانگ کو صرف 38 رنز پر ڈھیر کردیا۔ ہانگ کانگ نے انڈیا کے خلاف شاندار کارکردگی دکھائی تھی لیکن ان کی ٹیم پاکستان کے سامنے پوری طرح ڈھیر ہو گئی۔

،تصویر کا ذریعہANI
ہانگ کانگ کے خلاف 155 رنز کی جیت کے بعد پاکستانی ٹیم کے حوصلے انڈیا کے سامنے بلند ہیں اور ٹیم کا ارادہ پچھلی شکست کا حساب چکانے کا ہو گا۔ پاکستان اور انڈیا کے درمیان ہونے والے کسی بھی میچ کو لے کر شائقین کرکٹ میں کافی جوش و خروش پایا جاتا ہے۔
یہ صورتحال اس لیے بھی ہے کہ دونوں ٹیموں کے درمیان 2012-13 کے بعد کوئی باہمی سیریز نہیں ہوئی بلکہ فقط آئی سی سی ٹورنامنٹس میں دونوں ٹیموں کے درمیان ایک میچ ہوا ہے۔
ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ سے قبل جب ایشیا کپ کا اعلان کیا گیا تو توقع کی جارہی تھی کہ دونوں ٹیمیں زیادہ سے زیادہ تین بار ٹکرائیں گی۔
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی
دوسرے میچ کے بعد بہت ممکن ہے کہ دونوں ٹیمیں فائنل میں ایک بار پھر آمنے سامنے ہوں۔ گروپ اے میں انڈیا اور پاکستان کی ٹیمیں سرفہرست ہیں جبکہ گروپ بی سے سری لنکا اور افغانستان کی ٹیمیں سپر فور میں جگہ بنا چکی ہیں۔

،تصویر کا ذریعہANI
بابر اعظم بمقابلہ ویراٹ کوہلی
پاکستان اور انڈیا کے درمیان ہونے والے اس میچ میں ایک بار پھر لوگوں کی نظریں بابر اعظم اور ویراٹ کوہلی پر ہوں گی۔ بابر اعظم اب تک دونوں میچوں میں کچھ خاص کارکردگی نہیں دکھا سکے۔
انڈیا کے لیے بھونیشور کمار نے انھیں اپنے باؤنسر کے ساتھ آوٹ کیا، جب کہ ہانگ کانگ کے سپنر ایشان خان نے اپنی ہی گیند پر ان کا بہترین کیچ لیا۔ بابر اعظم ایشیا کپ سے پہلے تک بہت تیز بیٹنگ کر رہے تھے۔
وہ کرکٹ کے تینوں فارمیٹس میں مسلسل رنز بنا رہے تھے۔ رواں سال جولائی میں سری لنکا کے خلاف پہلے ٹیسٹ میں بابر نے بین الاقوامی کرکٹ میں تیز ترین رفتار سے دس ہزار رنز مکمل کرنے کا کارنامہ انجام دیا تھا۔ بابر نے یہ کارنامہ 228 اننگز میں کر دکھایا تھا۔

،تصویر کا ذریعہANI
ان سے پہلے یہ ریکارڈ پاکستان کے جاوید میانداد کے نام تھا جنھوں نے یہ ریکارڈ 248 اننگز میں بنایا تھا۔ پاکستان کے سابق اوپنر سعید انور نے 255 اور محمد یوسف نے 261 اننگز میں یہ کارنامہ انجام دیا تھا جب کہ اس کے لیے انضمام الحق کو 281 اننگز کھیلنی پڑیں۔
اس فہرست سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ بابر اعظم کتنے عظیم بلے باز ہیں۔
بابر اعظم نے ون ڈے کرکٹ میں ویراٹ کوہلی کا راج توڑ دیا ہے۔
اگست 2017 اور اپریل 2021 کے درمیان کوہلی بلاشبہ عالمی کرکٹ کے سرفہرست کھلاڑی تھے لیکن آئی سی سی ورلڈ رینکنگ میں ان کے 1,258 دن کے دور کو بابر اعظم نے ختم کر دیا۔
ان دنوں ویراٹ کوہلی بھی اپنی فارم دوبارہ حاصل کرنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔ تین سال سے زیادہ عرصے سے انھوں نے بین الاقوامی کرکٹ میں کوئی سنچری نہیں بنائی۔ کوہلی نے پاکستان کے خلاف افتتاحی میچ میں 35 رنز بنائے تھے اور ہانگ کانگ کے خلاف 43 گیندوں پر ان کے ناقابل شکست 59 رنز نے ان کے اعتماد کو یقیناً بڑھایا ہو گا۔
اگرچہ بابر اعظم اور کوہلی کا موازنہ کافی عرصے سے کیا جا رہا ہے اور دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ موازنہ 2015 میں بابر اعظم کے انٹرنیشنل ڈیبیو سے پہلے شروع ہوا تھا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ انڈر 19 کھلاڑی کے طور پر انھوں نے زبردست پرفارمنس دکھانا شروع کر دی تھی۔

،تصویر کا ذریعہANI
جس وقت بابر اعظم نے اپنا ڈیبیو کیا اس وقت تک کوہلی 150 سے زیادہ ون ڈے کھیل چکے تھے اور ان کے نام 20 سے زیادہ سنچریاں تھیں۔ لیکن وقت کے ساتھ بابر نے اپنی انفرادیت دکھائی۔
بابر اعظم نے 2022 میں تیز ترین 2 ہزار رنز مکمل کرنے کا ریکارڈ قائم کیا، انھوں نے یہ کارنامہ 47 میچوں میں انجام دیا جب کہ کوہلی 56 میچز کے بعد اس مرحلے تک پہنچے۔
برابر کرنے کا ارادہ
انڈیا اور پاکستان کے درمیان گذشتہ اتوار کے میچ کے دوران انڈین ٹیم پر دباؤ تھا، کیونکہ ٹیم کے سامنے چیلنج ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2021 میں پاکستان کے ہاتھوں دس وکٹوں کی شکست پر قابو پانا تھا۔
پاکستان کے ہاتھوں شکست کے بعد انڈین ٹیم ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں آخری چار میں جگہ نہ بنا سکی۔ لیکن ایشیا کپ کا پہلا میچ جیتنے کی وجہ سے دوسرے میچ میں پاکستان کی ٹیم پر دباؤ ہے۔
روہت شرما اور ٹیم کے دیگر کھلاڑیوں کے حوصلے بھی بلند ہیں کیونکہ ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں انڈیا کا پلڑا پاکستان پر بھاری رہا ہے۔ دونوں ٹیموں کے درمیان اب تک 10 ٹی ٹوئنٹی میچز ہو چکے ہیں جن میں انڈیا نے آٹھ میں کامیابی حاصل کی ہے۔
انڈیا کے لیے سب سے بڑی راحت یہ ہے کہ پاکستان کے تیز ترین بولر شاہین شاہ آفریدی ان فٹ ہو کر ٹورنامنٹ سے باہر ہو گئے ہیں۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے مطابق وہ اپنی فٹنس دوبارہ حاصل کرنے کے لیے لندن گئے ہیں تاکہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ سے قبل مکمل فٹ ہو سکیں۔
اگرچہ دوسری جانب انڈین آل راؤنڈر رویندرا جدیجہ بھی ان فٹ ہو گئے ہیں تاہم ان کی جگہ اکشر پٹیل کو شامل کیا گیا ہے، جدیجہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ تک مکمل طور پر صحت یاب ہو جائیں گے، یہ صورتحال باعثِ تشویش ہے کیونکہ مارچ سے جون میں اسی سال، وہ گھٹنے کی انجری کی وجہ سے کھیل سے باہر ہو گئے تھے۔
ویسے جدیجہ کی غیر موجودگی کی وجہ سے ایشیا کپ میں بھی انڈین ٹیم کی مشکلات بڑھ گئی ہیں۔ کیونکہ جدیجہ نے آل راؤنڈر کے طور پر کئی بار اپنی صلاحیت کا مظاہرہ کیا ہے۔ ٹیم میں ان کی موجودگی سے ایک طرح کا توازن پیدا ہوتا ہے اور مخالف ٹیموں پر دباؤ بھی۔
جسپریت بمراہ اور ہرشل پٹیل پہلے ہی ایشیا کپ میں شرکت کے لیے انڈین ٹیم کے ساتھ نہیں تھے اور اب جدیجہ کے باہر ہونے سے روہت شرما کو اپنے کھلاڑیوں کو احتیاط سے استعمال کرنا ہوگا۔
ہاردک پانڈیا نے پاکستان کے خلاف زبردست کھیل کا مظاہرہ کیا ہے اور ایسا لگتا ہے کہ وہ کسی بھی چیلنج سے نمٹنے کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔

،تصویر کا ذریعہANI
ویسے سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ کیا روہت شرما اور کوچ راہول ڈریوڈ کی جوڑی اس میچ میں رشبھ پنت کو موقع دے گی یا نہیں۔ پاکستان کے خلاف پہلے میچ میں پنت کی جگہ دنیش کارتک کو شامل کیا گیا تھا لیکن پنت کو ہانگ کانگ کے خلاف موقع ملا۔
حالیہ دنوں میں رشبھ پنت انڈیا کے سب سے بڑے میچ ونر بن کر ابھرے ہیں، اس لیے پاکستان کے خلاف آخری میچ میں انھیں شامل نہ کرنے پر کافی تنقید ہوئی تھی۔
اس کے علاوہ نظریں انڈین بلے باز سوریہ کمار یادیو پر بھی ہوں گی۔ انھوں نے ہانگ کانگ کے خلاف 26 گیندوں پر ناقابل شکست 68 رنز بنائے۔
انھوں نے انڈیا کے لیے اب تک صرف 25 ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلے ہیں لیکن ان میں انھوں نے ایک سنچری اور چھ نصف سنچریاں سکور کی ہیں اور ان کا بیٹنگ سٹرائیک ریٹ 177 سے زیادہ ہے۔ ٹی ٹوئنٹی کے لحاظ سے انہیں انڈیا کا بہترین بلے باز بھی مانا جاتا ہے۔

،تصویر کا ذریعہGetty Images
کئی تجزیہ کار ویراٹ کوہلی کے بجائے سوریہ کمار یادیو کو تیسرے نمبر پر کھلانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ٹیم کی ضروریات کے مطابق پیس اور سپن باؤلنگ پر یکساں انداز میں رنز بنانے کے لیے ٹیم میں کوئی اور بلے باز نہیں ہے۔
ایشیا کپ 2018 میں انڈیا اور پاکستان کی ٹیمیں دو بار آمنے سامنے ہوئیں اور دونوں بار فتح انڈیا کے نام رہی۔ اس سال انڈیا نے پہلا میچ جیتا ہے اور ٹیم دوسرا میچ بھی جیتنے کے لیے تیار نظر آرہی ہے۔











