ایشیا کپ میں انڈیا بمقابلہ پاکستان: نسیم شاہ اور محمد نواز کی کارکردگی پر شائقین نہال مگر پی سی بی تنقید کی زد میں

ایشیا کپ میں اتوار کو پاکستان اور انڈیا کے درمیان وہ مقابلہ ہوا جس کا شائقین کئی روز سے انتظار کر رہے تھے اور پاکستان میں شائقین کو کچھ کچھ امید تھی کہ ہر طرف سے بری خبروں کے درمیان گھرے لوگوں کو میچ کی صورت میں لطف حاصل ہو گا۔

میچ تو سنسنی خیز رہا اور شائقین نے اس کا خوب لطف بھی لیا مگر پاکستان کو فتح حاصل نہ ہو سکی۔ پاکستان کی بولنگ لائن نے جہاں ہمیشہ کی طرح جم کر مقابلہ کیا اور اپنی حریفوں کے لیے جیت آسان نہیں رہنے دی، وہیں پاکستانی بیٹنگ لائن شاید ویسی کارکردگی نہیں دکھا پائی جس کی لوگوں کو امید تھی۔

یا یہ کہیں کہ شاید سنہ 2021 کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں انڈیا کو پاکستان نے جیسے شکست دی تھی، اس کا ری پلے نہ ہو سکا۔

اتوار کو ہونے والا یہ میچ پاکستان نے جیتا یا نہیں، اس سے قطع نظر پاکستان کے بولرز نے اپنے شائقین کے دل ضرور جیتے ہیں۔

نسیم شاہ نے کھنچے ہوئے پٹھوں کے باوجود بھرپور بولنگ کروائی اور حریف ٹیم کے اعصاب پر سوار رہے۔ اُنھوں نے کے ایل راہول اور سوریا کمار یادیو کی اہم وکٹیں لیں جس میں سے کے ایل راہول تو کھاتہ کھولے بغیر ہی پویلین لوٹنے پر مجبور ہوئے جبکہ سوریا کمار یادیو بھی کوئی خاص سکور نہیں کر سکے۔

ان کے علاوہ محمد نواز نے تین وکٹیں لیں جن میں کپتان اور اوپنر روہت شرما، دنیا کے بہترین بلے بازوں میں شمار ہونے والے وراٹ کوہلی اور رویندر جدیجا شامل ہیں۔

مگر ان کے علاوہ دیگر تین بولرز شاہنواز ڈاہانی، حارث رؤف اور شاداب خان ایک بھی وکٹ نہ لے سکے چنانچہ سوشل میڈیا پر جہاں محمد نواز اور نسیم شاہ کی تعریفیں ہوتی رہیں تو وہیں شائقین دیگر کھلاڑیوں کی واجبی سی پرفارمنس پر سوال بھی اٹھاتے نظر آئے۔

ٹوئٹر صارف عاطف نواز نے لکھا کہ نسیم شاہ کو کھنچے ہوئے پٹھے کے ساتھ بھاگتے اور بولنگ کرواتے دیکھنا ڈبلیو ڈبلیو ای کے ریسلر سٹون کولڈ سٹیو آسٹن کو دیکھنے جیسا تھا۔ 'اور آسٹن کی طرح یہ بھی ان کے کریئر کا ایک بڑا نقطہ آغاز ہو سکتا ہے۔ شیر کے جگر والے ایک نوجوان کی حیران کن کارکردگی۔'

نسیم شاہ کی پرفارمنس پر انڈیا سے بھی کئی لوگوں نے تعریفی تبصرے کیے جن میں معروف کرکٹ کمنٹیٹر ہرشا بھوگلے سرِفہرست ہیں۔

اُنھوں نے لکھا کہ نسیم شاہ کو جب اُنھوں نے شاید پہلی مرتبہ جب آسٹریلیا کے خلاف ڈیبیو میں دیکھا تو وہ کھرا ٹیلنٹ تھے مگر اب وہ ایک قدرتی آؤٹ سوئنگر ہیں اور ایک نفیس بولر بن سکتے ہیں، اگر پاکستان ان کا خیال رکھے تو۔

وریندر سہواگ کے سوانح نگار وجے لوکاپلی نے کہ لکھا کہ عالمی کرکٹ نسیم شاہ کے بارے میں بہت کچھ سنے گی۔ حیران کُن کوشش جس نے ہاردک پانڈیا کو تقریباً روک ہی دیا تھا۔

اُنھوں نے نسیم شاہ کے بارے میں لکھا کہ بولرز اب ہاردک پانڈیا کے اس نئے روپ سے فکرمند رہیں گے، وہ خطرناک نظر آ رہے ہیں۔

اسد عبداللہ نے لکھا کہ نتیجہ تو تکلیف دہ ہے لیکن کارکردگی بالکل بھی تکلیف دہ نہیں۔ لڑکوں نے بہت اچھا کھیلا خاص طور پر نوجوان بولر نسیم شاہ اور شاندار محمد نواز نے۔

یہ بھی پڑھیے

اقصیٰ عمر نے لکھا کہ انڈیا نے میچ جیتا مگر نسیم شاہ نے دل جیتے۔

کرکٹ تجزیہ کار سج صادق نے لکھا کہ نسیم شاہ نے اپنے پہلے ٹی 20 اوور میں وکٹ لی، اپنے پہلے ون ڈے اوور میں وکٹ لی، ٹیسٹ ہیٹ ٹرک کرنے والے کم عمر ترین بولر ہیں اور ٹیسٹ میچ میں پانچ وکٹیں لینے والے دوسرے سب سے کم عمر بولر ہیں۔

مگر جہاں شائقین نسیم شاہ اور محمد نواز کی کارکردگی سے متاثر نظر آ رہے ہیں وہیں پی سی بی سے پوچھ رہے ہیں کہ تقریباً تمام بولرز فٹنس مسائل کے شکار کیوں ہیں؟

صحافی احتشام الحق نے پی سی بی کے چیئرمین رمیز راجہ کو ٹیگ کرتے ہوئے لکھا کہ چار مرکزی بولرز انجرڈ ہیں۔ فزیو اور میڈیکل ٹیمیں کیا کر رہی ہیں؟ وہ ہمارے احساسات کے ساتھ کیوں کھیل رہی ہیں؟

فرزدق نامی صارف نے لکھا کہ ایک ٹیم کے چار کھلاڑیوں کے کھیل کے دوران پٹھے کھنچنا اُنھوں نے کسی بھی کھیل میں کم ہی سنا ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ یہ کوچنگ عملے کی جانب سے عدم توجہی ہے جو شرمناک ہے۔ 'کھلاڑی بھی انسان ہیں، اُنھیں اعلیٰ ترین درجے کی پروفیشنل سپورٹ کھیلنے بھیجنے سے قبل تربیت تو دیں۔'

ٹیم کی کارکردگی ایک طرف مگر کچھ بات ہو جائے انڈین ٹیم کے پاکستانی مداحوں کی۔ یہ بات تو سب ہی جانتے ہیں کہ پاکستان اور انڈیا سیاست، میدانِ جنگ اور میدانِ کرکٹ سب میں ہی سخت حریف ہیں لیکن پھر بھی دونوں اطراف کے لوگ ایک دوسرے کے کھلاڑیوں سے بہت انسیت رکھتے ہیں۔

دبئی کی یہ میچ سے پہلے کی ویڈیو دیکھیے جہاں روہت شرما اپنے ایک پاکستانی مداح سے ملنے پہنچے۔