آپ اس وقت اس ویب سائٹ کا ٹیکسٹ پر مبنی ورژن دیکھ رہے ہیں جو کم ڈیٹا استعمال کرتا ہے۔ مرکزی ویب سائٹ جہاں تمام تصاویر اور ویڈیوز موجود ہیں دیکھیے
انڈیا بمقابلہ انگلینڈ: ویراٹ کوہلی کی ناکامی اور انڈین ٹیم کی نئی حکمت عملی
- مصنف, وِمل کمار
- عہدہ, سینیئر سپورٹس جرنلسٹ
میں نے برمنگھم ٹی ٹوئنٹی میچ سے عین قبل سٹیڈیم کے باہر ایک بہت ہی دلچسپ منظر دیکھا۔
ٹیم انڈیا کی بس ایجبسٹن کے گیٹ نمبر 3، جو وی آئی پی گیٹ ہے، پر رکتی ہے اور روہت شرما ٹیم سمیت بس کے ایک گیٹ سے اکیلے نکلتے ہیں جبکہ ویراٹ کوہلی، کوچ راہول ڈریوڈ کے ساتھ دوسرے گیٹ سے باہر نمودار ہوئے۔
ویراٹ کوہلی اور راہول ڈریوڈ کے درمیان کسی سنجیدہ مسئلے پر بات ہو رہی ہے اور وہ اندر چلے جاتے ہیں۔
یہ اپنے آپ میں ایک انوکھی بات تھی کیونکہ اب تک ہر روز جب بھی ٹیم انڈیا بس سے اتر کر میدان میں اترتی تھی، کوہلی اور راہول ڈریوڈ علیحدہ علیحدہ نظر آتے تھے۔ لیکن دوسرے ٹی 20 میچ سے پہلے اس بات پر شدید بحث ہوئی کہ روہت شرما کا اوپننگ پارٹنر کون ہوگا۔
قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں کہ ایشان کُشن کی جگہ ویراٹ کوہلی اوپنر ہوں گے۔ انھوں نے روہت کے ساتھ گذشتہ سال انگلینڈ کے خلاف ہوم سیریز میں اوپننگ کی تھی۔
لیکن ڈریوڈ نے شاید میچ سے پہلے کوہلی کو راضی کر لیا تھا کہ انھیں نمبر 3 پر بیٹنگ کرنی ہوگی اور وہ رشبھ پنت سے ٹیسٹ کرکٹ کے انداز میں بیٹنگ کرنے کو کہیں گے۔
اس کے بعد جب ٹاس ہوا اور انگلینڈ نے انڈیا کو بیٹنگ کی دعوت دی تو کپتان روہت شرما اور رشبھ پنت نے اسی غیرمحتاط انداز میں بیٹنگ کا آغاز کیا جس کا کرکٹ شائقین کو گذشتہ کئی برسوں سے انتظار تھا۔
چھ اوورز یعنی پاور پلے کے بعد، صرف ایک وکٹ کے نقصان پر 61 رنز، انڈیا کے جارحانہ ارادے کی جھلک تھی۔
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی
پہلی بار ایک ساتھ اوپننگ کرتے ہوئے روہت، رشبھ کی جوڑی نے 29 گیندوں میں 49 رنز کی شراکت قائم کی، جس نے پھر آگے چل کر ایک بڑے ہدف کی بنیاد رکھی۔
ٹیم انڈیا کے کھیلنے کا انداز بدل گیا ہے۔
لیکن، انگلینڈ کی ٹیم بھی کہاں خاموش بیٹھنے والی تھی۔پاور پلے کے بعد میزبان ٹیم نے میچ پر اپنی گرفت مضبوط بنائی اور 89 رنز پر انڈیا کے پانچ بلے بازوں کو پویلین کی راہ دکھائی۔
یہ اسکور 'پرانی ٹیم انڈیا' کو دفاعی بنا سکتا تھا۔ تاہم راہول ڈریوڈ اور روہت شرما کے ہوتے ہوئے انڈیا نے دفاعی کے بجائے جارحانہ انداز ہی اختیار کیے رکھا۔
جنوری 2020 سے لے کر پچھلے سال کے ٹی 20 ورلڈ کپ تک، انڈیا پاور پلے اوورز میں آٹھ رنز فی اوور سے کم کی شرح سے رنز بنا رہا تھا اور اس عرصے میں سکور میں 20 فیصد سے بھی کم چوکے چھکے شامل تھے۔ لیکن اب روہت شرما اور راہول ڈریوڈ کے دورے میں پاور پلے میں رن ریٹ 8.50 ہو گیا، جس میں تقریباً 25 فیصد باؤنڈریز شامل ہیں۔
ویراٹ کوہلی ایک بار پھر ناکام
شاندار آغاز کے بعد اب یہ بوجھ ویراٹ کوہلی کے تجربہ کار کندھوں پر تھا۔ لیکن کوہلی ایک بار پھر خود کو ثابت کرنے اور بڑی اننگز کھیلنے کے دباؤ میں نظر آئے اور بہت جلد غیر ضروری خطرہ مول لینے کی کوشش کی۔ نتیجہ ایک اور ناکامی کی صورت میں نکلا۔
دراصل، ان دنوں قسمت بھی ویراٹ کوہلی سے روٹھی لگتی ہے۔ جہاں روہت اور جڈیجہ کو بار بار موقع ملتا ہے وہاں کوہلی کے لیے اب یہ سہولت بھی میسر نہیں ہے۔
اس میچ میں بھی یہی ہوا۔ انڈیا نے دس گیندوں کے اندر کوہلی، روہت اور پنت کی وکٹیں گنوا دیں۔ ہاردک پانڈیا اور سوریہ کمار یادو بھی اس بار زیادہ کچھ نہیں کر سکے۔
انڈیا دباؤ میں تھا۔ لیکن، دنیش کارتک کی ناکامی کے باوجود، جڈیجہ نے انڈیا کو اس بڑے ہدف تک پہنچانے میں مدد کی، جہاں ایک شاندار بولنگ اٹیک کو میچ کی جیت کی ضمانت کے طور پر دیکھا جا رہا تھا۔
بھونیشور گیند کے ساتھ حیرت انگیز
بھونیشور کمار نے ہمیشہ کی طرح سدا بہار انداز میں اپنی سونگ کا جادو جگایا اور انگلش بلے بازوں کو حیرانی میں ڈال دیا۔ اوپنر جیسن رائے بغیر کوئی رن بنائے ہی ان کی گینڈ پر آؤٹ ہو کر پویلین لوٹ گئے۔
بٹلر بھی صرف چار رنز بنا کر بھونیشور کا شکار بنے۔
اگر خطرناک اوپنرز کی جوڑی لگاتار دو میچوں میں بالکل ناکام ہو جاتی ہے تو ایسی ٹیم کے سیریز ہارنے پر حیران نہیں ہونا چاہیے۔
انگلینڈ کی ٹیم 11ویں اوور تک 61 رنز پر چھ وکٹیں گنوا چکی تھی اور میچ وہیں ختم ہو گیا۔ اگرچہ اس رسمی عمل کو مکمل کرنے میں کچھ وقت لگا۔ لیکن پہلا میچ 50 رن کے فرق سے جیتنے کے بعد اس میچ میں 49 رن کے فرق سے جیت نے ظاہر کیا کہ ٹیم انڈیا اب ٹی 20 ورلڈ کپ کی تیاری کے سلسلے میں سنجیدہ ہے۔
ٹی ٹوئنٹی کھیلنے والے کسی کھلاڑی نے میچ سے صرف ایک دن پہلے پریکٹس نہیں کی۔ لیکن، جڈیجہ نے کوچ ڈریوڈ کی نگرانی میں تقریباً ایک گھنٹے تک بیٹنگ کی۔
لمبے لمبے چھکے لگانے کے درمیان جڈیجہ نے شاٹس بھی احتیاط سے کھیلیں اور میچ میں بھی کچھ ایسا ہی کیا۔
جڈیجہ نے بھلے ہی نصف سنچری نہ بنائی ہو لیکن ان کی اننگز دونوں ٹیموں کی ہار اور جیت میں ایک فرق کے طور پر سامنے آئی۔
جڈیجہ نے پریکٹس کے بعد کی ایک غیر رسمی گفتگو میں ہمیں بتایا کہ ان کی بیٹی کچھ دنوں میں انگلینڈ آنے والی ہے اور شاید اسی لیے 'ڈیڈی' جڈیجہ نے اسے خوش کرنے کی تیاریاں شروع کر دی ہیں۔
آخر میں چلتے پھرتے ایک اور اہم بات، جسپریت بُمرا اور یوزویندر چہل کی بولنگ پر۔
دونوں نے مل کر پانچ اوورز میں صرف 20 رنز دیے اور چار وکٹیں حاصل کیں۔ درمیان کے اووروں میں دونوں نے میزبان بلے بازوں کو کسی قسم کی چھوٹ نہیں لینے دی اور نتیجہ یہ نکلا کہ ٹیم انڈیا نے ناٹنگھم کا سفر مکمل کرنے سے پہلے ہی سیریز جیت لی۔
یہ بھی پڑھیے
ویراٹ کوہلی… آگے کیا ہوگا؟
میچ ختم ہونے کے بعد جب ٹیم انڈیا بس میں جا رہی تھی تو انڈیا کے حامیوں بڑی تعداد میں وہاں جمع ہوگئے۔ ہاردک پانڈیا اور روہت شرما ہی دو کھلاڑی تھے، جنھوں نے شائقین کی طرف دیکھتے ہوئے ان کا سلام قبول کیا۔
سب سے زیادہ شور ویراٹ کوہلی کے لیے ہوا لیکن اس بار کوہلی خاموشی سے بس میں اکیلے بیٹھ گئے۔
کوہلی کو شاید یہ احساس ہو رہا ہے کہ ان کے آگے ٹی 20 میں کہیں آرام ہی نہ کرنا پڑے کیونکہ اس وقت ان کی خراب پرفارمنس انڈین ٹیم کے لیے درد سر بنی ہوئی ہے۔