آپ اس وقت اس ویب سائٹ کا ٹیکسٹ پر مبنی ورژن دیکھ رہے ہیں جو کم ڈیٹا استعمال کرتا ہے۔ مرکزی ویب سائٹ جہاں تمام تصاویر اور ویڈیوز موجود ہیں دیکھیے
پی ایس ایل 7: ملتان سلطانز کی اسلام آباد یونائیٹڈ کو چھ وکٹوں سے شکست، کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے کراچی کنگز کو 23 رنز سے ہرا دیا
’رضوان کی قیادت میں ملتان سلطانز نے دس میں سے 9 میچ جیتے۔ شاندار۔۔۔‘ یہ وہ تبصرہ ہے جو سوشل میڈیا پر ایک صارف نے ملتان سلطانز کی اسلام آباد کو چھ وکٹوں سے شکست پر کیا۔
کچھ ایسے ہی خیالات کا اظہار شازیہ نامی ایک صارف نے کیا تاہم انھوں نے ملتان سلطانز کی اس کامیابی کا سہرا کپتان محمد رضوان کے سر باندھا اور لکھا کہ رضوان کی بیٹنگ اور کپتانی سب کچھ بہترین ہے۔
پاکستان سپر لیگ کے ساتویں ایڈیشن میں ملتان سلطانز نے اسلام آباد کو چھ وکٹوں سے شکست دے کر ٹورنامنٹ میں ریکارڈ نویں فتح حاصل کر لی ہے۔
اتوار کو لاہور کے قذافی سٹیڈیم میں کھیلے جانے والے میچ میں ملتان سلطانز نے بولرز اور کپتان محمد رضوان کی عمدہ کارکردگی کی بدولت اسلام آباد یونائیٹڈ کو آسان شکست دے کر اگلے مرحلے میں اپنی پوزیشن کو مزید مستحکم بنا لیا ہے تاہم میچ میں ہار کے بعد بھی اسلام آباد یونائٹیڈ پی ایس ایل کے اگلے پلے آف مرحلے میں پہنچ گئی ہے۔ جس کے بعد کوئٹہ گلیڈی ایٹرز اور کراچی کنگز پلے آف مرحلے تک نہ پہنچنے والی ٹیمیں ہیں۔
انجری مسائل سے دوچار اسلام آباد یونائیٹڈ نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا اور اننگز کا آغاز کرنے کے لیے اوپنرز کی نئی جوڑی کو میدان میں اترا۔ یونائٹیڈ کی اننگز کا آغاز سست تھا اور تیسرے اوور میں ہی اوپنگ بلے باز محمد ہریرہ صرف دو رنز بنانے کے بعد ہی آصف آفریدی کے گیند پر پویلین چلتے بنے۔
لیام ڈاؤسن نے وکٹ پر آتے ہی جارحانہ انداز اپنایا اور 11 گیندوں پر 22 رنز بٹورے اور اپنے ہم وطن ڈیوڈ ولی کو وکٹ دے بیٹھے۔
ناصر نواز 14 رنز بنا کر سلطانز کے عمران طاہر کا شکار بنے جبکہ اعظم خان پوری اننگز کے دوران جدوجہد کرتے نظر آئے اور 18 گیندوں پر آٹھ رنز بنانے کے بعد شاہنواز دھانی کو وکٹ دے بیٹھے۔ اگلے اوورز میں سلطانز کے لیے ٹارگٹ میں رنز تو کم بنے لیکن وکٹس کی تعداد میں اضافہ ہوتا چلا گیا۔
13ویں اوور کی آخری بال پر آصف آفریدی نے آصف علی کو آؤٹ کیا۔ وہ بھی کیچ آؤٹ ہی ہوئے۔ اگلے اوور میں جب سکور 69 تک پہنچا تو ٹیم نے دانش عزیز کو آؤٹ کیا۔
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی
16 اوور ختم ہو چکے تھے اور صورتحال یہ تھی کہ ایک میڈن اوور کے علاوہ 14 اوورز ایسے تھے جن میں زیادہ سے زیادہ سکور چھ تھا۔ اننگز کے اختتامی اوورز میں موسیٰ خان نے چند بڑے شاٹس کھیلے اور دو چھکوں اور دو چوکوں کی مدد سے 26رنز کے ساتھ یونائیٹڈ کے سب سے کامیاب بلے باز رہے۔
اسلام آباد یونائیٹڈ کی بیٹنگ کی ناکامی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اننگز میں ان کے صرف تین کھلاڑی ڈبل فگرز میں پہنچ سکے۔
اب بولنگ کے لیے رومان رئیس آئے، یہ ان کا دوسرا اوور تھا اس اننگز کا سب سے مہنگا اوور انھوں نے کروایا جس میں کل 15 رنز بنے تھے۔ مگر اب کی بار 19 اوور میں انھیں چار رنز ہی پڑے۔ یہ وہ وقت تھا جب کمنٹری باکس میں یہ بات ہو رہی تھی کہ کیا یہ کم ترین سکور کا ریکارڈ ٹوٹنے جا رہا ہے۔
آخری اوور یونائٹیڈ کے لیے اچھا رہا اور اس اوور میں ایک چوکے اور ایک چھکے کے ساتھ مجموعی سکور میں 14 رنز کا اضافہ ہوا۔ یوں اسلام آباد یونائیٹڈ نے ملتان سلطان کو جیت کے لیے 105 رنز کا ہدف دیا۔
یہ پی ایس ایل 2022 میں کسی ٹیم کا اب تک کا کم ترین سکور ہے۔ یونائیٹڈ نے اس نے قبل سنہ 2017 میں کراچی کنگز کے خلاف شارجہ میں کھیلے جانے والے میچ میں 82 رنز بنائے تھے۔ اس برس بھی یہ کم ترین سکور تھا۔
معمولی ہدف کے تعاقب میں ملتان سلطانز کی ٹیم پر اعتماد انداز میں میدان میں اتری لیکن سلطانز کی اننگز کے آغاز میں ہی اسلام آباد یونائٹیڈ کے لیام ڈاؤسن نے شاندار بولنگ سپیل کے ذریعے اپنی ٹیم کی میچ میں جیت کی موہوم سی امید پیدا کر دی۔
انھوں نے پہلے شان مسعود کو آؤٹ کیا اور اسی اوور میں عامر عظمت کی وکٹ بھی حاصل کر کے اپنی ٹیم کو دوسری کامیابی دلائی۔
انھوں نے بہترین باؤلنگ کرتے ہوئے اپنے اگلے اوور میں خوشدل شاہ کو بھی پویلین واپسی پر مجبور کر دیا اور اس وقت سلطانز 18 رنز پر تین وکٹیں گنوا بیٹھے تھے۔ اس موقع پر سلطانز کا اوپننگ سٹینڈ بکھرنے پر کمنٹری باکس میں اس میچ کو ایک عجیب میچ قرار دیا گیا۔
اس مرحلے پر سلطانز کے کپتان رضوان کا ساتھ دینے ٹم ڈیوڈ آئے اور دونوں نے مل کر سکور کو 43 تک پہنچا دیا لیکن اس سے قبل کہ جارحانہ مزاج کے ٹم ڈیوڈ مزید خطرناک ثابت ہوتے، زاہد محمود نے انھیں آؤٹ کر دیا۔
43 رنز پر چار وکٹیں گرنے کے بعد ایسا محسوس ہوتا تھا کہ شاید یونائیٹڈ ایک کم سکور کے دفاع میں بھی کامیاب ہو جائے گی لیکن کپتان محمد رضوان نے ذمے دارانہ کھیل پیش کر کے میچ کا نقشہ بدل دیا۔
انھوں نے نئے بلے باز ڈیوڈ ولی کے ساتھ شاندار شراکت قائم کی اور پانچویں وکٹ کے لیے ناقابل شکست 68 رنز جوڑ کر اپنی ٹیم کو 16 گیندوں قبل ہی ہدف تک رسائی دلا دی۔
رضوان نے چھکا مار کر اپنی ٹیم کو کامیابی دلانے کے ساتھ ساتھ نصف سنچری بھی اسکور کی، انہوں نے 51 رنز کی اننگز کھیلی جبکہ ڈیوڈ ولی نے 28رنز بنائے۔
اس میچ میں فتح کی بدولت سلطانز نے ایونٹ میں نویں فتح حاصل کر لی اور پاکستان سپر لیگ کے کسی بھی ایڈیشن میں 9 میچز جیتنے والی پہلی ٹیم بن گئے۔ عمران طاہر کو میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔
ملتان سلطانز کی اس شاندار جیت پر ایک صارف نے لکھا: ’دن بدلتا ہے، ٹیمیں بدلتی ہیں، سٹیڈیم بدلتے ہیں لیکن نہیں بدلتی تو ملتان سلطانز کی مستقل مزاجی۔‘
کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی کراچی کنگز کے خلاف 23 رنز سے فتح
اس سے قبل اتوار کو پی ایس ایل کے کھیلنے جانے والے پہلے میچ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے کراچی کنگز کو 23 رنز سے ہرایا تھا۔ یہ کراچی کنگز کی ایونٹ میں نویں شکست تھی۔
اس میچ کے اختتامی مراحل میں دو اوورز باقی تھے اور کراچی کنگز کو 13 گیندوں پر 38 رنز درکار تھے اور ان کی چھ وکٹیں بھی باقی تھیں مگر کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے بولرز کی عمدہ کارکردگی کی بدولت کراچی کنگز کو 23 رنز سے شکست دے دی۔
لاہور کے قذافی سٹیڈیم میں کھیلے گئے میچ میں گلیڈی ایٹرز کے کپتان سرفراز احمد نے اپنے آخری لیگ میچ میں ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا اور مقرررہ 20 اوورز میں چار وکٹوں کے نقصان پر 166 رنز بنائے۔
گلیڈی ایٹرز کو پہلا نقصان تیسرے اوور میں 21 رنز پر ہوا جب شنواری کی گیند پر وِل سمید آؤٹ ہوئے، انھوں نے صرف دس رنز بنائے۔ لیکن ان کے ساتھ موجود اوپنر جیسن روئے نے جم کر کھیلا یہاں ان کا ساتھ جیمز ونس نے دیا اور دونوں کھلاڑیوں نے ذمے دارانہ کھیل پیش کرتے ہوئے دوسری وکٹ کے لیے 90 رنز کی شراکت قائم کی۔
ممجموعی سکور 111 تھا اور 13واں اوور چل رہا تھا کہ جیمز کو گریگرے نے آؤٹ کر دیا وہ 29 رنز بنا پائے۔ ابھی گلیڈی ایٹرز اس نقصان سے سنبھلی بھی نہ تھی کہ گزشتہ میچ میں تیز رفتار نصف سنچری بنانے والے عمر اکمل اگلے ہی اوور میں صرف دو رنز بنا عماد وسیم کا شکار ہوئے۔
آخری اوور میں امیر حمزہ کی گیند پر اوپنر جیسن روئے آؤٹ ہوئے۔ انھوں نے 11 چوکوں کی مدد سے 82 رنز بنائے۔ کوئٹہ گلیڈی ایٹر نے مقرررہ 20 اوورز میں 166 رنز بنائے اور کراچی کنگز کو میچ جیتنے کے لیے بظاہر ایک آسان 167 رنز کا ہدف دیا۔ کوئٹہ کے سکور میں ایک بڑا حصہ جیسن روئے کا تھا۔
کراچی کنگز کی جانب سے عماد وسیم، میر حمزہ، عثمان شنواری اور لوئس گریگوری نے ایک، ایک وکٹ حاصل کی۔
کراچی کنگز نے ہدف کے تعاقب میں اننگز کا اچھا آغاز کیا اور کنگز کے اوپنرز نے گزشتہ میچوں کی نسبت اس مرتبہ اپنی ٹیم کو شاندار آغاز فراہم کرتے ہوئے 87 رنز کی شراکت قائم کی۔ لیکن میچ ان کے ہاتھ سے آخری پانچ اوورز میں نکل گیا۔
کنگز کو پہلا نقصان اس وقت پہنچا جب بابر اعظم 34 گیندوں پر 36 رنز بنانے کے بعد خرم شہزاد کی وکٹ بن گئے۔
یہ بھی پڑھیے
شرجیل خان نے آتے ہی جارحانہ انداز اپناتے ہوئے دو چھکے اور ایک چوکے کی مدد سے 16 رنز بنائے لیکن خرم نے انھیں بھی چلتا کر دیا۔ کراچی کو سب سے بڑا دھچکا اس وقت لگا جب مزید دو رنز کے اضافے سے نصف سنچری بنانے والے جو کلارک محمد عرفان کی بولنگ پر وکٹیں محفوظ نہ رکھ سکے، انھوں نے 39 گیندوں پر 52 رنز بنائے۔
اس کے بعد کراچی کا کوئی بھی بلے باز گلیڈی ایٹرز کے بولرز کی نپی تلی بولنگ کے سبب کھل کر بیٹنگ نہ کر سکا اور ایک ایک کر کے سب وکٹیں گنواتے رہے۔
قاسم اکرم نسیم شاہ کی گیند پر سمیڈ کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہوئے، انھوں نے مجموعی سکور میں نو رنز کا اضافہ کیا۔ 17واں اوور بغیر کسی ہٹ کے گزر گیا اور 18ویں اوور میں بھی نسیم نے روحیل نذیر کو آؤٹ کر دیا۔
اب میچ کا پانسہ تو پلٹ ہی چکا تھا۔ لیکن خرم نے شاندر بولنگ کرتے ہوئے گریگرے اور لیمن بے کو بولڈ کیا۔ اس وقت کراچی کنگز کا سکور 139 تھا جبکہ ہدف 167 تھا۔ آخری اوور کی پہلی بال پر گنگز کی آٹھویں وکٹ بھی گر گئی۔
20 اوورز میں کراچی کنگز ہدف کے تعاقب میں صرف 143 رنز ہی بنا سکی اور یوں کوئٹہ کو کراچی کے خلاف 23 رنز سے کامیابی مل گئی۔
مین آف دی میچ کا ٹائٹل خرم کو ملا جنھوں نے چار اوورز میں 22 رنز دے کر چار وکٹیں حاصل کیں۔
آج خرم نے گلیڈی ایٹرز کی جانب سے دوسرا میچ کھیلا اور مین آف دی میچ کا اعزاز حاصل کرتے ہوئے انھوں نے نہایت خوشی کا اظہار کیا اور کہا کہ ’جب بھی کھیلا ہوں اللہ نے عزت دی ہے۔‘
سوشل میڈیا صارفین کا رعمل
یہ کیسے ممکن ہے کہ جب پی ایس ایل کا میچ ہو اور سوشل میڈیا پر صارفین چپ سادھ کر بیٹھ جائیں۔ کراچی کنگز نے جب اس سیزن میں نویں میچ میں بھی شکست سمیٹی تو پھر جیسے کنگز کا یوم حساب آ گیا ہو۔
صارفین نے اپنے جذبات کا اظہار غصے، مشورے اور طنز سے دیا۔
ایک صارف نے تو یہاں تک تجویز دے ڈالی کہ ’کراچی کو اگلے دس سال تک پی ایس ایل نہیں کھیلنی چاہیے۔‘
ایک صارف نے اس پر خوشی کا اظہار کیا کہ بابر اعظم اب پی ایس ایل سے فارغ ہونے کے بعد اب آسٹریلیا کے خلاف سیریز کی تیاری کر سکیں گے۔
ایک صارف لکھا کہ کراچی کنگز نے ایک میچ جیتا نو ہارے یوں پی ایس ایل کی ایک تاریخ رقم ہوئی۔‘
تاہم سوشل میڈیا پر کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے اس جیت کو اپنے بالرز کی عمدہ کاوش قرار دیا۔
کراچی کنگز نے تنقید کے جواب میں سوشل میڈیا پر آ کر صرف یہ صفائی دی کہ ہم نے اچھا کھیلا مگر اس میچ کو ٹھیک سے ختم نہیں کر سکے۔ اگرچہ ہم نے جیت کے لیے اپنی پوری کوشش کی، اب ہم آئندہ زیادہ بہتر اور مضبوط ہو کر لوٹیں گے۔