پاکستان بمقابلہ نیوزی لینڈ سیریز سکیورٹی خدشات کی بنا پر نیوزی لینڈ کی جانب سے ’یک طرفہ‘ طور پر ملتوی، انگلینڈ کا دورۂ پاکستان کے بارے میں 48 گھنٹے میں فیصلے کا اعلان

،تصویر کا ذریعہEPA
نیوزی لینڈ کی ٹیم کی جانب سے پاکستان میں سکیورٹی خدشات کو بنیاد پر بنا کر جمعے کو دورۂ پاکستان ختم کرنے کے اعلان کے بعد پاکستان کے وزیرِ داخلہ نے کہا ہے کہ نیوزی لینڈ کی ٹیم کے خلاف کسی کارروائی کے خطرے کی کوئی اطلاع یا تنبیہ موجود نہیں تھی اور اس دورے کا خاتمہ ’ایک سازش‘ کا نتیجہ ہے۔
ادھر انگلینڈ نے بھی آئندہ ماہ اپنی ٹیم کے دورۂ پاکستان کے بارے میں 48 گھنٹے کے اندر فیصلہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
راولپنڈی میں پاکستان اور نیوزی لینڈ کی ٹیموں کے درمیان کھیلے جانے والا پہلا ایک روزہ میچ آغاز سے چند گھنٹے قبل منسوخ کر دیا گیا اور نیوزی لینڈ کی ٹیم نے سکیورٹی خدشات کی وجہ سے پاکستان کا دورہ جاری رکھنے سے بھی انکار کر دیا ہے۔
پاکستان کے کرکٹ بورڈ کی جانب سے جمعے کو جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق دونوں ممالک کے مابین ہونے والی ون ڈے اور ٹی 20 سیریز ملتوی کر دی گئی ہے اور نیوزی لینڈ کی ٹیم نے سیریز نہ کھیلنے کا ’یکطرفہ‘ فیصلہ کیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ’پاکستان کرکٹ بورڈ اور حکومت پاکستان نے مہمان ٹیم کی سکیورٹی کے لیے فول پروف انتظامات کر رکھے تھے۔‘
پی سی بی کے مطابق نیوزی کرکٹ بورڈ کو اس سلسلے میں دوبارہ بھی یقین دہانی کروائی گئی اور وزیراعظم عمران خان نے ذاتی طور پر نیوزی لینڈ کی وزیراعظم سے رابطہ کر کے انھیں اس حوالے سے آگاہ کیا تھا کہ پاکستان کی سکیورٹی انٹیلیجنس دنیا کی بہترین ایجنسیوں میں سے ہے اور مہمان ٹیم کو کوئی سکیورٹی خطرہ نہیں ہے۔بیان کے مطابق نیوزی لینڈ ٹیم کے حکام نے حکومت پاکستان کی جانب سے فراہم کی گئی سکیورٹی پر اطمینان کا اظہار کیا تھا۔
پی سی بی کا کہنا ہے کہ وہ طے شدہ شیڈول کے تحت میچ کھیلنے کے لیے تیار ہے اور پاکستان اور دنیا بھر میں کرکٹ کے شائقین کو اس آخری لمحے کی منسوخی سے مایوسی ہو گی۔
اس تحریر میں ایسا مواد ہے جو X کی جانب سے دیا گیا ہے۔ کسی بھی چیز کے لوڈ ہونے سے قبل ہم آپ سے اجازت چاہتے ہیں کیونکہ یہ ممکن ہے کہ وہ کوئی مخصوص کوکیز یا ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہوں۔ آپ اسے تسلیم کرنے سے پہلے X ککی پالیسی اور پرائیویسی پالیسی پڑھنا چاہیں گے۔ اس مواد کو دیکھنے کے لیے ’تسلیم کریں، جاری رکھیں‘ پر کلک کریں۔
X پوسٹ کا اختتام, 1
دوسری جانب نیوزی لینڈ کی ٹیم کی جانب سے ٹوئٹر پر جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق یہ فیصلہ پاکستان کے حوالے سے نیوزی لینڈ کی حکومت کی طرف سے خطرے کی پیش گوئی اور پاکستان میں موجود سکیورٹی مشیروں کے مشورے پر لیا گیا۔
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی
نیوزی لینڈ کرکٹ کے چیف ایگزیکیوٹو ڈیوڈ وائٹ کے مطابق انھیں جو معلومات موصول ہوئی ہیں ان کے مدنظر سیریز کھیلنا ممکن نہیں لگ رہا۔
یہ بھی پڑھیے
’مجھے اندازہ ہے یہ پی سی بی کے لیے دھچکا ہے جنھوں نے بہترین میزبانی کی ہے لیکن کھلاڑیوں کی حفاظت ہماری اولین ترجیح ہے اور ہمارے نزدیک یہی سب سے ذمہ دار قدم ہے۔‘
نیوزی لینڈ کے کرکٹ حکام کا یہ بھی کہنا ہے کہ ٹیم کی واپسی کے انتظامات کیے جا رہے ہیں جبکہ پی سی بی کے حکام کا کہنا ہے کہ سنیچر کو ایک چارٹر طیارہ نیوزی لینڈ کے کھلاڑیوں کو لینے آ رہا ہے۔
کسی خطرے کی اطلاع نہیں تھی: شیخ رشید
پاکستان کے وزیرِ داخلہ شیخ رشید نے جمعے کی شام ایک پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ نیوزی لینڈ کی ٹیم کے دورے کا خاتمہ پاکستان کے سکیورٹی اداروں کی ناکامی نہیں اور پاکستان میں کرکٹ کے لیے سکیورٹی کا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔
انھوں نے کہا کہ پاکستانی حکام کے پاس نیوزی لینڈ کی ٹیم کے حوالے سے کسی خطرے کی اطلاعات نہیں تھیں۔ انھوں نے کہا کہ 'پاکستان کے کسی ادارے کے پاس کسی بھی تھریٹ کی اطلاع نہیں تھی۔'
اس تحریر میں ایسا مواد ہے جو X کی جانب سے دیا گیا ہے۔ کسی بھی چیز کے لوڈ ہونے سے قبل ہم آپ سے اجازت چاہتے ہیں کیونکہ یہ ممکن ہے کہ وہ کوئی مخصوص کوکیز یا ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہوں۔ آپ اسے تسلیم کرنے سے پہلے X ککی پالیسی اور پرائیویسی پالیسی پڑھنا چاہیں گے۔ اس مواد کو دیکھنے کے لیے ’تسلیم کریں، جاری رکھیں‘ پر کلک کریں۔
X پوسٹ کا اختتام, 2
شیخ رشید نے اس دورے کے خاتمے کو سازش قرار دیا اور کہا کہ دستانے پہنے ہاتھوں نے سازش کے ذریعے دورے کو منسوخ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ 'دستانے پہنے ہاتھ پاکستان کو قربانی کا بکرا بنانا چاہتے تھے۔‘ اور اس کا مقصد پاکستان کی شبیہ کو خراب کرنا تھا۔
وزیرِ داخلہ نے مزید کہا کہ وہ کسی ملک پر الزام عائد نہیں کر رہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سازش کرنے والوں کے نام لینا مناسب نہیں اور پاکستان ایک ’ذمہ دار ملک‘ ہے۔
شیخ رشید نے یہ بھی کہا کہ انگلینڈ کی ٹیم اگرچہ پاکستان کے دورے کے بارے میں فیصلہ کرنے کے لیے آزاد ہے لیکن پاکستان میں ان کے تحفظ کے حوالے سے کسی قسم کے خدشات موجود نہیں اور پاکستانی حکام انگلش ٹیم کو مکمل تحفظ دیں گے۔
انگلینڈ کے دورۂ پاکستان پر فیصلہ 48 گھنٹوں میں
نیوزی لینڈ کی ٹیم کے دورۂ پاکستان کے التوا کے بعد انگلش کرکٹ بورڈ کے ترجمان نے بھی کہا ہے کہ انگلش ٹیم کے پاکستان کے دورے کے بارے میں حتمی فیصلہ آئندہ 48 گھنٹے کے اندر کیا جائے گا۔
انگلش ٹیم نے ورلڈ ٹی 20 مقابلوں سے قبل دو ٹی 20 میچ کھیلنے کے لیے پاکستان آنا ہے جبکہ انگلش خواتین کی ٹیم بھی پاکستان کا دورہ کرنے والی ہے۔
ای سی بی کے ترجمان نے کہا کہ انھیں نیوزی لینڈ ٹیم کا سکیورٹی خدشات کے باعث دورہ پاکستان ختم کرنے کے فیصلے کا علم ہے اور وہ پاکستان میں موجود اپنی سکیورٹی ٹیم سے مکمل رابطے میں ہیں تاکہ صورتحال کو سمجھا جا سکے۔
ان کا کہنا تھا کہ 'ای سی بی اگلے 24 سے 48 گھنٹوں میں یہ فیصلہ کرے گاہ کہ وہ پاکستان کا دورہ کریں گے یا نہیں۔'

،تصویر کا ذریعہPCB
جمعے کو پاکستان اور نیوزی لینڈ کے کرکٹ میچ کے انعقاد پر اس وقت شک کے سائے منڈلانے لگے تھے جب دن ڈھائی بجے شروع ہونے والے میچ سے قبل ٹیمیں مقررہ وقت پر گراؤنڈ نہیں پہنچیں اور کھلاڑیوں کو اپنے ہوٹل تک محدود رہنے کی ہدایت کی گئی۔
عام طور پر میچ شروع ہونے سے آدھا گھنٹہ پہلے ٹاس کیا جاتا ہے جس سے کچھ گھنٹے قبل ٹیمیں میدان میں پہنچ جاتی ہیں تاکہ میچ سے قبل ٹریننگ کر سکیں۔
اس کے علاوہ تماشائیوں کو بھی سٹیڈیم میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی جبکہ میڈیا کے نمائندوں سے کہا گیا کہ وہ پی سی بی کی پریس کانفرنس کا انتظار کریں۔
اس میچ کے لیے راولپنڈی میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے اور سویلین اداروں کے علاوہ پاکستانی فوج کے جوان بھی سکیورٹی کے لیے تعینات تھے۔
پنڈی کرکٹ سٹیڈیم میں کھیلی جانے والی یہ سیریز ویسے تو آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ سپر لیگ میں شمار نہیں کی جا رہی تھی لیکن ایک طویل عرصے کے بعد ہونے والی اس دوطرفہ سیریز کی پاکستان میں کرکٹ کی مکمل واپسی کے لیے اہمیت اپنی جگہ تھی۔
یاد رہے کہ سنہ 2002 میں کراچی میں ہونے والے دوسرے ٹیسٹ میچ کے دوران دونوں ٹیموں کے قیام کی جگہ شیریٹن ہوٹل کے قریب دھماکہ ہوا تھا جس کے بعد یہ سیریز منسوخ کر دی گئی تھی اور اس کے بعد 18 برس بعد نیوزی لینڈ کا پاکستان کا یہ پہلا دورہ تھا۔











