آپ اس وقت اس ویب سائٹ کا ٹیکسٹ پر مبنی ورژن دیکھ رہے ہیں جو کم ڈیٹا استعمال کرتا ہے۔ مرکزی ویب سائٹ جہاں تمام تصاویر اور ویڈیوز موجود ہیں دیکھیے
محمد رضوان: یاسر شاہ نے چیلنج دیا کہ سنچری کرو گے تو بیٹسمین مانوں گا
- مصنف, عبدالرشید شکور
- عہدہ, بی بی سی اردو ڈاٹ کام، کراچی
پاکستانی کرکٹ ٹیم کے وکٹ کیپر بیٹسمین محمد رضوان کی سب سے خاص بات یہ ہے کہ وہ تجربات سے سیکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ 2016 میں نیوزی لینڈ کے خلاف ہملٹن میں اپنے اولین ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں وہ پہلی ہی گیند پر آؤٹ ہوگئے تھے اور دوسری اننگزمیں ان کے سامنے پانچ وکٹیں گری تھیں اور وہ کچھ بھی نہ کرسکے تھے لیکن اب ایسا نہیں ہے۔
انھیں نہ صرف اعتماد سے بیٹنگ کرنے آگئی ہے بلکہ ٹیل اینڈرز کے ساتھ کس طرح بیٹنگ کرنی ہے اس فن میں بھی وہ ماہر ہوگئے ہیں۔
جنوبی افریقہ کے خلاف راولپنڈی میں اپنی پہلی ٹیسٹ سنچری بنانے کے بعد محمد رضوان کہتے ہیں ʹمیں جس نمبر پر بیٹنگ کرتا ہوں تو پھرآپ کے پاس کوئی ایکسکیوز نہیں ہوتا۔
آپ کو ہر طرح کی صورتحال کے لیے تیار رہنا پڑتا ہے۔ میں نے ٹیم کے اسسٹنٹ کوچ شاہد اسلم سے جب بات کی تو انھوں نے مجھ سے کہا کہ نچلے نمبرز کے بیٹسمینوں کے ساتھ کس طرح بیٹنگ کرتے ہیں یہ آپ اسد شفیق سے سیکھیں۔ میں نے ان کے مشورے پر عمل کیا اور اب میں ٹیل اینڈرز کے ساتھ کھیلنے میں کوئی دقت محسوس نہیں کرتا۔‘
یہ بھی پڑھیے
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی
یاد رہے کہ راولپنڈی ٹیسٹ میں اپنی سنچری کے دوران محمد رضوان نے یاسر شاہ کے ساتھ آٹھویں وکٹ کی شراکت میں 53 رنز اور نعمان علی کے ساتھ نویں وکٹ کی شراکت میں 97 رنز کا اضافہ کیا۔
محمد رضوان کہتے ہیں ʹجب میں تیسرے دن بیٹنگ کررہا تھا تو وکٹ بیٹنگ کے لیے بہت مشکل تھی لیکن چوتھے دن اس کا رویہ بالکل مختلف تھا اور یہ بیٹنگ کے لیے بہتر ہوئی ہے۔‘
محمد رضوان کہتے ہیں ʹیہ سنچری میرے لیے بہت مشکل تھی اور میں چیلنج لے کر بیٹنگ کے لیے گیا تھا کیونکہ یاسر شاہ نے مجھ سے کہا کہ میری نظر میں آپ بیٹسمین نہیں ہیں اگر آج آپ نے سو کیا تب میں آپ کو بیٹسمین مانوں گا کیونکہ پچاس پچاس تو میں بھی کرلیتا ہوں۔ اسی طرح دوسرے ساتھی کرکٹرز کی طرف سے بھی دلچسپ جملے سننے کو ملے تھے۔
سرفراز احمد نے مجھ سے کہا تھا کہ سنچری کرکے آنا اور جب میں سنچری کرکے واپس آیا تو انھوں نے مجھے گلے لگایا۔‘
محمد رضوان کا کہنا ہے ʹہماری پوری کوشش ہو گی کہ مارکرم اور ڈوسن کی پارٹنرشپ کو توڑیں اور اگر ہم اس میں کامیاب ہوجاتے ہیں تو ہمارے جیتنے کے امکانات روشن ہیں، ہم میچ جیت سکتے ہیں۔
ٹیسٹ میچ میں اتارچڑھاؤ آتے رہتے ہیں۔ مارکرم او ڈوسن نے ہم پر اٹیک کیا ہے لیکن ہم اس پارٹنرشپ کو ختم کرکے انھیں پکڑ سکتے ہیں۔ ہمیں بھی آخری دن اٹیکنگ کرکٹ کھیلنی ہوگی۔
ہماری سوچ پہلے دن سے واضح ہے کہ ٹیم منیجمنٹ نے یہ بتادیا تھا کہ یہ ٹیسٹ ہم نے ڈرا کے لیے نہیں بلکہ جیتنے کے لیے کھیلنا ہے اور یہ سیریز دو صفر سے جیتنی ہے۔ʹ
جنوبی افریقی بلے بازوں کی عمدہ کارکردگی، راولپنڈی ٹیسٹ دلچسپ مرحلے میں داخل
پاکستان کے خلاف دوسرے کرکٹ ٹیسٹ میچ میں دوسری اننگز میں جنوبی افریقہ کے ٹاپ آرڈر کی عمدہ کارکردگی کی وجہ سے میچ دلچسپ مرحلے میں داخل ہو گیا ہے۔
اتوار کو چوتھے دن پاکستان نے مہمان ٹیم کو فتح کے لیے 370 رنز کا ہدف دیا اور کھیل کے اختتام پر جنوبی افریقہ نے ایک وکٹ کے نقصان پر 127 رنز بنا لیے تھے۔
میچ کے آخری دن جنوبی افریقہ کو میچ جیتنے اور سیریز برابر کرنے کے لیے مزید 243 رنز درکار ہوں گے جبکہ اس کی نو وکٹیں باقی ہیں۔
جنوبی افریقہ کی جانب سے ایڈن ماکرم نے نصف سنچری بنائی ہے جبکہ ان کا ساتھ ریسی وین ڈا ڈوسن دے رہے ہیں جنھیں نصف سنچری مکمل کرنے کے لیے مزید دو رن درکار ہیں۔
چوتھے دن پاکستان کی دوسری اننگز کی خاص بات محمد رضوان کی شاندار سنچری تھی جس کی بدولت پاکستان دوسری اننگز میں 298 رنز بنانے میں کامیاب رہا۔
محمد رضوان نے 15 چوکوں کی مدد سے 115 رنز بنائے اور آؤٹ نہیں ہوئے۔
یہ محمد رضوان کے ٹیسٹ کریئر کی پہلی سنچری تھی اور انھوں نے نعمان علی کے ساتھ مل کر نویں وکٹ کے لیے 97 رنز کی اہم شراکت قائم کی۔
جب نعمان علی کریز پر آئے تو انھوں نے اس بات کا احساس بھی نہ ہونے دیا کہ وہ اپنا دوسرا ٹیسٹ میچ کھیل رہے ہیں۔ نعمان نے رضوان کے برعکس خاصا جارحانہ انداز اپنایا اور پاکستان کو تیزی سے سکور کرنے میں مدد دی۔ انھوں نے چھ چوکوں اور دو چوکوں کی مدد سے 45 رنز بنائے۔
جنوبی افریقہ کی جانب سے جارج لنڈے نے زخمی ہونے کے باوجود پانچ کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ پاکستان کی پہلی اننگز کے دوران ان کے ہاتھ پر گیند لگی تھی، تاہم وہ انھوں نے زخمی ہاتھ کے ساتھ بولنگ کی اور دوسری اننگز میں عمدہ بولنگ کا مظاہرہ کیا۔
آج راولپنڈی میں مطلع صاف رہنے کی پیشگوئی ہے اور یہ کرکٹ کھیلنے کے لیے ایک خوبصورت دن ہے۔ یاد رہے کہ پاکستان کو دو میچوں کی ٹیسٹ سیریز میں ایک صفر کی برتری حاصل ہے۔
محمد رضوان کے کریئر کی پہلی سنچری
ویسے تو محمد رضوان نے اپنے ٹیسٹ میچ کریئر کا آغاز 25 نومبر 2016 کو کیا تھا۔ تاہم نیوزی لینڈ میں کھیلے جانے والے اس ایک ٹیسٹ کے بعد وہ تین سال تک سکواڈ میں متبادل وکٹ کیپر کے طور پر تو رہے لیکن ٹیم کا حصہ نہ بنے۔
سنہ 2019 میں دورہ آسٹریلیا کے دوران انھیں ایک مرتبہ پھر سے ٹیم کا حصہ بنایا گیا اور اس کے بعد سے انھوں نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔
رضوان کی وکٹ کیپنگ کی تعریفیں تو ایک عرصے سے کی جاتی رہی ہیں تاہم انھوں نے پاکستان اور پاکستان سے باہر تسلسل کے ساتھ عمدہ بیٹنگ کا مظاہرہ کیا ہے۔
آج جب دوسرے ٹیسٹ کے چوتھے روز پاکستان نے اپنی دوسری اننگز کا دوبارہ آغاز کیا تو اسے 200 رنز کی سبقت حاصل تھی۔ ایسے میں رضوان کا ساتھ پاکستانی بولرز نے دینا تھا کیوںکہ گذشتہ روز چھ کھلاڑی پویلین لوٹ چکے تھے۔
تاہم رضوان نے ہر بال کو میرٹ پر کھیلنے کے قاعدے پر عمل کرتے ہوئے بہترین بیٹنگ کا مظاہرہ کیا اور خطرہ مول لیے بغیر اپنے کریئر کی پہلی سنچری سکور کی۔
پاکستان کے لوئر آرڈر کی شاندار بیٹنگ
کرکٹ کے اعداد و شمار کے ماہر مظہر ارشد کی اس ٹویٹ میں دیے گئے اعداد و شمار ہی یہ بتانے کے لیے کافی ہیں کہ پاکستان کے پہلے پانچ بلے بازوں نے اس سیریز میں 367 رنز بنائے، جس میں فواد عالم کے 109، 45 اور بابر اعظم کے 77 رنز شامل ہیں۔
دوسری جانب 6 سے 11 نمبر پر کھیلنے والے بلے بازوں نے اس سیریز میں 630 رنز بنائے۔ پاکستان کو جہاں بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے، ٹیل اینڈرز نے عمدہ بیٹنگ کا مظاہرہ کیا ہے۔ فہیم اشرف تسلسل سے رنز بنا رہے ہیں۔ انھوں نے اس میچ کی پہلی اننگز میں 78 اور دوسری اننگز میں 29 رنز بنائے جبکہ پہلے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 64 رنز کی اننگز کھیلی تھی۔
اسی طرح یاسر شاہ اور نعمان علی بھی قیمتی رنز بنا کر پاکستان کے ٹاپ آرڈر کی جانب سے پیدا کیے گیے خلا کو پُر کرتے نظر آئے ہیں۔
کہا جاتا ہے کہ کسی بھی ٹیم کی اگر ٹیل یعنی آخر نمبروں پر بیٹنگ کرنے والے کھلاڑی اچھی بیٹنگ کریں تو اس کا مطلب ہے کہ ٹیم میں لڑنے کا جذبہ ہے۔
پاکستان کی ٹیم:
عابد علی، عمران بٹ، اظہر علی، بابر اعظم، فواد عالم، محمد رضوان، فہیم اشرف، حسن علی، تعمان علی، یاسر شاہ، اور شاہین آفریدی
جنوبی افریقہ کی ٹیم:
ڈین ایلگر، ایڈن مکرم، راس وین ڈاڈیوسن، فاف ڈو پلسی، ٹیمبا باوما، کوئنٹن ڈی کاک، جارج لد، کیشو مہاراج، کاگیسو ربادا، انریچ نورتہے، اور ویان ملڈر