پاکستان بمقابلہ آسٹریلیا: بابر اعظم کی سنچری کے باوجود آسٹریلیا نے برسبین ٹیسٹ ایک اننگز سے جیت لیا

آسٹریلیا نے پاکستان کے خلاف برسبین میں پہلا ٹیسٹ میچ ایک اننگز اور پانچ رنز سے جیت لیا ہے۔

سنیچر کو برسبین ٹیسٹ کے چوتھے روز پاکستانی ٹیم دوسری اننگز میں 335 کے سکور پر آؤٹ ہوگئی۔ بابر اعظم کی سنچری بھی پاکستان کو اس شکست سے نہ بچا سکی۔ دن کے آغاز پر آسٹریلیا کو بھاری برتری حاصل تھی تاہم بابر اعظم اور محمد رضوان نے مزاحمت دکھاتے ہوئے چھٹی وکٹ کے لیے 132 رنز کی شراکت داری قائم کی تھی۔

بابر اعظم 104 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے جبکہ محمد رضوان سنچری بنانے میں ناکام رہے اور 95 کے سکور پر انھوں نے اپنی وکٹ جاش ہیزل وڈ کی گیند پر گنوا دی۔ آسٹریلیا کی طرف سے جاش ہیزل وڈ نے چار، مچل سٹارک نے تین جبکہ پیٹ کمنز نے دو پاکستانی کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا ہے۔

پہلی اننگز میں 185 کے سکور کی وجہ سے مارنس لابوشین کو میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا ہے۔

آسٹریلیا کو دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں 1-0 سے برتری حاصل ہے۔ دوسرا ٹیسٹ 29 نومبر سے کھیلا جائے گا۔

پاکستان نے چوتھے دن کا آغاز محتاط بیٹنگ کے ساتھ کیا لیکن آسٹریلوی بولرز اچھی لائن اور لینتھ کے ساتھ بولنگ کرواتے ہوئے پاکستانی بلے بازوں پر حاوی دکھائی دیے۔

پہلے سیشن کے آغاز میں ہی پاکستان کو دو وکٹوں کا نقصان اٹھانا پڑا تھا۔

آسٹریلوی بولرز کے خلاف بابر اعظم نے مزاحمت جاری رکھتے ہوئے اپنے ٹیسٹ کریئر کی دوسری سنچری بنائی لیکن پھر نیتھ لائن کی ایک گھومتی گیند پر وکٹ کیپر کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہوگئے۔

اس کے بعد محمد رضوان نے یاسر شاہ کے ساتھ مل کر 79 رنز کی شراکت داری قائم کی لیکن اب تک آسٹریلوی بولرز پوری طرح پاکستان پر حاوی ہو چکے تھے۔ رضوان کے آؤٹ ہونے کے بعد یاسر شاہ بھی اپنی نصف سنچری مکمل نہ کر سکے۔

پاکستان کے پانچویں آؤٹ ہونے والے کھلاڑی افتخار احمد تھے جو بنا کوئی رن بنائے جوش ہیزل وڈ کی گیند پر وکٹ کیپر کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہو گئے۔ انھوں نے صرف چار گیندوں کا سامنا کیا تھا۔

اس سے قبل شان مسعود آؤٹ ہونے والے چوتھے کھلاڑی تھے۔ انھوں نے 42 رنز بنائے اور آسٹریلوی بولر پیٹ کمنز کا شکار ہوئے۔

واضح رہے کہ پہلی اننگز میں پاکستان کے 240 کے سکور کے جواب میں آسٹریلیا نے 340 رنز کی برتری حاصل کی تھی۔

یہ بھی پڑھیے

پاکستان کی جانب سے بیٹگ کا آغاز شان مسعود اور کپتان اظہر علی نے کیا، اظہر علی اننگز کے تیسرے ہی اوور میں مچل اسٹارک کی گیند پر ایل بی ڈبلیو ہوئے لیکن انھوں نے ریویو لیا جو غلط ثابت ہوا، وہ 5 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔ انھیں مچل سٹارک نے آؤٹ کیا۔

آؤٹ آف فام حارث سہیل ایک بار پھر ناکام ثابت ہوئے اور صرف 8 رنز بنا کر سٹارک کی گیند پر وکٹوں کے پیچھے کیچ آؤٹ ہو گئے۔

جبکہ پہلی اننگز میں 76 رنز بنانے والے اسد شفیق اس مرتبہ بغیر کوئی رن بنائے پویلین لوٹ گئے تھے۔ پیٹ کمنز کی گیند پر سمتھ نے ان کا کیچ پکڑا۔

مارنس لابوشین پاکستانی بولرز پر بھاری

تیسرے دن کے دوران آسٹریلوی بلے باز مارنس لابوشین نے اپنے کریئر کی پہلی سنچری مکمل کی اور پھر 185 رنز بنا کر شاہین آفریدی کے ہاتھوں آؤٹ ہوئے۔

میتھیو ویڈ نے نصف سنچری بنائی اور پھر 60 رنز پر آؤٹ ہوئے۔

یاسر شاہ نے چار جبکہ حارث سہیل اور شاہین آفریدی نے دو، دو وکٹیں حاصل کیں ہیں۔

ڈیوڈ وارنر اپنے گذشتہ روز کے سکور 151 میں صرف تین رنز کا اضافہ کر کے نسیم شاہ کی گیند پر آؤٹ ہوگئے ہیں۔ جبکہ سٹیون سمتھ چار کے سکور پر یاسر شاہ کی گیند پر بولڈ ہوگئے ہیں۔

دوسرے دن کے اختتام پر آسٹریلیا نے پاکستان کی پہلی اننگز کے سکور 240 کے جواب میں ایک وکٹ کے نقصان پر 312 رنز بنا لیے تھے۔

جمعے کے روز آسٹریلیا کی جانب سے جو برنز اور ڈیوڈ وارنر نے اننگز کا آغاز کیا اور دونوں نے انتہائی پراعتماد بیٹنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے پہلی وکٹ کی شراکت میں 222 رنز بنائے۔

دوسرے سیشن کے آغاز میں ہی ڈیوڈ وارنر کو 16 برس کے نسیم شاہ نے 56 رنز پر آؤٹ تو کر دیا، لیکن تھرڈ امپائر سے مشورہ کرنے کے بعد اسے نو بال قرار دیا گیا اور نسیم ٹیسٹ کرکٹ میں اپنی پہلی وکٹ سے محروم رہے۔

ڈیوڈ وارنر نے اس چانس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے کریئر کی 22ویں سنچری مکمل کی۔ ان کے ساتھی اوپنر جو برنز نے 97 رنز کی عمدہ اننگز کھیلی تاہم وہ یاسر شاہ کی گیند پر بولڈ ہو گئے۔

تاہم ان کے جانے کے بعد پاکستانی بولرز مزید آسٹریلوی بلے بازوں کو آؤٹ کرنے میں ناکام رہے۔ دوسری نئی گیند لینے کے بعد عمران کی گیند ڈیوڈ وارنر کی وکٹوں سے تو ٹکرائی لیکن بیلز نہ گریں۔

محمد عباس کی کمی، مصباح پر تنقید

پاکستان کو فاسٹ بولر محمد عباس کو ٹیم میں نہ شامل کرنے کا فیصلہ مہنگا پڑا ہے۔

ابھی تک ٹیم مینیجمینٹ کی جانب سے اس حوالے سے کوئی وجہ تو سامنے نہیں آئی تاہم ایسا معلوم ہوتا کہ ان کی جگہ فاسٹ بولر عمران خان کو ان کی حالیہ پریکٹس میچ میں پانچ وکٹیں ان کی ٹیم میں شمولیت کی وجہ بنی۔

سوشل میڈیا پر اس حوالے سے محمد عباس کو ٹیم میں شامل نہ کرنے پر حیرانی کا اظہار کیا جا رہا ہے اور پاکستان ٹیم مینیجمینٹ خاص کر کوچ اور چیف سلیکٹر مصباح الحق کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

ایک صارف نے بولنگ کوچ وقار یونس سے سوالات کیے کے محمد عباس کو کیوں نہیں کھلایا گیا اور عمران خان کو ان کی جگہ کیوں شامل کیا گیا ہے؟

ایک اور صارف حیدر نے ہارون نے مصباح کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ آپ ایسے کھلاڑی کو کیوں چن رہے ہیں جس نے تین برسوں سے ٹیسٹ نہیں کھیلے اور اس کو ٹیسٹ میچوں میں بہترین کاکردگی دکھانے والے عباس سے کیوں تبدیل کر رہے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ جب عمران خان آج سے تین برس قبل آسٹریلیا میں فیل ہوئے تھے، تو اب ایسا کیوں نہیں ہو گا؟

پہلے دن کا کھیل، پاکستان 240 رنز پر ڈھیر

اس سے قبل ٹیسٹ میچ کے پہلے دن اسد شفیق کے علاوہ دیگر پاکستانی بلے باز متاثر کن کارکردگی دکھانے میں ناکام رہے اور پاکستان کی پوری ٹیم 240 رنز پر آؤٹ ہو گئی ہے۔

جمعرات کو برسبین کے گابا سٹیڈیم میں پاکستانی کپتان اظہر علی نے ٹاس جیت کر پہلے بلے بازی کا فیصلہ کیا تھا۔

پاکستانی بیٹنگ لائن اپ میں اسد شفیق نے سب سے بہتر کھیل پیش کرتے ہوئے 76 رنز بنائے لیکن وہ پیٹ کمنز کا شکار ہوئے۔ آسٹریلوی فاسٹ بولر مچل سٹارک نے چار پاکستانی بلے بازوں کو آؤٹ کیا۔

رضوان کی وکٹ اور نو بال کا اصول

پہلے دن کے کھیل کی اہم بات پاکستانی بلے باز محمد رضوان کی متنازع وکٹ تھی۔ انھیں پیٹ کمنز کی گیند پر وکٹ کیپر نے کیچ کیا لیکن ایکشن ری پلے میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا تھا کہ کمنز کا پیر گیند کرواتے ہوئے کریز سے باہر تھا۔

یہ معاملہ تھرڈ امپائر کے پاس بھی گیا اور متعدد بار ایکشن ری پلے دینے کے بعد بھی ان کا فیصلہ آسٹریلیا کے حق میں ہی رہا۔

رضوان جب آؤٹ ہوئے تو وہ اسد شفیق کے ساتھ مل کر 49 رنز کی شراکت قائم کر چکے تھے اور ان کا انفرادی سکور 37 تھا جس میں انھوں نے سات چوکے مارے تھے۔

کسی بھی کرکٹ میچ کے دوران، ایک بولر کے اوور میں نو بال ہونے کی مختلف وجوہات ہو سکتی ہیں۔ تاہم جہاں بات فرنٹ فٹ یعنی اگلے پاؤں اور کریز کی ہو تو آئی سی سی کا یہ اصول موجود ہے:

  • نوبال نہ ہونے کے لیے بولر کے فرنٹ فٹ کا کچھ حصہ کریز یا لکیر سے پیچھے ہونا چاہیے۔

سوشل میڈیا پر پاکستانی شائقین رضوان کی وکٹ پر کافی مایوس نظر آرہے ہیں۔

کچھ لوگ امپائر کے فیصلے پر غم و غصے کا اظہار کر رہے ہیں تو بعض یہاں بھی ہنسنے اور ہنسانے کا کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔

ایاز خان نامی ٹوئٹر صارف کا کہنا تھا کہ ’ظاہر ہے یہ نو بال تھی۔‘

وہ یہ وضاحت دیتے ہیں کہ بولر کے فرنٹ فٹ کا کوئی بھی حصہ لائن کے پیچھے نہیں ہے۔

لیکن دوسری طرف حسیب نامی صارف کے مطابق اسے نو بال نہیں کہہ سکتے ’کیونکہ بولر کا فرنٹ فٹ لائن پر ہے۔‘

رضوان کی وکٹ پر پاکستانی شائقین نے مزاحیہ میمز بھی بنائے۔ ایک پوسٹ میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک پاکستانی فین غصے میں ہے۔

پاکستانی بیٹنگ: اچھے آغاز سے برا اختتام

دن کے آغاز پر پاکستان کی جانب سے شان مسعود اور کپتان اظہر علی نے اننگز کا آغاز کیا اور محتاط انداز میں کھیلتے ہوئے کھانے کے وقفے تک میزبان ٹیم کو کوئی کامیابی حاصل نہیں کرنے دی۔

دن کے دوسرے سیشن میں آسٹریلوی بولر کھیل میں واپس آئے اور 75 کے سکور پر پہلے شان مسعود 27 رنز بنانے کے بعد کمنز کی گیند پر سلپ میں سمتھ کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہوئے۔

ان کے ساتھی اظہر علی بھی مجموعی سکور میں کسی اضافے کے بغیر اگلے اوور میں 39 رنز بنانے کے بعد ہیزل وڈ کی پہلی وکٹ بنے۔

شان مسعود کی جگہ آنے والے حارث سہیل صرف ایک رن بنا سکے اور انھوں نے اس میچ میں مچل سٹارک کو پہلی وکٹ لینے کا موقع دیا۔

ٹور میچوں کے دوران شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے بابر اعظم نے انتہائی غیرذمہ دارانہ انداز میں شاٹ کھیل کر اپنی وکٹ گنوائی۔ وہ بھی ایک رن ہی بنا سکے۔

اس موقع پر پاکستان کا سکور بغیر کسی نقصان کے 75 رنز سے چار وکٹوں کے نقصان پر 78 ہو گیا۔

پانچویں وکٹ کے لیے افتخار احمد اور اسد شفیق نے 24 رنز کی شراکت قائم کی جسے نیتھن لیون نے افتخار کی وکٹ لے کر توڑا۔

افتخار کی جگہ آنے والے محمد رضوان نے تیزی سے سکور میں اضافہ کیا اور سات چوکوں کی مدد سے 34 گیندوں پر 37 رنز کی اننگز کھیلی تاہم جب وہ امپائر کے متنازع فیصلے کا شکار ہوئے تو پاکستان کا سکور چھ وکٹوں کے نقصان پر 143 رنز تھا۔

مچل سٹارک نے ایک ہی اوور میں آسٹریلیا کے لیے ساتویں اور آٹھویں وکٹ لی۔

انھوں نے پہلے 26 رنز بنانے والے یاسر شاہ کو بولڈ کیا جنھوں نے اسد شفیق کے ہمراہ ساتویں وکٹ کے لیے 84 رنز کی اہم شراکت قائم کی۔ ان کی جگہ آنے والے شاہین آفریدی بغیر کوئی رن بنائے وکٹوں کے پیچھے کیچ ہوئے۔

پاکستان کے آؤٹ ہونے والے آخری بلے باز نسیم شاہ تھے جو آسٹریلوی بولر مچل سٹارک کا شکار ہوئے۔

آسٹریلیا کی جانب سے پیٹ کمنز نے تین، ہیزل وڈ نے دو جبکہ لیون نے ایک وکٹ لی ہے۔

پاکستان نے وارم اپ میچوں میں متاثر کن کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے 16 سالہ فاسٹ بولر نسیم شاہ کو اس میچ میں کھلایا ہے جو اپنے کریئر کا پہلا ٹیسٹ میچ کھیل رہے ہیں۔

خیال رہے کہ 1995 سے لے کر اب تک کوئی پاکستانی ٹیم آسٹریلیا میں ٹیسٹ میچ جیت نہیں سکی ہے جبکہ گابا کے میدان پر آسٹریلیا 1988 سے کوئی ٹیسٹ میچ نہیں ہارا ہے۔

آسٹریلیا کے اس دورے پر پاکستانی ٹیم کی ٹی ٹوئنٹی سیریز میں کارکردگی انتہائی مایوس کن رہی ہے۔ پہلا ٹی ٹوئنٹی میچ بارش کی نذر ہوا جبکہ دوسرے میچ میں پاکستان کو سات وکٹوں سے اور تیسرے میچ میں دس وکٹوں سے شکست ہوئی۔

تاہم اس دورے کے وارم اپ میچ میں پاکستانی بلے بازوں اسد شفیق اور بابر اعظم دونوں نے آسٹریلیا اے کے خلاف سنچریاں سکور کیں ہیں۔

آسٹریلیا کی ٹیم

ڈیوڈ وارنر، جو برنز، مارنس لابوشین، سٹیون سمتھ، ٹریوس ہیڈ، میتھیو ویڈ، ٹم پین (کپتان اور وکٹ کیپر)، پیٹ کمنز، مچل سٹارک، نیتھ لائن، جاش ہیزل وڈ

پاکستان کی ٹیم

شان مسعود، اظہر علی (کپتان)، حارث سہیل، بابر اعظم، اسد شفیق، افتخار احمد، محمد رضوان (وکٹ کیپر)، یاسر شاہ، شاہین آفریدی، محمد عباس، نسیم شاہ