آپ اس وقت اس ویب سائٹ کا ٹیکسٹ پر مبنی ورژن دیکھ رہے ہیں جو کم ڈیٹا استعمال کرتا ہے۔ مرکزی ویب سائٹ جہاں تمام تصاویر اور ویڈیوز موجود ہیں دیکھیے
بابر اعظم: ’پچ دیکھ کر یہ طے کیا تھا کہ اطمینان سے کھیلنا ہے‘
- مصنف, عبدالرشید شکور
- عہدہ, بی بی سی اردو ڈاٹ کام، ایجبسٹن
پاکستانی کرکٹ ٹیم کی بیٹنگ گذشتہ چند برسوں سے بابر اعظم کے گرد گھوم رہی ہے اور وہ اس ذمہ داری کو اس خوبی سے نبھا رہے ہیں کہ وقت کے ساتھ ساتھ ان کی بیٹنگ میں پختگی آتی جا رہی ہے جس کی پاکستانی ٹیم کو ضرورت بھی ہے۔
بابر اعظم اگرچہ اس وقت تینوں فارمیٹس میں پاکستان کی نمائندگی کر رہے ہیں لیکن ان کا ٹیلنٹ خاص طور پر محدود اوورز کی کرکٹ میں لامحدود دکھائی دے رہا ہے۔
ورلڈ کپ میں نیوزی لینڈ کے خلاف سنچری اس بات کا بھرپور ثبوت ہے۔
یہ بھی پڑھیے
اس اننگز کی پاکستانی ٹیم کے ساتھ ساتھ خود بابر اعظم کو بھی ضرورت تھی کیونکہ اس سے قبل وہ اپنی دو نصف سنچریوں کو تین ہندسوں میں تبدیل نہیں کر سکے تھے اور وہ بڑی اننگز کھیلنے کے لیے پرتول رہے تھے۔
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی
اس بارے میں بابر اعظم کہتے ہیں کہ یہ بات ان کے ذہن میں بھی تھی کہ وہ میچ کو فنش نہیں کر پا رہے تھے لیکن انھوں نے اپنے گیم پلان کو تبدیل نہیں کیا اور اسی انداز سے کھیلے جیسے وہ پہلے کھیلتے آئے ہیں۔
اس اننگز میں دو اچھی پارٹنرشپس کی وجہ سے پاکستانی ٹیم منزل تک پہنچی۔
بابر اعظم اپنی اس اننگز کو اپنے ون ڈے کریئر کی بہترین اننگز قرار دیتے ہیں۔ اس کی وجہ وہ یہ بتاتے ہیں کہ جب پاکستانی ٹیم نے بیٹنگ شروع کی تو وکٹ جو پہلے سے سلو تھی وہ ٹرن ہونا شروع ہو گئی تھی۔ اور اس وجہ سے انھوں نے محمد حفیظ کےساتھ یہ طے کیا تھا کہ کوئی چانس نہیں دینا اور اطمینان سے کھیلنا ہے۔
بابر اعظم نے اپنی اس اننگز کے دوران ون ڈے انٹرنیشنل میں تین ہزار رنز بھی مکمل کیے ہیں۔
انھوں نے ون ڈے انٹرنیشنل میں دس سنچریاں بنائی ہیں جن میں سے آٹھ میں پاکستانی ٹیم جیتی ہے۔
اس بارے میں وہ کہتے ہیں کہ جب آپ کی اننگز ٹیم کے کام آئے اور آپ میچ جتوا کر آتے ہیں تو بہت زیادہ خوشی ہوتی ہے اور اپنے اندر ایک نیا حوصلہ بھی پیدا ہوتا ہے۔
بابر اعظم پر ناقدین یہ اعتراض کرتے رہے ہیں کہ وہ اپنے لیے کھیلتے ہیں جس کی بابراعظم سخت الفاظ میں نفی کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ انہوں نے کبھی یہ نہیں سوچا کہ اپنے انفرادی ریکارڈ یا سنگ میل کے لیے کھیلیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ ہمیشہ ٹیم کے لیے سوچتے ہیں اور کھیلتے ہیں۔
بابر اعظم نے اپنے مختصر سے کریئر میں متعدد اہم سنگ میل عبور کیے ہیں۔
لوگ انہیں انڈین کرکٹر وراٹ کوہلی سے بھی ملاتے ہیں لیکن خود بابر اعظم کو اس موازنے کی پرواہ نہیں ہے البتہ وہ اپنی خود اعتمادی کے بل پر یہ ضرور سوچ رہے ہیں کہ دنیا کے بہترین بیٹسمینوں میں مقام حاصل کریں۔
پاکستانی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ مکی آرتھر بابر اعظم کی صلاحیتوں کے زبردست معترف رہے ہیں اور وہ بارہا کہہ چکے ہیں کہ بابراعظم دنیا کے بہترین بلے بازوں میں سے ایک ہیں۔
پاکستان مبارک ہو!
پاکستان کی شاندار کامیابی کے بعد سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ٹویٹر پر صارفین کی خوشی دیدنی تھی۔ جیت کے بعد پاکستان میں دس میں سے نو ٹاپ ٹرینڈ اس میچ اور پاکستانی کھلاڑیوں سے متعلق تھے۔
وزیر اعظم عمران خان نے نہ صرف پاکستان ٹیم کی کارکردگی کو سراہا بلکہ بابر اعظم، حارث سہیل اور شاہین شاہ آفریدی کی بالخصوص تعریف بھی کی۔
اس میچ کے ہیرو بابر اعظم نے پاکستان ٹیم کی فتح کو پوری قوم کے نام کرتے ہوئے کہا کہ ان کی اننگز سوہنی دھرتی اور پاکستان کے لیے تھی۔
سابق فاسٹ بولر شعیب اختر نے بابر اعظم، حارث سہیل اور شاہین آفریدی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اپنے خواب کو پانے سے ایک درجہ مزید قریب ہو گیا ہے۔
شہباز تاثیر نے لکھا ’شکر الحمداللہ۔ میں نے 92 کے ورلڈ کپ میں بھی اسی طرح دعا کی تھی۔ بابر اعظم زندہ باد۔‘
صحافی معید پیرزادہ نے قوم کی ’امیدوں کو زندہ رکھنے‘ پر پاکستان ٹیم کا شکریہ ادا کیا۔
ای ایس پی این سے وابستہ صحافی میلنڈا فیرل نے ایجبسٹن گراؤنڈ سے باہر پاکستانی شائقین کی ایک ویڈیو شئیر کرتے ہوئے لکھا کہ اگر آپ جاننا چاہتے ہیں کہ گراؤنڈ کے باہر اس وقت کیا سماں ہے تو یہ ویڈیو دیکھیں۔