آپ اس وقت اس ویب سائٹ کا ٹیکسٹ پر مبنی ورژن دیکھ رہے ہیں جو کم ڈیٹا استعمال کرتا ہے۔ مرکزی ویب سائٹ جہاں تمام تصاویر اور ویڈیوز موجود ہیں دیکھیے
پاکستان بمقابلہ انڈیا: کیریئر کے آغاز میں مشکلات کے بعد روہت شرما نے کبھی پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا
- مصنف, عبدالرشید شکور
- عہدہ, بی بی سی اردو ڈاٹ کام، اولڈ ٹریفرڈ
کرکٹ میں ہر دور میں سُپر سٹارز کے ہی چرچے رہتے ہیں اور ایسے میں دوسرے کھلاڑی بہت کچھ کر کے بھی سُپر سٹارز کی طرح شہ سرخیوں میں دکھائی نہیں دیتے۔
سنیل گواسکر جس دور میں کھیلے اس میں گنڈاپا وشواناتھ اور دلیپ وینگسارکر بھی بہت بڑے کھلاڑی تھے۔ سچن تندولکر نے جس دور میں کرکٹ کھیلی اس میں سارو گنگولی اور راہل ڈراوڈ بھی کچھ کم نہ تھے۔
آج کا دور وراٹ کوہلی کا ہے لیکن کوئی مانے یا نہ مانے، انڈین بیٹنگ لائن میں ایک اور بڑا نام روہت شرما کا بھی ہے۔
مزید پڑھیں
یوں تو روہت شرما نے تینوں فارمیٹس میں انڈیا کی نمائندگی کر رکھی ہے اور وہ اپنے ٹیسٹ کریئر کی پہلی تین اننگز میں تین سنچریاں بھی بنا چکے ہیں لیکن محدود اوورز کی کرکٹ میں انھوں نے جس طرح انڈین ٹیم کو ایک مضبوط بنیاد فراہم کر رکھی ہے اس کی مثال نہیں ملتی۔
روہت اپنے بعد آنے والے بیٹسمین کا کام بڑی حد تک آسان کر دیتے ہیں کیونکہ وہ بڑی آسانی اور بڑے اعتماد سے حریف بولرز کے ابتدائی وار کو جھیل لیتے ہیں۔
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی
روہت شرما کا کھیل بہت سادہ لیکن شائقین کے دلوں کو بھانے والا ہے۔ ان کے پاس سٹروکس کی خوبصورت رینج موجود ہے۔ ان کی بیٹنگ کے بارے میں اگر وراٹ کوہلی جیسا کرکٹر یہ کہہ دے کہ وہ صرف سوچ ہی سکتے ہیں کہ روہت شرما جیسے شاٹس کھیل سکیں تو اس سے بڑھ کر کیا بات ہوسکتی ہے۔
ایک روزہ میچوں میں روہت کے ابتدائی چند سال تگ و دو میں گزرے تھے لیکن جب کمزوریوں پر قابو پالیا تو پھر انھیں روکنے والا کوئی نہ تھا اور یہ اس وقت ہوا جب انھیں اوپنر کی حیثیت سے کِھلانے کا فیصلہ ہوا۔
روہت شرما کو یہ منفرد اعزاز حاصل ہے کہ وہ ون ڈے انٹرنیشنل میں تین ڈبل سنچریاں بنانے والے دنیا کے واحد بیٹسمین ہیں۔
انھیں یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ وہ ون ڈے انٹرنیشنل کی تاریخ کی سب سے بڑی انفرادی اننگز کھیلنے والے بیٹسمین ہیں۔ انھوں نے 2014 میں سری لنکا کے خلاف کولکتہ میں 173 بولز میں 264 رنز بنائے تھے۔
روہت شرما کو اب تک زندگی میں سب سے بڑا افسوس 2011 کے عالمی کپ میں نہ کھیلنے کا ہے جو انڈیا نے جیتا تھا۔
اس ورلڈ کپ میں روہت شرما نے جس طرح آغاز کیا ہے اس نے کپتان وراٹ کوہلی کے حوصلے بڑھا دیے ہیں کیونکہ انھیں پتا ہے کہ بھارتی ٹیم کو سیمی فائنل تک لے جانے میں روہت شرما کی بیٹنگ کتنا اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔
روہت شرما نے جنوبی افریقہ کے خلاف پہلے میچ میں ناقابل شکست سنچری بنائی جس کے بعد آسٹریلیا کے خلاف وہ نصف سنچری بنانے میں کامیاب ہوئے۔ پاکستان کے خلاف ہائی وولٹیج گیم میں روہت نے جس اعتماد سے پاکستانی بولنگ کو بے بس کر دیا اس نے بھارتی ٹیم کے لیے ایک بڑے سکور تک پہنچنے کا پلیٹ فارم بھی مہیا کیا۔ وہ پاکستان کے خلاف اس میچ میں 140 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔
روہت شرما نے اس سے قبل گذشتہ ستمبر میں پاکستانی بولرز کے خلاف ایشیا کپ میں بھی سنچری بنائی تھی جس کا مطلب یہ ہے کہ انھیں پاکستانی بولرز سے نمٹنے کا فن آتا ہے۔
انھوں نے دو سال قبل چیمپینز ٹرافی کے گروپ میچ میں بھی 91 رنز کی عمدہ اننگز کھیلی تھی لیکن فائنل میں وہ محمد عامر کی گیند پر صفر پر آؤٹ ہوئے تھے جس کے بارے میں یہی کہا جاسکتا ہے کہ وہ روہت شرما کا اچھا دن نہیں تھا لیکن ان کا ہر دن برا بھی نہیں ہوتا۔