آپ اس وقت اس ویب سائٹ کا ٹیکسٹ پر مبنی ورژن دیکھ رہے ہیں جو کم ڈیٹا استعمال کرتا ہے۔ مرکزی ویب سائٹ جہاں تمام تصاویر اور ویڈیوز موجود ہیں دیکھیے
کرکٹ ورلڈ کپ 2019: محمد حفیظ کہتے ہیں سینیئرز اور جونیئرز، ذمہ داری سب کی برابر ہے
- مصنف, عبدالرشید شکور
- عہدہ, بی بی سی اردو ڈاٹ کام
یہ بتانا قطعاً مشکل نہیں کہ یہ کس کس کھلاڑی کا آخری ورلڈ کپ ثابت ہو گا۔
ایسے کھلاڑیوں میں محمد حفیظ کا نام بھی لیا جا سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ان کے دماغ میں صرف ایک ہی بات ہے کہ ایسی کارکردگی دکھانے میں کامیاب ہو جائیں جو سب یاد رکھ سکیں۔
محمد حفیظ تیسری مرتبہ ورلڈ کپ میں پاکستان کی نمائندگی کر رہے ہیں لیکن 2007 اور 2011 کے پچھلے دو عالمی کپ ان کے لیے کامیاب نہیں رہے تھے اور وہ مجموعی طور پر دس میچوں میں صرف ایک نصف سنچری بنانے میں کامیاب ہو سکے تھے۔
یہ بھی پڑھیے
محمد حفیظ 2015 کے عالمی کپ کی ٹیم میں بھی شامل کیے گئے تھے لیکن پنڈلی کی تکلیف نے انھیں عالمی کپ کھیلنے سے محروم کر دیا تھا۔
محمد حفیظ وہ وقت نہیں بھولے ہیں۔
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی
’وہ ایک مشکل وقت تھا جو گزر گیا۔ اُس وقت مجھے بہت زیادہ مایوسی تھی کہ میں عالمی کپ جیسا بڑا ایونٹ نہ کھیل سکا لیکن اب میں یہ ورلڈ کپ کھیلنے کے لیے بالکل تیار ہوں۔‘
اس ورلڈ کپ سے قبل بھی انگوٹھے میں فریکچر کے سبب ان کی ٹیم میں شمولیت فٹنس سے مشروط قرار دی گئی تھی لیکن انگلینڈ کے خلاف ون ڈے سیریز کے دو میچز کھیل کر وہ خود کو فٹ ثابت کر چکے ہیں۔
محمد حفیظ ٹیم کے سینئیر کرکٹرز میں سے ایک ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ انھیں ذمہ داری کا زیادہ احساس بھی ہے۔
’یہ ٹیم دو ڈھائی سال سے لگاتار کھیل رہی ہے اور یہ وقت ورلڈ کپ کی تیاری کے لیے کافی تھا۔ زیادہ تر کھلاڑی انٹرنیشنل کرکٹ اور خاص کر چیمپئینز ٹرافی جیتنے کا دباؤ محسوس کر چکے ہیں۔ لہذا تمام کرکٹرز کو، چاہے وہ نوجوان ہوں یا سینئرز، ورلڈ کپ جیتنے کی اجتماعی کوشش کرنی ہے۔‘
تو کیا یہ ٹیم اس چیلنج کے لیے تیار ہے؟
محمد حفیظ اس سوال کا جواب مثبت انداز میں دیتے ہیں۔ ’ہم لوگ ہر میچ جیتنے کے لیے تیار ہیں۔ کوئی بھی ٹیم ہمارے سامنے آئے ہم نے وہ میچ جیتنا ہے۔‘
محمد حفیظ کی اضافی خوبی ان کی آف اسپن بولنگ رہی ہے لیکن اپنے کریئر میں انھیں تین بار مشکوک بولنگ ایکشن کی زد میں آنا پڑا جس کی وجہ سے اب وہ بولر کی حیثیت سے اتنے کامیاب نہیں رہے ہیں۔
اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ محمد حفیظ نے جولائی 2015 میں سری لنکا کے خلاف دمبولا میں اپنے کریئر کی بہترین بولنگ کرتے ہوئے 41 رنز دے کر چار وکٹیں حاصل کی تھیں۔
لیکن اس کے بعد سے وہ 48 ون ڈے انٹرنیشنل میچز کھیل چکے ہیں جن میں سے 23 میچز ایسے ہیں جن میں انھوں نے بولنگ نہیں کی اور 25 میچوں میں بولنگ کر کے یہ صرف 10 وکٹیں حاصل کرنے میں کامیاب ہو سکے ہیں۔