پاکستان کی ویمن بلائنڈ کرکٹ ٹیم: ’ہم بھی کسی سے کم نہیں‘
پاکستان کی بصارت سے محروم مردوں کی کرکٹ ٹیم عالمی سطح پر اپنی اہلیت کا لوہا تو منوا چکی ہے اور اب بصارت سے محروم خواتین بھی کرکٹ کے اس میدان میں قدم رکھ رہی ہیں۔
حال ہی میں پاکستان میں بینائی سے محروم لڑکیوں کی کرکٹ ٹیم بنائی گئی ہے۔
نابینا کھلاڑی کرکٹ کے لیے ایک خصوصی طور پر تیار کردہ گیند استعمال کرتے ہیں جس میں جھنجھنے کی آواز آتی ہے، بینائی سے محروم کھلاڑی اسی آواز کو سن کر گیند کو ہٹ لگاتے یا فیلڈنگ کرتے ہیں۔
بصارت سے محروم کرکٹ ٹیم میں مکمل طور پر نابینا یا جزوی طور پر نابینا اور جزوی طور پر دیکھنے کی صلاحیت کی حامل کھلاڑی شامل ہیں۔

بصارت سے محروم خواتین کرکٹ ٹیم کی کوچ شاہدہ شاہین کہتی ہیں کہ کھلاڑی جب ایک سطح پر پہنچتے ہیں تو وہ مکمل تبدیل ہو جاتے ہیں۔
’بچیاں جو شروع میں آتی ہیں تو وہ دوسروں کے سامنے تھوڑا گھبراتی ہیں لیکن بعد میں ان میں اعتماد آتا ہے جس سے باڈی لینگوئج ہی تبدیل ہو جاتی ہے۔‘
پاکستان کی بصارت سے محروم مردوں کی قومی ٹیم کئی بین الاقوامی اعزازات حاصل کر چکی ہے لیکن خواتین کی ٹیم کی ابھی شروعات ہیں۔
خواتین کی ٹیم کی بنیاد رواں سال اکتوبر میں رکھی گئی ہے۔
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی
نوجوان کھلاڑی مہوش رفیق نے بی بی سی کو بتایا کہ انھوں نے پہلے کبھی باقاعدہ طور پر کرکٹ نہیں کھیلی لیکن انھیں کرکٹ کھیلنے کا بہت شوق تھا۔
'میں سوچتی تھی کہ اگر مردوں کی ٹیم ہو سکتی ہے تو خواتین کی ٹیم بھی ہونی چاہیے۔'

مہوش رفیق کا کہنا تھا کہ وہ ایک ایتھلیٹ ہیں اور اس سے پہلے وہ دوڑ اور لانگ جمپ مقابلوں میں حصہ لیتی رہی ہیں اور وہ بین الاقوامی سطح پر بھی ان مقابلوں میں پاکستان کی نمائندگی کر چکی ہیں۔
پاکستان کی بصارت سے محروم خواتین کی ٹیم آئندہ سال جنوری میں نیپال کے خلاف اپنا پہلا میچ کھیلے گی۔
ایک اور نوجوان کھلاڑی نمرہ رفیق کہتی ہیں کہ جس طرح بصارت کے حامل افراد کی ٹیم کھیل سکتی ہے اسی طرح یہ بصارت سے محروم افراد بھی کسی سے کم نہیں ہیں۔
’اور ہم نے اتنی اہلیت موجود ہے کہ ہم ایسا ہی کھیل سکتے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ 'حکومت بصارت سے محروم ٹیم کو بھی اتنی ہی سہولیات فراہم کرے جتنی قومی کرکٹ ٹیم کو مہیا کی جاتی ہیں۔'

بصارت سے محروم کرکٹ کا نگران ادارہ ورلڈ بلائنڈ کرکٹ کونسل ڈبلیو بی سی سی ہے۔ اور سنہ 1998 سے اب تک یہ چار عالمی کپ منعقد کرواچکی ہے۔
ڈبلیو بی سی سی کے فل ممبر ممالک میں آسٹریلیا، بنگلہ دیش، انگلینڈ، انڈیا، نیپال، نیوزی لینڈ، جنوبی افریقہ، سری لنکا اور پاکستان شامل ہیں۔












