آپ اس وقت اس ویب سائٹ کا ٹیکسٹ پر مبنی ورژن دیکھ رہے ہیں جو کم ڈیٹا استعمال کرتا ہے۔ مرکزی ویب سائٹ جہاں تمام تصاویر اور ویڈیوز موجود ہیں دیکھیے
آٹھ سال بعد سری لنکن ٹیم کی لاہور آمد: ’بھائی کی حیثیت سے آنے پر خوش ہیں‘
سری لنکا کی کرکٹ ٹیم آٹھ سال کے وقفے کے بعد میچ کھیلنے کے لیے پاکستان پہنچ گئی ہے۔ لاہور کے قذافی سٹیڈیم میں ہونے والے اس میچ کے لیے تیاریاں مکمل جبکہ سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔
اتوار کی شام سری لنکا اور پاکستان کے درمیان تین ٹی ٹوئنٹی میچوں پر مشتمل سیریز کا آخری میچ کھیلا جا رہا ہے۔ اس سے قبل سری لنکا کے خلاف پانچ ایک روزہ میچوں پر مشتمل سیریز میں پاکستان نے کلین سویپ کیا جبکہ ٹی ٹوینٹی میں اُسے دو صفر سے برتری حاصل ہے۔
اتوار کو میچ سے قبل پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین نجم سیٹھی نے اعلان کیا ہے کہ اگلے سال اپریل کے مہینے میں ایشیا کپ فار امرجنگ پلیئر پاکستان میں منعقد کیا جائے گا۔
لاہور میں سری لنکن کرکٹ بورڈ کے صدر سماتھی پالا اور پاکستانی اور سری لنکن کرکٹ ٹیموں کے کپتان کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے بتایا کہ اتوار کے روز ایشئن کرکٹ کونسل کا ایک اجلاس منعقد ہوا جس میں یہ فیصلے کیے گئے ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ ایشیا کپ فار امرجنگ پلیئر میں چھ ممالک شامل ہوں گے جس میں سے پانچ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے ممبر ہیں۔ ان ممالک میں پاکستان، سری لنکا، بنگلا دیش، افغانستان اور انڈیا شامل ہیں جبکہ چھٹا ملک کوالی فائنگ راؤنڈ کے ذریعے کوالی فائی کرکے آئے گا۔
نجم سیٹھی نے یقین دلایا کہ پاکستان میں یہ میچز ایک سے زیادہ مقامات پر منعقد کرائے جائیں گے۔
’بھائی کی حیثیت سے آنے پر خوش ہیں‘
سری لنکن کرکٹ بورڈ کے چیئرمین سماتھی پالا نے اپنے پاکستانی ہم منصب کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا وہ اور ان کی ٹیم کے کھلاڑی پاکستان میں کرکٹ کی بحالی کے لیے بھائی کی حیثیت سے آنے پر خوش ہیں۔
انکا کہنا تھا کہ 'پاکستان نے عالمی کرکٹ اور مجموعی طور پر کھیلوں کے فروغ کے لیے گراں قدر خدمات انجام دی ہیں'۔
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی
سماتھی پالا کا کہنا تھا کہ 'سری لنکا میں 30 سال سے زیادہ عرصے جنگ جاری رہی ہے لیکن اس دوران پاکستان نے کسی بھی دن ایک بھی ایسا میچ منسوخ نہیں کیا جو دونوں ممالک نے آپس میں سری لنکا میں کھیلنے پر اتفاق کیا تھا'۔
سری لنکن کرکٹ بورڈ کے صدر نے کہا کہ اچھے یا برے وقتوں میں پاکستانی کرکٹ اور حکومت پاکستان ایک ملک کی حیثیت سے سری لنکا کے ساتھ کھڑا رہا ہے، تو یہ حکومتوں اور ممالک کا معاملہ نہیں تھا بلکہ سری لنکن ٹیم ہمیشہ سے پاکستان آکر کھیلنا چاہتی تھی۔
پاکستان اور سری لنکا کی ٹیمیں سنیچر کی رات گئے لاہور پہنچیں جہاں سخت سکیورٹی میں انھیں ہوٹل لے جایا گیا۔
لاہور پہنچنے پر سری لنکا کے کپتان تھیسارا پریرا نے کہا کہ وہ دوبارہ پاکستان آنے پر بہت خوش ہیں جبکہ پاکستان کے کپتان سرفراز احمد نے پاکستان آنے پر سری لنکا کی ٹیم کا شکریہ ادا کیا اور شائقینِ کرکٹ سے درخواست کی کہ وہ پاکستان کے ساتھ ساتھ سری لنکن ٹیم کی بھی بھرپور حمایت کریں۔
یاد رہے کہ سنہ 2009 میں لاہور میں پاکستان کے دورے پر آنے والی سری لنکن ٹیم پر دہشت گردوں نے حملہ کیا تھا۔ اس واقعے کے بعد سے پاکستان پر بین الاقوامی کرکٹ کے دروازے بند ہو گئے تھے۔
پاکستان میں طویل عرصے کے بعد انٹرنیشنل میچ کے انعقاد پر شائقین میں بہت جوش و خروش ہے۔ میچ سے قبل افتتاحی تقریب ہو گئی جبکہ میچ مقررہ وقت سے ایک گھنٹہ پہلے شروع ہو گا۔
بین الاقوامی کرکٹ کی واپسی
انٹرنیشنل میچ کے انعقاد پر لاہور کو خوب سجایا گیا ہے جبکہ سٹیڈیم کے اطراف میں سری لنکا کی مقامی زبان سنہالا میں بینرز لگائے گئے ہیں جن پر مہمان ٹیم کے لیے خصوصی پیغامات درج ہیں۔
پاکسان کرکٹ بورڈ کے میڈیا مینیجر کا کہنا ہے کہ لاہور میں ہونے والا پاکستان اور سری لنکا کا یہ میچ ملک میں بین الاقوامی کرکٹ کی بحالی کے لیے کافی اہمیت رکھتا ہے۔
ان کا کہنا تھا ’پاکستان میں کرکٹ کی مکمل بحالی لے لیے سری لنکا کا یہ دورہ انتہائی اہم ہے۔‘
پاکستان کرکٹ بورڈ سری لنکا کے بعد ویسٹ انڈیز کی کرکٹ ٹیم کو بھی پاکستان مدعو کر رہا ہے۔
شائقین کا جوش و خروش
سری لنکا کی کرکٹ ٹیم کے پاکستان پہنچنے کے بعد شائقین کرکٹ اپنے ملک میں سٹار کھلاڑیوں کو ایکشن میں دیکھنے کے لیے بے تاب ہیں۔
پاکستان میں کرکٹ کے شائقین بین الاقوامی کرکٹ میچ کے انعقاد پر بہت خوش ہیں۔
میچ کے انعقاد کے اعلان کے فوری بعد ٹکٹیں فروخت ہو گئی تھیں۔ سٹیڈیم کے اطراف میں پاکستان اور سری لنکا کی ٹیم میں شامل کھلاڑیوں کی تصاویریں آویزاں ہیں۔
سکیورٹی کے سخت انتظامات
کرکٹ میچ کے انعقاد کے لیے لاہور میں سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔ سٹیڈیم کے اطراف کا علاقہ ٹریفک کے لیے بند ہے اور شہر بھر میں ٹریفک کی روانی کے متبادل انتظامات کیے گئے ہیں۔
شائقین کو مقررہ وقت کے اندر اندر سٹیڈیم میں داخل ہونے دیا جائے گا جس کے بعد سٹیڈیم کے دروازے بند کر دیے جائیں گے۔ میچ دیکھنے کے لیے آنے والوں کو پارکنگ کے لیے مختص جگہ سے قذافی سٹیڈیم تک شٹل سروس کے ذریعے پہنچایا جائے گا۔
میچ کے پر امن انعقاد کے لیے 11 ہزار سکیورٹی اہلکارتعینات ہیں جبکہ سٹیڈیم کی فضائی نگرانی بھی کی جائے گی۔