آپ اس وقت اس ویب سائٹ کا ٹیکسٹ پر مبنی ورژن دیکھ رہے ہیں جو کم ڈیٹا استعمال کرتا ہے۔ مرکزی ویب سائٹ جہاں تمام تصاویر اور ویڈیوز موجود ہیں دیکھیے
سری لنکن کرکٹ ٹیم پاکستان آئے گی؟ حتمی فیصلہ آج ہوگا
سری لنکن کرکٹ ٹیم لاہور میں طے شدہ پروگرام کے مطابق آخری ٹی 20 میچ کے لیے آئے گی یا نہیں اس بارے میں حتمی فیصلہ پیر کو کیا جائے۔
سنہ 2009 میں لاہور میں سری لنکن کرکٹ ٹیم کی بس پر حملہ ہوا تھا جس میں چھ پولیس اہلکاروں سمیت آٹھ افراد ہلاک اور کئی سری لنکن کھلاڑی اور کوچ زخمی ہوئے تھے۔
اس حملے کے بعد پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ کی میزبانی کے دروازے بند ہوگئے تھے۔
سری لنکن کرکٹ کے صدر کا کہنا ہے کہ ’اصولی طور پر‘ 29 اکتوبر کو ہونے والے ٹی 20 کے بارے میں تاحال ’معاہدہ‘ قائم ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان اور سری لنکا کے درمیان تیسرا اور آخری ٹی 20 انٹرنیشنل طے شدہ پروگرام کے مطابق لاہور میں کھیلا جانا ہے۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ ’کھلاڑیوں نے ہم سے سکیورٹی کی صورتحال پر غور کرنے کی درخواست کی ہے۔‘
سری لنکن کرکٹ کے صدر تھیلنگا سماتھی پالا نے بی بی سی سنہالا کو بتایا: ’ہم نے سکیورٹی کی صورتحال کے حوالے سے مزید وضاحت طلب کی ہے اور اس بارے میں حتمی فیصلہ پیر کو کیا جائے گا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’اگر ہم نے پیر کو یہ دورہ جاری رکھنے کا فیصلہ کیا تو یقیناً ہم لاہور میں سری لنکن ٹیم بھیجیں گے۔‘
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی
خیال رہے کہ پاکستان کرکٹ ٹیم سنہ 2009 میں ہونے والے حملے بعد سے متحدہ عرب امارات کو اپنے ’ہوم گراونڈ‘ کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔
سنہ 2015 میں زمبابوے نے لاہور میں تین ایک روزہ اور دو ٹی20 میچوں کی سیریز کھیلی تھی تاہم اس سیریز میں بھی سٹیڈیم کے باہر ایک دھماکہ ہوا تھا۔
رواں سال ستمبر کے اوئل میں پاکستان نے سخت سکیورٹی میں ورلڈ الیون کے ساتھ تین ٹی 20 میچوں کی سیریز کی میزبانی بھی کی تھی۔
سابق انگلش کھلاڑی اور ورلڈ الیون ٹیم کے رکن پال کولنگ وڈ کا کہنا تھا کہ ٹیم کو ’سربراہ مملکت‘ کی سکیورٹی فراہم کی گئی تھی۔
ورلڈ الیون کے ان میچوں کو پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کے سلسلے میں اہم قدم قرار دیا گیا تھا اور پاکستان کرکٹ بورڈ نے اعلان کیا تھا کہ ان میچوں کے کامیاب انعقاد کے بعد سری لنکا اور ویسٹ انڈیز کی ٹیمیں بھی پاکستان آئیں گی۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نے سری لنکن کرکٹ بورڈ کو یقین دہانی کرا رکھی ہے کہ سری لنکن کرکٹرز کو پاکستان میں مختصر قیام کے دوران غیرمعمولی سکیورٹی فراہم کی جائے گی۔