’آئی پی ایل کی کمائی سے خاندان کا قرض اتاریں گے‘

،تصویر کا ذریعہPTI
- مصنف, عمران قریشی
- عہدہ, صحافی، بنگلور
اس بار انڈین پریمیئر لیگ یعنی آئی پی ایل کی نیلامی میں جہاں ایشانت شرما اور عرفان پٹھان جیسے کھلاڑیوں کو لینے کے لیے کوئی تیار نہیں ہوا وہیں تمل ناڈو اور تلنگانہ کے دو نوجوان کھلاڑیوں پر قسمت مہربان نظر آئی۔
تمل ناڈو کے تھنگاراسو نٹراجن اور تلنگانہ کے محمد سراج دونوں کی بولی ڈھائی کروڑ روپے سے زیادہ لگی اور ان دونوں کا تعلق انڈیا کی جنوبی ریاستوں سے ہے۔
ریاست تمل ناڈو میں سلیم ضلع سے تقریباً 40 کلومیٹر کے فاصلے پر نٹراجن کا گاؤں ہے۔ ان کے والد ایک پاور لوم یونٹ میں روزانہ کی اجرت پر کام کرنے والے مزدور ہیں اور ان کی ماں ایک چکن کی دکان میں کام کرتی ہیں۔
حال میں وجود میں آنے والی ریاست تیلنگانہ کے محمد سراج کی کہانی بھی کچھ ایسی ہی ہے۔ حیدرآباد میں سراج کے والد آٹو ركشا چلاتے ہیں۔ سراج کی ماں سال بھر پہلے تک دوسرے گھروں میں کام کرتی تھیں۔
’لیفٹ منی‘ کے نام سے مشہور نٹراجن کو ان کی بولنگ کے ليے کنگز الیون پنجاب کی ٹیم نے خریدا ہے۔ انھیں حاصل کرنے کے لیے آئی پی ایل کی اہم ٹیموں نے بولی لگائی اور آخر کار نٹراجن تین کروڑ روپے میں فروخت ہوئے۔

،تصویر کا ذریعہA M SHUDHAGAR
بی بی سی سے بات چیت کرتے ہوئے نٹراجن نے کہا ’میں نے کبھی اس کی امید نہیں کی تھی۔ میں بہت خوش ہوں۔ میرے ماں باپ بھی بہت خوش ہیں، لیکن وہ اس کھیل کے بارے میں کچھ بھی نہیں جانتے۔‘
تمل ناڈو کرکٹ ایسوسی ایشن لیگ کے ٹورنامنٹوں کے لیے منتخب ہونے کے بعد ہی ان کے لیے باقاعدگی سے آمدنی کا انتظام ہو پایا۔
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی
نٹراجن بتاتے ہیں ’میں گذشتہ چھ سال سے کرکٹ کھیل رہا ہوں اور گذشتہ تین سالوں میں سن مارك كیمپلاسٹ سے مجھے باقاعدہ تنخواہ مل رہی ہے۔ کالج میں میرا داخلہ سپورٹس کوٹے کے تحت ہوا اس لیے مجھے فیس نہیں دینی پڑتی ہے۔‘

،تصویر کا ذریعہA M SHUDHAGAR
نٹراجن کی طرح ہی سراج بھی اپنے مقروض والد کا قرض ادا کرنا چاہتے ہیں۔ سراج کو ان کے ہوم ٹاؤن کی ٹیم سن رائزرس حیدرآباد نے خریدا ہے۔
ان کی کم سے کم قیمت 20 لاکھ روپے رکھی گئی تھی، لیکن حیدرآباد نے اس سے 13 گنا زیادہ یعنی 2.6 کروڑ روپے کی بولی لگائی اور ان کی خدمات حاصل کی۔
سراج نے بتایا کہ ان کی ماں اس بات سے ناخوش تھیں کہ انھوں نے اپنے بڑے بھائی کی طرح پڑھائی نہیں کی۔
سراج تین سال پہلے تک صرف ٹینس گیند سے کھیلتے تھے اور کرکٹ باضابطہ گيند سے کھیلنا نصیب نہیں ہوا تھا۔

،تصویر کا ذریعہMOHAMMED ALEEMUDDIN
دونوں نوجوان کھلاڑیوں میں ایک بات قدرے مشترک ہے کہ وہ اپنے والدین کا بے حد احترام کرتے ہیں اور انھیں اپنے کنبے کی فلاح و بہبود کا بہت خیال ہے۔
دونوں کا کہنا ہے کہ وہ اپنے والدین کی زندگی کو بہتر بنائیں گے۔ سراج نے بی بی سی کو بتایا ’میرے والد اب آٹو ركشا نہیں چلائیں گے۔ وہ اب گھر میں ہی رہیں گے۔‘









