 |  مقدمے کا حتمی فیصلہ بلاگرز کے لئے خاصہ اہم ثابت ہوسکتا ہے۔ |
امریکہ میں ایک جج نے تین بلاگرز کے خلاف ایک مقدمے میں ابتدائی فیصلہ میں کہا ہے کہ انٹرنیٹ پر بلاگرز کو وہی حقوق نہیں دئیے جاسکتے جو صحافیوں کے ہوتے ہیں۔ اس مقدمے میں ریاست کیلی فورنیا میں تین بلاگرز پر یہ الزام ہے کہ انہوں نے ایپل کمپنی کی کچھ پروڈکٹس کے بارے میں پہلے سے اہم معلومات انٹرنیٹ پر بلاگز کے ذریعے لِیک کردی تھیں۔ اور اب ایپل یہ چاہتا ہے کہ یہ بلاگرز یہ ظاہر کریں کہ انہوں نے یہ معلومات کہاں سے حاصل کیں۔ امریکہ میں شہری حقوق کی تنظیم الیکٹرانک فرنٹئیر فاؤنڈیشن(ای ایف ایف) کا یہ موقف ہے کہ صحافیوں کی طرح ان بلاگرز کو بھی ملک کے آئین کی پہلی شق کے تحت آزادیِ اظہار کا اور اپنے ذرائع ظاہر نہ کرنے کا تحفظ فراہم کیا جائے۔ لیکن عدالت کے ابتدائی فیصلے سے اشارے مل رہے ہیں کہ انٹرنیٹ پر حدود اور قانون کے اطلاق سے متعلق اس اہم مقدمے میں فیصلہ اس کے برعکس ہی آنے کی توقع ہے۔ اگرچے اس مقدمے میں ابھی حتمی فیصلہ سنایا جانا ہے لیکن ای ایف ایف کا کہنا ہے کہ اسے عدالت کے اس رویے سے مایوسی ہوئی ہے۔ پچھلے چار ماہ کے دوران ایپل کمپنی نے پاور پیج، ایپل انسائیڈر اور تھنک سیکرٹ نامی ویب سائٹ کے خلاف مقدمے دائر کئے ہیں تاکہ یہ پتہ چلایا جاسکے کہ اس کی ریلیز نہ کی ہوئی پروڈکٹس کے بارے میں ان ویب سائٹس کو معلومات کہاں سے موصول ہوئیں۔
|