موسمیاتی تبدیلیوں سے شدید متاثر ممالک میں پاکستان بھی

،تصویر کا ذریعہAFP
- مصنف, تابندہ کوکب
- عہدہ, بی بی سی اردو ڈاٹ کام، اسلام آباد
پاکستان دنیا کے ان دس ممالک میں شامل ہے جو شدید موسمیاتی تبدیلیوں اور واقعات سے گزر رہا ہے جن میں سیلاب، خشک سالی، طوفان، شدید بارشیں اور گرم درجۂ حرارت شامل ہیں۔
٭ <link type="page"><caption> آلودہ ممالک کو سیلاب، طوفان اور سخت موسم کا خطرہ</caption><url href="http://www.bbc.com/urdu/science/2016/05/160516_climate_change_flooding_tk" platform="highweb"/></link>
٭ <link type="page"><caption> ماؤنٹ ایورسٹ کے قریب جھیلوں کا’خطرناک‘حد تک پھیلاؤ</caption><url href="http://www.bbc.com/urdu/science/2015/11/151127_everest_glaciers_lakes_climate_sz" platform="highweb"/></link>
گذشتہ کئی برسوں سے اوسط عالمی درجۂ حرارت میں جاری اضافے کی وجہ فضا میں کاربن ڈائی آکسائڈ اور دیگر زہریلی گیسز کی بڑھتی ہوئی مقدار کو قرار دیا جا رہا ہے۔
گزشتہ ایک صدی کے دوران اس میں 0.6 سینٹی گریڈ کا اضافہ ہوا اور امکان ہے کہ یہ مزید 1.0 سے بڑھتا ہوا اس صدی کے آخر تک 4.0 تک چلا جائے گا۔

،تصویر کا ذریعہAFP
انٹرنیشنل پینل آن کلائمیٹ چینج کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے وزراتِ ماحولیات کے ایک اہلکار نے خبر رساں ادارے اے پی پی کو بتایا کہ دنیا کے مختلف خطوں میں قابلِ ذکر ماحولیاتی تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں۔
ان کے بقول ’بڑی تبدیلیوں میں اوسط درجۂ حرارت میں اضافہ، موسموں کی شدت اور دورانیے میں اضافہ جو سیلابوں کا باعث بنتا ہے، خشک سالی، گرمی کی لہریں اور طوفان شامل ہیں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں سنہ 2010 کے بعد ہر سال ہی سیلاب آتے ہیں جس سے معمولاتِ زندگی متاثر ہوتی ہیں، اس کے علاوہ ملک کے جنوبی حصوں میں 1998 سے 2001 کے دوران خشک سالی ہوئی اور سنہ 2014 میں بھی ملک کے دو حصوں میں خشک سالی ہوئی جس سے تھر پارکر اور چولستان کے علاقے سب سے زیادہ متاثر ہوئے۔
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی
پاکستان میں ماحولیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے کام کرنے والی تنظیم لیڈرشپ فار اینوائرمنٹ اینڈ ڈویلپمنٹ کے سربراہ توقیر شیخ نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’پاکستان کی اس فہرست میں آنے کی وجوہات میں جنوبی بحیرۂ عرب کی سطح میں اضافے سے صوبہ سندھ کی اراضی کا زیرِ آب آنا اور دوسری جانب شمال میں گلیشیئرز کے پھگلنے سے سیلاب بھی آ رہے ہیں اور لوگ نقل مکانی پر مجبور ہو رہے ہیں۔‘
’اس کے علاوہ ماحولیاتی تبدیلوں کی وجہ سے اگر گزشتہ چند دہائیوں پر کا جائزہ لیا جائے تو کئی جانداروں کی جنوبی علاقوں سے شمالی علاقوں کی جانب نقل مکانی میں اضافہ ہوا ہے کیونکہ ملک کے نشیبی اور میدانی علاقوں میں درجۂ حرارت میں اضافہ ہوا ہے۔‘
توقیر شیخ کا کہنا تھا اگرچہ پاکستانی حکومت کے مالی وسائل کا ایک بڑا حصہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث آنے والی قدرتی آفات سے نمٹنے اور بحالی میں صرف ہوتا ہے لیکن پاکستان کا اس حوالے سے ضروری اقدامات کرنا ناگزیر ہے اور فضائی آلودگی میں بڑا حصہ دار نہ ہونے کا عذر دینا مناسب نہیں۔
’پاکستان کو عوام کی اقتصادی صورتحال بہتر بنانے کے لیے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ غربت اور ماحولیاتی تبدیلی میں گہرا تعلق ہے۔ لوگ معاشی بہتری کے لیے شہروں کی طرف نقل مکانی کرتے ہیں اور یہ عمل شہروں کے ماحول پر اثر انداز ہو رہا ہے۔‘
موسمیاتی تبدیلیوں پر تحقیق کرنے والے ادارے گلوبل چینج امپیکٹ سٹڈیز سینٹر (جی سی آئی ایس سی) کے مطابق ماحولیاتی تبدیلیوں سے پتا چلتا ہے کہ آنے والی دہائیوں میں پاکستان کے اوسط درجۂ حرارت میں اضافہ ہوگا اور یہ تبدیلی عالمی درجۂ حرارت میں اضافے کی نسبت زیادہ تیزی سے رونما ہوگی۔

،تصویر کا ذریعہGetty
انٹرنیشنل پینل آن کلائمیٹ چینج کے مطالعے میں کہا گیا ہے عالمی سطح پر سرد موسم میں اضافے کا بھی امکان ہے جبکہ پاکستان میں گرم موسم کے دورانیہ میں بھی اضافہ ہوگا۔
جی سی آئی ایس سی کے مطالعے میں بتایا گیا ہے کہ درجۂ حرارت میں اضافے سے پاکستان میں فصلوں پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں جس سے ملک میں خوراک کے بحران کے حوالے سے شدید خطرات لاحق ہیں۔
توقیر شیخ کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ ’پاکستان کو آئندہ آنے والی نسلوں کو خوراک کے بحران سے بچانے کے لیے گندم اور چاول جیسی فصلوں کے نئے بیج ایجاد کرنے ہوں گے تاکہ یہ ماحولیاتی تبدیلیوں سے ہم آہنگ ہوں۔‘
پاکستان میں ماحولیاتی تبدیلیوں سے پینے کے صاف پانی کو بھی خطرات لاحق ہیں۔ بڑھتے ہوئے درجۂ حرارت سے ملک کے شمالی پہاڑوں میں موجود گلیشیئرز پگھل جائیں گے۔

،تصویر کا ذریعہAFP







