’ایسپرین کی محدود خوراک کینسر کےعلاج میں مددگار‘

ایسپرین کی ایک گولی روزانہ کھانے سے ’چھاتی، آنتوں اور مردارنہ جنسی اعضا میں پائے جانے والے غدود میں سرطان سے موت کا خطرہ 20 فیصد کم ہوجاتا ہے۔‘
گذشتہ تحقیقات کے جائزے سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ کم شدت والی ایسپرین کئی قسم کے سرطان کے علاج میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔
* <link type="page"><caption> سرطان سے بچاؤ میں ایسپرین کتنی کارآمد؟</caption><url href="http://www.bbc.com/urdu/science/2015/10/151022_aspirin_anti_cancer_trails_sr.shtml" platform="highweb"/></link>
اس جائزے میں 47 تحقیقات کا جائزہ لیاگیا ہے اور ان کے نتائج کو یکجا کرنے کی کوشش کی گئی ہے، اور کم مقدار والی اسپرین (جو عام طور پر 75 سے 300 ملی گرام روزانہ کی خوراک) کے اثرات ان افراد پر دیکھے گئے جو سرطان کے عارضے میں مبتلا تھے اور ان کی موت کو خطرہ لاحق تھا۔
اس سے حاصل ہونے والے نتائج سے واضح ہوا کہ اس سے آنتوں کے سرطان میں موت کے خطرے میں 24 فیصد کمی، ممکنہ طور پر مردانہ غدود کے سرطان سے موت کے خطرے میں 11 فیصد کمی رونما ہوتی ہے۔
تاہم ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے والی خبروں کے برعکس ایسپرین چھاتی کے سرطان سے موت کا خطرہ کم کرنے میں مددگار ثابت نہیں ہوتی۔
ان نتائج کو مزید تحقیقات کے ذریعے دوبارہ جانچنے کی ضرورت ہے۔ مزید یہ کہ ان تحقیقات میں جو تجزیے پیش کیے گئے وہ مشاہداتی تھے، چنانچہ یہ اس کی وجہ اور اثرات نہیں پیش کر سکتے۔

،تصویر کا ذریعہSPL
ڈیلی میل میں شائع ہونے والی تحقیق کارڈف یونیورسٹی اور یونیورسٹی آف کیمبرج کے محققین نے بغیر کسی بیرونی امداد کے کی تھی اور یہ میڈیکل جرنل پی ایل او ایس ون میں شائع ہوئی ہے۔
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی
نشنل ہیلتھ سروس چوائسس کی ویب سائٹ کے مطابق اس تحقیق کا برطانوی میڈیا میں خاصا چرچا رہا تاہم اس کا معیار میڈیا کے کچھ حصوں میں غلط انداز میں پیش کیا گیا۔
نشنل ہیلتھ سروس چوائسس کے مطابق آنتوں کے سرطان اور مردانہ اعضا کے غدود کے سرطان کے شکار مریضوں میں ایسپرین سے موت کا خطرہ کم ہونا ممکن ہے تاہم ایسا چھاتی کے سرطان یا کسی اور قسم کے سرطان کے ساتھ ممکن نہیں ہے۔







