’ایپل کی مدد کے بغیر بھی آئی فون ان لاک ہو سکتا ہے‘

،تصویر کا ذریعہAP
امریکہ کے وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی کا کہنا ہے کہ وہ ایپل کی مدد کے بغیر سان برناڈینو کے حملہ آور کے آئی فون کو ان لاک کر سکتے ہیں۔
ایپل نے تصدیق کی ہے کہ امریکی محکمۂ انصاف کی درخواست پر مقدمے کی سماعت معطل کر دی گئی ہے۔
امریکی محکمۂ انصاف نے سان برناڈینو میں فائرنگ کرنے والے مسلح حملہ آور رضوان فاروق کے زیر استعمال آئی فون کو ان لاک کرنے کے لیے ایپل سے مدد کے لیے کہا تھا۔
لیکن ایپل کا کہنا تھا کہ اس حکم پر عمل پیرا ہونے سے ایک ’خطرناک روایت‘ قائم ہو گی۔
گذشتہ سال دسمبر میں ریاست کیلفورنیا کے علاقے سان برناڈینو میں رضوان فاروق اور اُن کی اہلیہ نے فائرنگ کر کے 14 افراد کو ہلاک کر دیا تھا جبکہ پولیس کی جوابی کارروائی میں وہ دنوں بھی مارے گئے تھے۔
استغاثہ نے کہا ہے کہ ’بیرونی فریق‘ نے ایپل کی مدد کے بغیر آئی فون کو ان لاک کرنے کے بارے میں بتایا ہے۔
عدالت کو فراہم کی گئی معلومات میں استغاثہ نے کہا کہ ’تجربے سے پتہ چلے گا کہ فاروق کے آئی فون کے ڈیٹا کو ضیاع سے بچانے کا یہ صحیح طریقہ ہے۔‘
’اگر یہ کارگر ثابت ہوتا ہے تو پھر ایپل کی مدد کی ضرورت نہیں ہے۔‘
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی
ادھر امریکی محکمہ انصاف کے ترجمان ملین نیومین نے ایک بیان میں کہا ہے کہ حکومت محتاظ طور پر پرامید ہے آئی فون کو ممکنہ آن لاک کرنے کا طریقہ کامیاب ہو جائے گا۔

،تصویر کا ذریعہGetty Images News
حکومت کا کہنا ہے کہ وہ آئندہ پانچ اپریل کو اس بارے میں عدالت کو ہونے والی پیش رفت سے آگاہ کرےگی۔
ایپل کے وکیل نے صحافیوں کو بات چیت میں بتایا کہ اپیل کمپنی کو اس بارے میں کچھ بھی نہیں معلوم ہے کہ آیا ایف بی آئی آئی فون کو کھولنے کے لیے کیا طریقہ کار ہوسکتا ہے۔
حکومت کا کہنا ہے کہ جس طریقہ کار کو وہ اپنانا چاہتی ہے اس عمل میں اگر کوئی مشکل پیش آئی تو اس کے بارے میں ایپل کو مطلع کیا جائے گا۔
ایف بی آئی کا کہنا ہے کہ فاروق کے فون میں اہم شواہد ہو سکتے ہیں جس تک رسائی مل سکتی ہے لیکن درست پاس ورڈ کی مدد سے ہی اُسے ان لاک کیا جا سکتا ہے۔‘
بار بار غلط کوڈ ڈال کر فون کھولنے کی کوشش سے اس میں موجود ڈیٹا ختم ہو سکتا ہے۔ اس لیے ایف بی آئی نے ایپل سے مدد طلب کی تھی۔







