پرائیویسی کی عدالتی جنگ میں فیس بک کو دھچکہ

،تصویر کا ذریعہGetty
امریکہ میں پرائیویسی کے لیے مہم چلانے والے ایک شخص نے ایک قانونی فتح حاصل کی ہے جس کے تحت فیس بک کو یورپی یونین کے شہریوں کا ڈیٹا امریکی حکام کو فراہم کرنے سے روکنے کی کوششوں کو تقویت ملے گی۔
یورپ کی عدالت نے اپنے تبصرے میں کہا ہے امریکہ کے ساتھ 28 ممالک کے ڈیٹا شیئرنگ کا معاہدہ غیر قانونی ہے۔
اس فیصلے سے ٹیکنالوجی کی دیگر کمپنیوں کی جانب سے امریکی ڈیٹا سینٹر کو بھیجی جانے والے معلومات کا نظام بھی متاثر ہوگا۔
تاہم یہ حتمی فیصلہ نہیں ہے۔ یورپی کی اعلیٰ ترین عدالت ابھی اپنے قانونی مشیروں کی آرا کو بھی مدنظر رکھے گی اور فیصلے میں شامل 15 جج بھی اس معاملے پر اپنا حتمی فیصلہ بعد میں دیں گے۔
تاہم مقدمہ دائر کرنے والے کارکن میکس سکریمز کا کہنا ہے کہ اس کے دور رس نتائج برآمد ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا: ’وہ کمپنیاں جو امریکی نگرانی کے بڑے نظام کا حصہ تھیں اب وہ شاید یورپی یونین کے اندر محفوظ ڈیٹا پر سرمایہ کاری کریں۔
’یہ ایپل، مائیکرو سافٹ، گوگل، فیس بک اور یاہو کے لیے بڑا مسئلہ ہو گا۔ ان سب کے ڈیٹا سینٹرز یورپ میں ہیں، انھیں شاید ڈیٹا سٹوریج کے بنیادی ڈھانچے کو بدلنا پڑے گا اور شاید اپنے کارپوریٹ سٹرکچر کو بھی۔‘
فیس بک کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ’فیس بک یورپی یونین کے ڈیٹا پروٹیکشن قانون پر عمل کرتی ہے۔ تاہم ڈیٹا منتقل کرنے والی ہزاروں کمپنیوں کی طرح ہم بھی مکمل فیصلے کا انتظار کریں گے۔‘
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی

،تصویر کا ذریعہReuters







