اورائن کی روانگی خراب موسم کی وجہ سے ملتوی

اورائن کے پہلے سفر پر کوئی انسان سوار نہیں ہو گا

،تصویر کا ذریعہBBC World Service

،تصویر کا کیپشناورائن کے پہلے سفر پر کوئی انسان سوار نہیں ہو گا

امریکی خلائی ایجنسی ناسا نے اورائن نامی خلائی کیپسیول کی پہلی پرواز کو خراب موسم اور تکنیکی وجوہات کی بنا پر ملتوی کر دیا ہے۔

جمعرات کو اورائن کو فلوریڈا میں واقع کیپ کینیورل سے ایک مختصر سفر پر روانہ کیا جانا تھا۔

خلائی کیپسیول کے روانگی کا وقت گرینج کے معیاری وقت کے مطابق 12.05 تھا تاہم تیز ہواؤں اور اس کے بوسٹرز میں نصب تیل کے والورز میں نقص کی وجہ سے پرواز کو ملتوی کرنا پڑا۔

یونائٹیڈ لانچ الائنس کی ڈیلٹا آپریٹنگ کمپنی کے اہلکار ڈین کولنز نے کہا کہ’ ہم اس بات کی یقین دہانی کرنا چاہتے ہیں کہ کیپسیول کی حالت بالکل اچھی ہو اور جیسے ہی ایسا ہو گا اس کو دوبارہ لانچنگ پیڈ پر لایا جائے گا تاکہ یہ ایک کامیاب آزمائشی پرواز پر جا سکے۔‘

جمعرات کو پہلا تاخیر موسم کی وجہ سے اس وقت ہوئی جب لانچنگ پیڈ پر تیار کھڑے خلائی کیپسیول کے اطراف میں تیز ہواؤں کی وجہ سے اس پر نصب سینسرز کی وجہ سے الٹی گنتی کرنے والی گھڑی خود کار طریقے سے بند ہو گئی۔

دوسری وجہ کیپسیول کو زمین سے پرواز میں مدد دینے والے بورسٹرز کے داخلی اور خارجی والوز میں فنی خرابی تھی جو کیپسیول میں موجود ہائیڈروجن گیس کی وجہ سے بہت زیادہ ٹھنڈے ہو گئے تھے۔

اگرچہ یہ پراجیکٹ ناسا کا ہے لیکن اس کو ایرو سپیس کی مشہور کمپنی لاک ہیڈ مارٹن تیار کر رہی ہے۔ تاہم ناسا اس تجربے کا بغور جائزہ لے رہی ہے۔

لاک ہیڈ مارٹن کے پاس اب بھی اس مشن کو روانہ کرنے کے لیے دو دن ہیں اور اس کے بعد اسے ناسا سے لانچنگ پیڈ کے لیے مذاکرات کرنا ہوں گے کیونکہ اس جگہ سے دیگر خلائی مشنز کو روانہ کرنے کی تاریخیں پہلے سے طے ہیں۔

اورائن اور ایک نہایت طاقتور راکٹ کی تیاری ایک ساتھ کی جا رہی ہے جس کا ٹیسٹ 2017 یا 2018 میں ہو گا

،تصویر کا ذریعہBBC World Service

،تصویر کا کیپشناورائن اور ایک نہایت طاقتور راکٹ کی تیاری ایک ساتھ کی جا رہی ہے جس کا ٹیسٹ 2017 یا 2018 میں ہو گا

اس کے علاوہ دیگر کمپنیوں کی جانب سے اپنے مشنز میں ممکنہ تاخیر پر رضامندی ضروری ہو گی۔ اس کے علاوہ یونائٹیڈ لانچ الائنس کمپنی کے ملازمین پر اضافی دباؤ آئے گا کیونکہ انھیں لانچ تک فلوریڈا میں رکنا پڑے گا۔

ممکنہ کامیاب پرواز پر مخروطی کیپسیول اس اپالو خلائی جہاز کی یاد تازہ کرے گا جس کے ذریعے 1960 اور 1970 کی دہائیوں میں لوگوں کو چاند پر لے جایا گیا تھا۔

یہ اورائن کا پہلا سفر ہو گا اس لیے اس میں کوئی انسان سوار نہیں ہو گا۔

ناسا نے اس لانچ کو اہم قرار دیا ہے۔ ناسا کے منتظم چارلی بولڈن کا کہنا ہے کہ ’یہ بہت بڑی بات ہے۔ جمعرات ہمارے لیے بہت اہم دن ہے۔‘

اورائن اور ایک نہایت طاقتور راکٹ کی تیاری ایک ساتھ کی جا رہی ہے جس کا تجربہ 2017 یا 2018 میں کیا جائے گا۔

ناسا کے انجینیئوں کی خاص نظر اورائن کے پیراشوٹوں پر بھی ہو گی

،تصویر کا ذریعہBBC World Service

،تصویر کا کیپشنناسا کے انجینیئوں کی خاص نظر اورائن کے پیراشوٹوں پر بھی ہو گی

اورائن اور یہ راکٹ مشترکہ طور پر اس قابل ہوں گے کہ انسانوں کو بین الاقوامی خلائی سٹیشن سے بھی آ گے مریخ تک لے جائیں۔

اورائن کی پہلی لانچ کے لیے موجودہ سب سے زیادہ طاقتور راکٹ استعمال کیا جائے گا۔ اس راکٹ کے ذریعے اورائن دو بار دنیا کا چکر لگائے گا اور اس کی بلندی 6000 کلو میٹر تک ہو گی۔

زمین پر واپسی کے وقت اس کی رفتار تقریباً 30 ہزار کلومیٹر فی گھنٹہ ہو گی۔

اس لانچ سے انجینیئروں کو اس بات کا اندازہ ہو سکے گا کہ کیا اورائن 2000 سینٹی گریڈ تک کی حدت برداشت کر سکے گا یا نہیں۔

ناسا کے انجینیئروں کی خاص نظر اورائن کے پیراشوٹوں پر بھی ہو گی۔