خواتین کی بیضہ دانی کے سرطان کی نئی تحقیق

محققین کے مطابق خواتین کے بیض دانی میں سرطان کی موجودگی کا جلد پتہ چلنے سے 90 فیصد تک خواتین کی زندگی بچائی جا سکتی ہے
،تصویر کا کیپشنمحققین کے مطابق خواتین کے بیض دانی میں سرطان کی موجودگی کا جلد پتہ چلنے سے 90 فیصد تک خواتین کی زندگی بچائی جا سکتی ہے

امریکہ میں محققین کے مطابق خواتین کی بیضہ دانی میں سرطان کی موجودگی کا پتہ چلانے کے لیے کی جانے والی نئی تحقیق سے اس کے علاج میں مدد ملے گی۔

اس سے پہلے بیضہ دانی میں موجود رسولیوں کی موجودگی کا پتہ چلانے میں مشکل پیش آتی تھی۔

سائنسی جریدے جرنل میں چھپنے والی ایک رپورٹ کے مطابق 4,051 خواتین کے آزمائشی علاج سے محققین اس نتیجے پر پہنچے ہیں اس طریقے سے متاثرہ خواتین کا بہتر علاج کیا جا سکے گا۔

برطانیہ میں اس علاج کے لیے کی جانے والی تحقیق کا حتمی نتیجہ اس کے ٹیسٹ رپورٹ میں سامنے آئے گا جو سنہ 2015 میں مکمل ہو گی۔

محققین کے مطابق بیضہ دانی میں سرطان کی موجودگی کا جلد پتہ چلنے سے 90 فیصد تک خواتین کی زندگی بچائی جا سکتی ہے۔

سائنس دانوں کو اس بات کا پہلے سے ہی پتہ ہے کہ بیضہ دانی میں سرطان کی وجہ سے خون میں موجود سی اے 125 نامی پروٹین کی سطح اکثر زیادہ ہوتی ہے۔

محققین اب سی اے 125 نامی پروٹین کے مزید ٹیسٹ کرنے کے بارے میں سوچ وبچار کر رہے ہیں۔

یہ تحیقیق یونیورسٹی آف ٹیکساس میں پیش کی گئی۔

ڈاکٹر کیرن لو نے بی بی سی کو بتایا کہ ہماری تحقیق سے متاثرہ خواتین کے علاج کا طریقہ بدلنا نہیں چاہیے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ برطانیہ میں جاری اس تحقیق سے پچاس ہزار خواتین کے علاج کے سلسلے میں واضح نتائج حاصل ہوں گے۔

اورین کینسر ریسرچ سینٹر کی ڈاکٹر سارہ بلیگڈین کا کہنا ہے کہ برطانیہ میں جاری تحقیق کے مکمل نتائج سنہ 2015 میں آ جائیں گے۔