کورونا وائرس: دنیا میں کمپیوٹر چپس کی کمی سے آپ کی زندگی پر کیا اثر پڑے گا؟

،تصویر کا ذریعہGetty Images
- مصنف, لیو کلیون
- عہدہ, ٹیکنالوجی ڈیسک ایڈیٹر
کمپیوٹر چیس زیادہ تر نظروں سے اوجھل ہی رہتی ہیں مگر ہمارے ارد گرد تمام ڈیجیٹل مصنوعات کا دل ہوتی ہیں اور جب چیس کی کمی ہوتی ہے تو اس کی وجہ سے مصنوعات بننا بند ہو سکتی ہیں۔
اس مسئلے کا کچھ اندازہ تو ہمیں اس وقت ہوا جب گذشتہ سال گیمرز نئے گرافکس کارڈ نہیں خرید پا رہے تھے، ایپل کو آئی فون کی ریلیز مرحلہ وار کرنا پڑی اور نئے ایکس باکس اور پلے سٹیشن کی جتنی طلب تھی وہ اسے پورا نہیں کر پائے۔
اور پھر کرسمس سے تھوڑا پہلے یہ بات سامنے آنے لگی کہ کاروں کی صنعت کو بھی یہی مشکل پیش آ رہی ہے اور اس صنعت سے منسلک شخص نے اسے ’آفت‘ قرار دیا۔
نئی کاروں میں عموماً ایک سو کے قریب مائیکر پروسیسر موجود ہوتے ہیں اور کار بنانے والے انھیں خرید ہی نہیں پا رہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ایک کے بعد ایک ٹیکنالوجی کمپنی اعلان کر رہی ہے کہ ان کو مانگ پوری کرنے میں مشکلات ہو رہی ہیں۔
سام سنگ اپنی ہی مصنوعات کے لیے جو مائیکرو چپس خود بناتی ہے وہ ان کے لیے بھی پوری نہیں ہو پا رہیں۔
یہ بھی پڑھیے
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی
ادھر کوالکوم جو کہ بہت سی کمپنیوں کے سمارٹ فونز اور موڈمز کے لیے پروسیسرز بناتی ہے، اس کو بھی یہی مسئلہ در پیش ہے۔

،تصویر کا ذریعہGetty Images
عالمی وبا کا اثر
دنیا میں دیگر اور بہت سے موجودہ مسائل کی طرح یہاں بھی جزوی طور پر مسئلے کی وجہ کورونا وائرس کی وبا ہے۔
مختلف جگہوں پر لاک ڈاؤن کی وجہ سے لوگوں کو گھروں سے کام کرنا پڑ رہا تھا اور اس کی وجہ سے کمپیوٹر کی فروخت میں اضافہ ہوا۔ اس کے علاوہ لوگوں نے لاک ڈاؤن کے دوران بوریت دور کرنے کے لیے بھی بہت سی الیکٹرانک مصنوعات خریدیں ہیں۔
ابتدا میں کاروں کی خرید و فروخت میں شدید کمی آئی۔ اسی لیے کمپیوٹر چپس بنانے والی کمپنیوں نے اپنی پروڈکشن لائن میں تبدیلیاں کیں مگر سنہ 2020 کی تیسری سہہ ماہی میں کاروں کی فروخت تیزی سے بڑھنے لگی اور الیکٹرانکس کی مانگ بھی برقرار رہی۔
5G انفراسٹرکچر
مگر چپس بنانے والی کمپنیاں جس پیداواری صلاحیت پر ابھی چل رہی ہیں تو مزید چپس بنانا اتنا آسان کام نہیں۔
اس شعبے کے ایک ماہر رچرڈ ونڈسر کہتے ہیں کہ کسی ایک پلانٹ کو کھلنے میں 18 سے 24 ماہ لگتے ہیں۔
’اور جب آپ ایک پلانٹ بنا بھی لیتے ہیں تو اس کو صحیح کرنے میں اور اس کی پیداوار ٹھیک کرنے میں وقت لگتا ہے۔ یہ کوئی ایسی چیز نہیں جیسے آپ سوئچ آن یا آف کر لیں۔‘
ادھر 5G کی وجہ سے بھی مانگ میں اضافہ ہو رہا ہے۔
ہواوے نے چپس کے بڑے بڑے آرڈر دے دیے ہیں تاکہ امریکی تجارتی پابندیوں سے پہلے ان کا سٹاک پورا ہو سکے۔
اس کے علاوہ کاروں کی صنعت میں عموماً کسی چیز کا بھی سٹاک نہیں کیا جاتا اور اسی وجہ سے اب انھیں مسئلہ پیش آ رہا ہے۔

،تصویر کا ذریعہGetty Images
حال ہی میں ٹی ایس ایم سی اور سام سنگ جو کہ چپس بنانے والی بڑی کمپنیاں ہیں، انھوں نے اربوں ڈالر لگا کر ایک نیا جدید ترین 5 نینو میٹر کا مینیوفیکچرنگ پروسس شروع کیا ہے مگر مجموعی طور پر ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سیکٹر میں زیادہ تر سرمایہ کاری کی کمی رہی ہے۔
کاؤنٹر پوائنٹ ریسرچ کی ایک تازہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’زیادہ تر دو ٹیئر فیکٹریوں کو منافع کم ہی ہوا اور ان کے قرضوں کی شرح کافی زیادہ رہی ہے۔‘
’چھوٹی کمپنیوں کے لیے منافع کے تناظر میں نیا فیبریکیشن پلانٹ لگانا مشکل ہے۔ ان میں سے زیادہ تر کمپنیاں طلب میں اضافے کے ردعمل میں قیمتیں بڑھا دیں گی۔‘
نتیجتاً اثرات کیا ہوں گے؟
ماہرین کا خیال ہے کمپیوٹر چپس کی یہ کمی اس سال جولائی تک ختم نہیں ہو گی۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ اس سے بھی زیادہ وقت لگے گا۔
ایک کمپنی کا کہنا ہے کہ اگر آج بھی کوئی کار کمپنی آرڈر دے تو انھیں اسے مکمل کرنے کے لیے 40 ہفتے لگیں گے اور اس کی وجہ سے کافی دیگر چیزوں پر اثر پڑ سکتا ہے۔
ایلکس پارٹنر نامی کنسلٹنسی کا کہنا ہے کہ کاروں کی صنعت کو پیداوار میں کمی کی وجہ سے 64 ارب ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑے گا تاہم یاد رہے کہ یہ دو ٹریلین ڈالر کی سالانہ سیلز والا سیکٹر ہے۔

،تصویر کا ذریعہTaiwan Semiconductor Manufacturing Co Ltd
اجارہ داری والے پروڈیوسر
اس کے عالمی سطح پر سیاسی اثرات بھی ہیں۔ پرزوں کے ڈیزائن میں ابھی بھی امریکہ سب سے آگے ہے مگر تائیوان اور جنوبی کوریا چپس کی مینیوفیکچرنگ میں سب سے اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
کچھ اندازوں کے مطابق ان دو ممالک میں دنیا کے 83 فیصد پروسیسر چپس بنتے ہیں جبکہ 70 فیصد میموری چپس بنتے ہیں۔
جیسے تیل کے لیے اوپیک ممالک ہیں، اس طرح تائیوان اور جنوبی کوریا کے پاس تقریباً مکمل اجارہ داری ہے اور خیال کیا جاتا ہے کہ ان کا مارکیٹ شیئر بڑھے گا۔
اس کی وجہ سے امریکہ میں خدشات بڑھ رہے ہیں اور لوگوں کا خیال ہے کہ یہ موجودہ بحران مستقبل کے مسائل کا عندیہ ہے۔
15 سینیٹرز کے ایک گروپ نے صدر بائیڈن سے کہا ہے کہ وہ اس حوالے سے ایکشن لیں اور مقامی سطح پر سیمی کنڈکٹرز کی پیداوار کے لیے اقدامات کریں۔
مگر اس بحران سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک چین ہے جہاں دنیا میں سب سے زیادہ کاریں موجود ہیں۔
آئی ایچ ایس کے محققین کا کہنا ہے کہ چین میں اس سہہ ماہی میں دو لاکھ پچاس ہزار سے کم کاریں بنائی جائیں گی۔

،تصویر کا ذریعہGetty Images
چینی فوج
چین بہت عرصے سے خود کو ایک خود مختار ملک بنانے کی امید لگائے ہوئے ہے مگر امریکہ نے چینی کمپنیوں کے امریکی تکنیکی معلومات کے استعمال پر یہ کہہ کر پابندی لگا دی کہ یہ معلومات چینی فوج کے فائدے کے لیے بھی استعمال کی جاتی ہیں۔
موجودہ بحران کی وجہ سے چینی قیادت اپنی کوششیں دگنی کر دے گی۔ اس سے یہ بھی معلوم پڑتا ہے کہ ان کے دیگر عزائم میں سے ایک تائیوان کا چین میں شامل ہونا کتنا اہم ہے۔
زیادہ مہنگی اشیا
اس وقت جو لوگ یہ اشیا خریدنا چاہتے ہیں انھیں کچھ چیزیں ذہن میں رکھنی چاہیں۔ کچھ کاروں کی سپلائی میں وقت بڑھ جائے گا اور کچھ الیکٹرانک اشیا کا ملنا بھی مشکل ہو گا۔
سام سنگ اور ایپل جیسی کمپنیوں کے پاس تو اتنے وسائل ہیں کہ وہ اس کو یقینی بنائیں کہ انھیں ترجیح دی جائے مگر چھوٹی کمپنیوں کو مشکلات پیش آئیں گی۔ اس کا مطلب ہے کہ اشیا زیادہ مہنگی ہوں گی یا کم از کم ان کی قیمت گرے گی نہیں۔











