آپ اس وقت اس ویب سائٹ کا ٹیکسٹ پر مبنی ورژن دیکھ رہے ہیں جو کم ڈیٹا استعمال کرتا ہے۔ مرکزی ویب سائٹ جہاں تمام تصاویر اور ویڈیوز موجود ہیں دیکھیے
’فورٹ نائٹ کے اکاؤنٹ ہیک کر کے نوجوان ہر ہفتے ہزاروں ڈالر کما رہے ہیں‘
- مصنف, جو ٹائیڈی
- عہدہ, ماہر سائبر سکیورٹی، بی بی سی
14 سال کی عمر تک کے بچے ایک ایسے عالمی ہیکنگ نیٹ ورک کی مدد سے ہر ہفتے ہزاروں ڈالر کما رہے ہیں جو دنیا بھر میں مقبول آن لائن ویڈیو گیم فورٹ نائٹ کھیلنے والوں کو نشانہ بناتا ہے۔
بی بی سی نے دنیا بھر سے کئی نوعمر ہیکروں سے بات کر کے ان سے جاننے کی کوشش کی کہ وہ کیسے کھلاڑیوں کے نجی اکاؤنٹ ہیک کر کے انھیں اس گیم کے مداحوں کو فروخت کر کے پیسے کما رہے ہیں۔
فورٹ نائٹ ویسے تو ایک مفت گیم ہے لیکن ایک اندازے کے مطابق اس نے گیم میں شامل مختلف قسم کی ’سکنز‘ کی فروخت سے ایک ارب ڈالر سے زیادہ کمائے ہیں۔ یہ سکنز کردار کی شبیہ تبدیل کر دیتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی
گیم کھیلنے والے یہ سکنز خرید سکتے ہیں تاہم یہ صرف دکھانے کے لیے ہوتی ہیں اور ان سے انھیں گیم کے دوران کسی قسم کی مدد نہیں ملتی۔ تاہم اس سے ہیکروں کی ایک بلیک مارکیٹ وجود میں آ گئی ہے جہاں ایک اکاؤنٹ ہیک کر کے اسے 25 سینٹ سے لے کر سینکڑوں ڈالر تک فروخت کیا جاتا ہے۔
فورٹ نائٹ بنانے والی کمپنی ایپک نے اس تحقیقات پر تبصرہ نہیں کیا، لیکن ان کا کہنا ہے کہ وہ اس گیم کی سکیورٹی کو بہتر بنانے پر کام کر رہے ہیں۔
ایک نوجوان ہیکر کا اعتراف
ایک برطانوی ہیکر نے کہا کہ وہ چند ماہ قبل 14 سال کی عمر سے اس کام میں ملوث ہوئے اور اس کا آغاز کچھ یوں ہوا کہ وہ خود بھی اسی قسم کی ہیکنگ کا نشانہ بنے تھے۔
اپنے بیڈ روم سے ویڈیو چیٹ کے ذریعے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ وہ اس گیم کے عمدہ کھلاڑی ہیں اور انھوں نے سکنز حاصل کرنے کے لیے اپنی جیب سے 60 ڈالر خرچ کیے ہیں۔
لیکن ایک دن انھیں ایک ای میل ملی جس سے ان کا نقطۂ نظر تبدیل ہو گیا۔
'اس ای میل میں لکھا تھا کہ کسی اور شخص نے میرا پاس ورڈ تبدیل کر دیا ہے۔ مجھے یہ بہت برا لگا۔'
اس کے بعد انھیں معلوم ہوا کہ بہتر ایکسیسریز والے اکاؤنٹ آن لائن بک رہے ہیں۔ 'مجھے کسی کی ای میل آئی کہ میں ایک اکاؤنٹ 25 سینٹ میں خرید سکتا ہوں۔ میں نے دیکھا کہ اس اکاؤنٹ کی مالیت کہیں زیادہ تھی۔ میں نے اسے خرید لیا۔'
یہ ان کا فورٹ نائٹ کے کسی ہیکر سے پہلا رابطہ تھا۔ اس کے بعد سے انھوں نے خود بھی ہیکنگ شروع کر دی۔
'مجھ سے ایک ہیکنگ ٹیم نے رابطہ کر کے بتایا کہ میں خود کیسے ہیکنگ کر سکتا ہوں۔'
انھوں نے بتایا کہ انھیں دوسروں کے چوری شدہ یوزر نیم اور پاس ورڈ کہاں سے مل سکتے ہیں اور ہیکنگ ٹولز کہاں سے حاصل کی جا سکتی ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ ان کی مدد سے فورٹ نائٹ کے اکاؤنٹس کو کیسے ہیک کیا جائے۔
تیر یا تکا
اس کے بعد انھوں نے ایک ہی دن میں ایک ہزار سے زیادہ فورٹ نائٹ اکاؤنٹس تک رسائی حاصل کر لی۔
'یہ بنیادی طور پر تیر یا تکا ہوتا ہے۔ یا تو آپ کو کوئی اچھا اکاؤنٹ ہاتھ آتا ہے یا نہیں۔ لوگ دیکھتے ہیں کہ سکن کتنی نایاب ہے اور پھر اسے اپنے دوستوں کو دکھا کر اتراتے ہیں۔'
اس ہیکر نے بتایا کہ اس نے پہلے چند ہفتوں کے اندر اندر 1800 ڈالر کما لیے اور اپنے لیے نئی گیمز اور ایک بائیک خرید لی۔
انھوں نے کہا کہ وہ جانتے ہیں کہ یہ کام غیر قانونی ہے اور ان کے والدین کو بھی اس کا علم ہے۔
اکاؤنٹس کی مارکیٹ
سوشل میڈیا اکاؤنٹس اور میوزک پلیٹ فارم خاص طور پر ہیکروں کی زد پر ہیں۔ فورٹ نائٹ جیسی مقبول گیم، جس کے کھلاڑیوں کی تعداد 20 کروڑ سے زیادہ ہے، وہ بھی نشانہ بنتی ہے کیوں کہ لوگ گیم کے اندر استعمال کیے جانے والے آئٹم مہنگے داموں خریدتے ہیں۔
سینکڑوں ہیکر یہ اکاؤنٹ کھلے عام ٹوئٹر اور دوسرے پلیٹ فارموں پر فروخت کر رہے ہیں۔
یہ سارا دھندا غیر قانونی ہے اور ہیکروں کو دو سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔
کار خریدنے کے لیے ہیکنگ
اس کے باوجود بہت سے ہیکروں کو نہ تو قید کی پروا ہے اور نہ کوئی پچھتاوا۔
سلووینیا کے ایک 17 سالہ ہیکر نہ صرف اپنی ویب سائٹ چلاتے ہیں بلکہ انھوں نے دوسرے لوگوں کو بھی بھرتی کر رکھا ہے۔ وہ کہتے ہیں: 'آپ کو کوئی نہیں پکڑ سکتا۔ کوئی چیک ہی نہیں کرتا۔'
انھوں نے بتایا کہ انھوں نے سات مہینوں میں 20 ہزار ڈالر کمائے ہیں۔
ان کی ماں اکاؤنٹنٹ ہیں اور اس کام میں ان کی مدد کرتی ہیں تاکہ ان کا بیٹا کار خرید سکے۔
وہ اس مقصد کے لیے پے پیل اور بٹ کوئن استعمال کرتے ہیں۔
برطانیہ کے سائبر سکیورٹی حکام اس معاملے پر تشویش کا شکار ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ آن لائن کمپنیاں اپنی سکیورٹی کو سنجیدگی سے لیں اور گیمنگ انڈسٹری سکیورٹی اداروں سے تعاون کرے۔
اپنے اکاؤنٹ کا تحفظ کریں
سب سے آسان طریقہ تو یہ ہے کہ ٹو فیکٹر آتھنٹیکیشن استعمال کریں۔ اس طریقے کے مطابق صرف پاس ورڈ سے آپ کو اپنے اکاؤنٹ تک رسائی نہیں ملتی بلکہ ساتھ ہی ای میل یا موبائل فون بھی استعمال کرنا پڑتا ہے۔ اس سے اکاؤنٹ بڑی حد تک ہیکروں کے حملے سے محفوظ ہو جاتا ہے۔