مونگ پھلی سے الرجی کے علاج میں اہم دوا دریافت

،تصویر کا ذریعہThinkstock
ایک تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ مونگ پھلی سے الرجی کے علاج کے لیے استعمال کی گئی ایک دوائی کا اثر چار سال بعد بھی موجود ہے۔
اس تحقیق میں بچوں کو 18 ماہ تک ہر روز ایک پروبائی اوٹک دوا روزانہ دی گئی اور پھر جب ان کا ٹیسٹ کیا گیا تو ایک ماہ بعد تک ان میں 80 فیصد تک مونگ پھلی استعمال کر سکتے تھے اور چار سال بعد تک 70 فیصد مونگ پھلی استعمال کر سکتے تھے۔
گذشتہ کئی سالوں میں مختلف کھانوں سے الرجی کے امراض میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور مونگ پھلی سے الرجی ان میں سے مہلک ترین ہے۔
اس تحقیقی ٹیم کی سربراہ میمی تانگ نے بتایا کہ تحقیق میں شامل آدھے بچے اب مونگ پھلیوں کا باقاعدہ استعمال کر رہے ہیں جبکہ باقی کبھی کبھی مونگ پھلیاں کھاتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس تحقیق کی اہمیت یہ ہے کہ یہ بچے بھی عام بچوں کی طرح مونگ پھلیاں استعمال کر سکتے ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ یہ پہلی مرتبہ ہے کہ مونگ پھلی سے الرجی کے علاج میں ایسی دوا دریافت ہوئی ہے جس کا اتنے طویل عرصے تک اثر رہتا ہے۔
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی
محققین کا کہنا ہے کہ وہ اب اس بات کا اندازہ لگانا چاہتے ہیں کہ اس علاج سے بچوں کے معیارِ زندگی پر کیا اثر پڑا ہے۔ دنیا بھر میں 25 کروڑ لوگ مختلف کھانوں سے الرجی کا شکار ہیں اور یہ تعداد گذشتہ 20 برسوں میں تین گنا بڑھی ہے۔
مونگ پھلی سے الرجی سب سے زیادہ جان لیوا اور سب سے زیادہ تیزی سے بڑھنے والی الرجی ہے۔








