ایک امریکی رپورٹ کے مطابق 2016 اب تک کا گرم ترین سال

امریکی حکومت کی ایک ایجنسی کی جانب سے تیار کی جانے والی ایک رپورٹ میں اس بات کی تصدیق کر دی گئی ہے کہ ریکارڈ شدہ تاریخ کے مطابق سنہ 2016 اب تک کا گرم ترین سال ہے۔

رپورٹ کے مطابق گذشتہ تین برسوں سے مسلسل عالمی درجہ حرارت میں اس طرح کا اضافہ درج کیا جاتا رہا ہے۔

اس میں کہا گیا ہے کہ درجہ حرارت میں اضافے کی وجہ گلوبل وارمنگ اور ایل نینیو نامی موسمیاتی مظہر ہے۔

اس کے مطابق عالمی سطح پر فضا اور سمندر کا درجہ حرارت، سطح سمندر اور گرین ہاؤس گیسز سبھی کا درجہ حرارت اب تک کا سب سے زیادہ ریکارڈ کیا گيا۔

ماحولیات سے متعلق عالمی رپورٹ 'سٹیٹ آف کلائمیٹ ان 2016' کو 'نیشنل اوشیئین اینڈ ایٹماسفیئرک ایڈمنسٹریشن' (این او اے اے) نے تیار کیا ہے، جس میں 60 ملکوں کے تقریبا 500 سائنسدانوں نے تعاون کیا ہے۔

اس رپوٹ میں کہا گيا ہے کہ سال 2016 نے گذشتہ برس کے بھی درجہ حرارت کو پیچھے چھوڑ دیا اور گذشتہ 137 برسوں سے جب سے درجہ حرارت کو ریکارڈ کیا جارہا ہے اس وقت سے یہ برس سب سے گرم ترین سال رہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق: 'گذشتہ برس کا ریکارڈ شدہ درجہ حرارت مشترکہ طور پر طویل گلوبل وارمنگ اور اس برس کے اوائل میں مضوبط موسمیاتی مظہر ایل نینو کا نتیجہ ہے۔'

اس رپورٹ کے مطابق ماحولیات کی تبدیلی سے متعلق رجحانات سے صاف پتہ چلتا ہے کہ کرہ ارض پر درجہ حرارت میں مسلسل اضافہ ہوتا جارہا ہے۔

یہ رپورٹ ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ماحولیات سے متعلق 2015 کے پیرس معاہدے سے امریکہ کو الگ رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ماحولیات سے متعلق تبدیلیوں کے بارے میں جو باتیں ہو رہی ہیں وہ حقیقت پر مبنی نہیں ہیں۔

اس سے قبل اسی سے متعلق ایک برطانوی رپورٹ میں کہا گيا تھا کہ 21 ویں صدی میں زمین کی گرمی میں تیزی آ گئی ہے اور 2001 کے بعد سے تاریخ کے 16 گرم ترین سالوں میں سے 15 اسی صدی میں گزرے ہیں۔

اس مسلسل گرمی کا اثر پوری دنیا پر دیکھا جا رہا ہے اور بحرِ منجمد شمالی عالمی اوسط کے مقابلے پر دوگنا تیزی سے گرم ہو رہا ہے۔

سمندری برف کے مستقل طور پر غائب ہو جانے سے دنیا کے دوسرے علاقوں میں موسم، آب و ہوا، اور سمندری پیٹرن تبدیل ہو رہے ہیں۔