’دردکش ادویات اور دل کے دورے کا باہمی تعلق ممکن ہے‘

،تصویر کا ذریعہScience Photo Library
ایک تازہ تحقیق کے مطابق بڑی مقدار میں دردکش ادویات کے استعمال اور دل کے دورے کا شکار ہونے میں باہمی تعلق ہو سکتا ہے۔
بی ایم جے نامی جریدے میں شائع ہونے والے مقالے میں کہا گیا ہے کہ ایسی ادویات کے استعمال کے بعد ایک ماہ تک دل کے دورے کا خطرہ سب سے زیادہ ہوتا ہے۔
تاہم سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ ادویات ہی صرف دل کے دورے کی واحد وجہ نہیں بن سکتیں بلکہ اس میں دیگر چیزیں بھی شامل ہوتی ہیں۔
یہ تحقیق سائنسدانوں کی بین الاقوامی ٹیم نے کی ہے اور اس کے دوران انھوں نے 446,763 افراد کے ڈیٹا کا معائنہ کیا تاکہ سمجھا جا سکے دل کی بیماریاں کیسے پیدا ہوتی ہیں۔
سائنسدانوں نے تحقیق کے لیے کینیڈا، فن لینڈ اور برطانیہ سے مریضوں کا انتخاب کیا۔
اس تحقیق کا مرکز ایسے افراد تھے جنھیں ان کے ڈاکٹروں نے آئیبیوپروفن، ڈکلوفینیک، سیلیکوکسب اور نیپراکسن جیسی ادویات دی تھیں۔
محققین کا کہنا ہے کہ یہ ادویات جنھیں درد یا سوجن کم کرنے کے لیے استعمال کیا گیا، ان سے پہلے ہی ہفتے کے دوران دل کے دورے کا خطرہ بڑھا اور ایک ماہ تک زیادہ مقدار میں استعمال نے اس خطرے کو مزید بڑھا دیا۔
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی
تاہم انھوں نے یہ بھی کہا ہے کہ کچھ عناصر ایسے ہیں جن کی وجہ سے اس تعلق کی حتمی تصدیق مشکل ہے۔
برطانیہ کی اوپن یونیورسٹی سے وابستہ استاد پروفیسر کیون میکون وے کا کہنا ہے کہ دل کے دورے کی وجوہات میں دل کی صحت کو متاثر کرنے والی چیزوں جیسے کہ مٹاپا اور سگریٹ نوشی کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔
ان کے مطابق اگرچہ اس تحقیق میں مریضوں کی بڑی تعداد کے ڈیٹا کا معائنہ کیا گیا ہے لیکن اس میں کچھ چیزیں اب بھی مبہم ہیں اور 'یہ عین ممکن ہے کہ دردکش ادویات دل کے دورے کی وجہ نہ بنتی ہوں۔'








