کیا جھینگر کی آواز ماضی کا قصہ بن جائے گی؟

جھینگر

،تصویر کا ذریعہAXEL HOCHKIRCH

،تصویر کا کیپشنجھینگر اور ٹڈی پرندوں اور رینگنے والے جانوروں کے لیے خوراک کا اہم ذریعہ ہیں، اور ان کی معدومی سے ماحولیاتی نظام کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے

یورپ کے جھینگروں پر کیے جانے والے ایک جامع جائزے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ جھینگر اور ٹڈی (گراس ہاپر) کی نسلیں معدومی کا شکار ہو رہی ہیں۔

جنگلی حیات کے تحفظ کے ادارے انٹرنیشنل یونین فار کنزرویشن آف نیچر (آئی یو سی این) کے مطابق ان جانوروں کو سب سے زیادہ خطرہ یورپ میں ہے۔

یورپ میں اس وقت جھینگر اور ٹڈی کی ایک ہزار سے زیادہ انواع پائی جاتی ہیں۔

آئی یو سی این کا کہنا ہے کہ اگر فوری عمل نہ کیا گیا تو جھینگر اور ٹڈی ماضی کا قصہ بن کر رہ جائیں گے۔

یہ دونوں اقسام کے جانور آرتھوپٹیرا گروپ سے تعلق رکھتے ہیں اور یہ گھاس کے میدانوں میں رہتے ہیں۔

یہ پرندوں اور رینگنے والے جانوروں کے لیے خوراک کا اہم ذریعہ ہیں، اور ان کی معدومی سے ماحولیاتی نظام کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔

ان جانوروں کو جنگل کی آگ، زیادہ سے زیادہ زمین کا زراعت کے لیے استعمال اور سیاحت کے فروغ کی وجہ سے خطرہ لاحق ہے۔

آئی یو سی این کے ڈپٹی ڈائریکٹر ژاں کرستوف وائی نے کہا کہ ان جانوروں کے معدومی کے دہانے سے نکالنے کے لیے ان کے ماحول کا تحفظ ضروری ہے۔

جھینگر

،تصویر کا ذریعہPAULO LEMOS

انھوں نے کہا: 'زراعت کے روایتی طریقے استعمال کر کے ایسا گھاس کے میدانوں کا تحفظ کر کے ایسا کیا جا سکتا ہے۔

'اگر ہم نے ابھی عمل نہ کیا تو یورپ کے گھاس کے میدانوں سے جھینگر کی آواز آنا بند ہو جائے گی۔'

اس تجزیے پر دو سال کا عرصہ صرف ہوا اور اس میں 150 سائنس دانوں نے حصہ لیا۔

رپورٹ میں تجویز کیا گیا ہے کہ یورپ بھر میں ان جانوروں کی آبادی کے رحجانات پر نظر رکھنے کے لیے پروگرام وضع کیے جائیں۔