کروڑوں سال پہلے بسنے والی ’ورڈ فش‘ کی دریافت

sword fish

،تصویر کا ذریعہKRONOSAURUS KORNER

،تصویر کا کیپشناہم بات یہ ہے کہ یہ نمونہ بہت خاص اور مکمل ہے: ڈاکٹر پیٹرک سمتھ

آسٹریلیا کے دور دراز علاقے میں ’سوارڈ فش‘ یعنی کٹار مچھلی جیسی مخلوق کی بہت ہی غیر معمولی باقیات دریافت ہوئی ہیں۔ یہ مچھلی دس کروڑ سال پہلے موجود تھی۔

دو خاندانوں نے اس وقت اس مچھلی کے ڈھانچے کو دیکھا جب وہ کوئنز لینڈ کے شمال مغربی علاقے میں تعطیلات گزارنے کے لیے موجود تھے۔

خیال کیا جاتا ہے کہ ان باقیات کا تعلق کروڑوں سال پہلے بسنے والے حیوانات سے ہو سکتا ہے۔

ان باقیات میں مچھلی جیسی اس چیز کا جسم تین میٹر لمبا ہے اور اس کی ناک ہاتھی کے جیسی ہے۔

کٹار مچھلی

،تصویر کا ذریعہKRONOSAURUS KORNER

،تصویر کا کیپشنقدیم مخلوق کے سر، پروں اور ریڑھ کی ہڈی کو محفوظ کر لیا گیا ہے

ڈاکٹر پیٹرک سمتھ نے بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اس کی اہم بات یہ ہے کہ یہ نمونہ بہت خاص اور مکمل ہے۔

آسٹریلیا کے میوزیم کے منتظم کا کہنا ہے کہ اس قدیم مخلوق کے سر، فنز اور ریڑھ کی ہڈی کو محفوظ کر لیا گیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ’ہم جانتے ہیں کہ یہ ایک بڑا گوشت خور جانور ہے اور یہ بڑی مچھلیوں کا شکار کرتا تھا جو آج کی مارلن مچھلی کے برابر ہوتی تھیں۔‘

وہ کہتے ہیں کہ چونکہ یہ سوارڈ فش جیسی لگتی ہے اس لیے شاید یہ اسی ماحولیاتی نظام یا برادری سے تعلق رکھتی تھی۔