 | | | روس کی سلامتی کونسل کے سربراہ ایگور ایوانوف نے کریملن میں ایران کے جوہری معاملات کے سربراہ غلام رضا آقا زادے سے ملاقات کی ہے |
روس کی سلامتی کونسل کے سربراہ ایگور ایوانوف نے کریملن میں ایران کے جوہری معاملات کے سربراہ غلام رضا آقا زادے سے ملاقات کے بعد کہا ہے کہ روس جنوبی ایران میں متنازع جوہری پلانٹ کو مکمل کرنے کے وعدے کا پابند ہے۔ ایگور ایوانوف نے کہا ہے کہ ’ہم نے بوشہر میں جوہری برقی پلانٹ کی تکمیل کے لیئے ایک مستحکم منصوبہ بنا لیا گیا ہے اور روس اپنی تمام ذمہ داریوں پر پوری طرح عمل کرے گا‘۔ انہوں نے ایران کو یقین دلایا کہ ’ہم ایران کے جوہری پروگرام پو جاری مذاکرات میں فعال طور پر شریک ہیں اور تمام معاملات کو بات چیت کے لیئے طے شدہ طریقۂ کار کے مطابق طے کیا جانا چاہیے اور کیا جائے گا‘۔ اس سے قبل امریکہ نے روس پر زور دیا تھا کہ وہ ایران کواس کے پہلے غیر فوجی (سویلین) پاور سٹیشن کے تعمیر کے سلسلے میں مدد فراہم نہ کرے۔ ماسکو میں ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے بات چیت کے بعد امریکی سفیر نکولس برنس کا کہنا تھا کہ کسی بھی ملک کو ایران کے جوہری منصوبوں پر مدد دینے کی کوشش نہیں کرنی چاہیئے چاہے اس کا مقصد سویلین ہی کیوں نہ ہو۔ اتفاق رائے کی کوششوں کے باوجود ایران کے جوہری پروگرام پر امریکہ اور روس کے درمیان تناؤ پایا جاتا ہے۔ تہران نے اقوام متحدہ کی طرف سے جوہری پروگرام کو روکنےکی بات ماننے سے یہ کہ کر انکار کر دیا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیئے ہے۔ اس کے علاوہ ایران چند ماہ قبل یورنیم کی کامیاب افژودگی کا اعلان بھی کر چکا ہے۔ امریکہ اور دوسرے مغربی ممالک اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ ایران خفیہ طور پر جوہری ہتھیار بنا رہا ہے۔ |