Friday, 30 June, 2006, 12:58 GMT 17:58 PST
فلسطین کے وزیراعظم اسماعیل ہنیہ نے غزہ پر اسرائیلی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے اسے حماس کی حکومت گرانے کی کوشش قرار دیا ہے۔
اسرائیلی جارحیت کے بعد اپنی پہلی عوامی تقریر میں فلسطینی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حماس کی حکومت اپنی پالیسیاں تبدیل نہیں کرے گی۔
غزہ سٹی میں نمازِ جمعہ کے بعد اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ’اسرائیل اپنے فوجی کے اغواء کو میری حکومت گرانے کے لیئے ایک منصوبے کے تحت بطور بہانہ استعمال کر رہا ہے‘۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ مغوی اسرائیلی کی رہائی کے لیئے کوششیں کی جا رہی ہیں۔
اسماعیل ہنیہ نے حماس کے درجنوں سرکاری حکام اور وزراء کی حراست کو بھی فلسطینی حکومت کو’ہائی جیک‘ کرنے کے مترادف قرار دیا اور کہا کہ’ ہم یہ واضح کردیں کہ نہ کوئی حکومت ہائی جیک ہوگی اور نہ ہی کوئی حکومت گرے گی‘۔
فلسطینی وزیراعظم نے کہا کہ وہ عرب، مسلم اور یورپی رہنماؤں سے مستقل رابطے میں ہیں اور اس بحران کے حل کی کوششیں جاری ہیں۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ’ اسرائیل کی فوجی کارروائیوں نے حالات مزید بگاڑ دیئے ہیں‘۔
دریں اثناء اسرائیل نے فلسطینی کابینہ کے ایک رکن اور تین فلسطینی اراکینِ پارلیمان کے مشرقی یروشلم میں رہائش اختیار کرنے کے حقوق صلب کر لیئے ہیں۔ اسرائیلی وزارتِ داخلہ کے مطابق یہ فیصلہ اس ڈیڈ لائن کے گزرنے کے بعد کیا گیا جو ان چاروں افراد کو حماس سے لاتعلقی کا اعلان کرنے کے لیئے دی گئی تھی۔
ان چاروں افردا کے وکیل نے اسرائیلی سپریم کورٹ میں اپیل کرنے کا اعلان کیا ہے تاہم اگر یہ اپیل مسترد ہوئی تو یہ افراد نہ صرف یروشلم سے بےدخل کر دیئے جائیں گے بلکہ وہ اسرائیلی سرزمین پر بھی باآسانی سفر نہیں کر سکیں گے۔