|
صدام مقدمہ: ’23 مقتول زندہ ہیں‘ | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
عراق کے سابق صدر صدام حسین پر چلائے جانے والے ایک مقدمہ میں ایک گواہ نے کہا ہے کہ جن ایک سو اڑتالیس افراد کے قتل میں صدام حسین پر مقدمہ چلایا جا رہا ہے ان میں سے بہت سے زندہ ہیں۔ صدام حسین اور سات دیگر ملزمان پر انیس سو بیاسی میں دجیل کے قصبے میں سابق صدر پر قاتلانہ حملے کے بعد ایک سو اڑتالیس افراد کے قتل کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ اس مقدمہ میں پیش کیے جانے والے ایک گواہ نے کہا کہ ان ایک سو اڑتالیس میں سے کچھ کے ساتھ وہ کھانا کھا چکا ہے۔ اس مقدمہ میں تمام ملزماں نے اپنے جرم سے انکار کیا ہے۔ مقدمہ میں پیش ہونے والے اس گواہ نے جس کا نام ظاہر نہیں کیا گیا کہا کہ وہ انیس سو بیاسی میں ایک نو عمر لڑکا تھا جب دجیل کے شہر میں صدام حسین پر قاتلانہ حملہ کیا گیا۔ پردے کے پیچھے سے گواہی دیتے ہوئے اس نے کہا کہ تیس افراد جن کے نام مقتولین کی فہرست میں شامل ہیں وہ ذاتی طور پر جانتا ہے اور وہ زندہ ہیں۔ اس نے کہا کہ قاتلانہ حملے کے بعد یہ لوگ ملک سے باہر فرار ہو گئے تھے لیکن صدام حسین کی حکومت کے خاتمے کے بعد وہ واپس آ گئے ہیں۔ اس نے کہا کہ وہ ان کے ناموں کی فہرست بنا سکتا ہے۔ ’میں نے ان کے ساتھ کھانہ کھایا ہے، میں ان سے ملا ہوں، میں استغاثہ کے وکیل کو دجیل لے جا کر ان سے ملوا سکتا ہوں۔‘ اس مقدمے کے جج راؤف عبد الرحمان نے اس دعوی کی تحقیقات کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ منگل کو سماعت کے دوران جج نے استغاثہ کو گواہوں کی فہرست کم کرنے کا کا حکم بھی دیا۔ | اسی بارے میں لکھائی صدام کی ہی ہے: ماہرین17 April, 2006 | آس پاس صدام مقدمہ: فون کال کی ریکارڈنگ24 April, 2006 | آس پاس صدام کو چارج شیٹ کر دیا گیا15 May, 2006 | آس پاس صدام حسین پھر سے عدالت میں17 May, 2006 | آس پاس صدام کا ناول ٹوکیو میں دستیاب19 May, 2006 | آس پاس | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
| |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
| |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||