http://www.bbc.com/urdu/

Monday, 17 April, 2006, 03:31 GMT 08:31 PST

نام پراختلاف، اجلاس ملتوی

عراق میں وزیر اعظم کے نام پر اتفاق رائے میں ناکامی کے بعد پیر کو ہونے والے پارلیمنٹ اجلاس ملتوی کر دیا گیا ہے۔

دسمبر میں انتخابات کے بعد ارکان پارلیمنٹ کا صرف ایک اجلاس ہو سکا ہے۔ پیر کے روز ہونے والے اجلاس کو ملتوی کرتے ہوئے قائم مقام سپیکر نے اعلان کیا کہ حکمران اتحاد کو وزیر اعظم کے نام پر پائے جانے والے اختلافات کو دور کرنے کے لیئے مزید وقت درکار ہے۔

کرد اور سنی جماعتیں وزیر اعظم کے عہدے کے لیئے شیعہ امیدوار ابراہیم جعفری کی حمایت کرنے سے انکاری ہیں۔

کرد اور سُنی قیادت کا کہنا ہے کہ شیعہ اتحاد کو وزیر اعظم کے عہدے کے لیئے اپنا امیدوار تبدیل کرنا چاہیے کیونکہ ابراہیم جعفری ایک متنازعہ شخصیت ہیں جو ملک سے تشدد کو ختم کرنے میں ناکام رہے ہیں۔

امریکہ بھی شیعہ جماعتوں پر دباؤ ڈال رہا ہے کہ وہ ڈاکٹر ابراہیم جعفری کی حمایت ترک کر دیں۔

تاہم مسٹر ابراہیم جعفری نے وزیر اعظم کے عہدے سے دستبردار ہونے سے انکار کر دیا ہے جبکہ شیعہ اتحاد ان کے متبادل امیدوار پر متفق نہیں ہو سکا۔

واشنگٹن میں عراق کے سفیر سمیر سمیدائے نے کہا ہے کہ وزیر اعظم کے نام پر پائے جانے والے تعطل کا حل اگلے چند دنوں میں حاصل کر لیا جائے گا۔

انہوں نے کہا ہے کہ ابراہیم جعفری کے بعد وزیر اعظم کے عہدے کے لیئے دوسرے مضبوط امیدوار انہیں کی پارٹی سے تعلق رکھنے والے رکن پارلیمنٹ علی الادیب ہیں۔

دسمبر میں ہونے والے انتخابات میں شیعہ اتحاد 275 کے ایوان میں 128 سیٹوں کے ساتھ سب کے بڑے سیاسی گروپ کے طور پر سامنے آیا تھا۔

دوسری طرف عراق میں تشدد کا سلسلہ جاری ہے اور اتوار کے روز ملک کے مختلف علاقوں میں بم دھماکوں اور تشدد کی کارروائیوں میں متعدد افراد ہلاک اور زخمی ہوئے۔

اطلاعات کے مطابق عراقی قصبے محمودیہ میں ایک کار بم دھماکے میں کم از کم دس افراد ہلاک اور بیس زخمی ہوئے ہیں۔

یہ دھماکہ ایک مقامی بازار میں ہوا۔ تاہم کچھ غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق اس دھماکے کا نشانہ ایک شیعہ مسجد تھی۔

اس سے قبل بغداد میں ایک اور بم دھماکے میں چار افراد مارے گئے۔ دوسری طرف موصل میں نامعلوم بندوق برداروں نے ایک حملے میں سات مزدوروں کو ہلاک اور تین کو زخمی کر دیا۔